- جسٹس دراب پٹیل کے تجربے نے ثابت کیا آئینی عدالت پاکستان کی ضرورت تھی، بلاول بھٹو
- مولانا فضل الرحمان نے 15 اکتوبر کا احتجاج مؤخر کرنے کی اپیل کی ہے، اسد قیصر
- ملکی استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات ناقابل قبول ہیں، وزیر بلدیات سندھ
- حکومت کو ہر صورت بجلی کے بلوں میں کمی لانا ہو گی، امیرجماعت اسلامی
- لاہور؛ نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کا ملزم سیکیورٹی گارڈ گرفتار
- نوازشریف اور بلاول بھٹوکے درمیان ٹیلی فونک رابطہ، آئینی ترمیم کے حوالے سے گفتگو
- ذیلی کمیٹی کا اجلاس، آئینی ترامیم کے مسودوں پر اتفاق رائے کی کوشش
- کراچی؛ دفعہ 144 کے بعد ریلی نکانے پرمذہبی جماعت اورسول سوسائٹی کے 50 ارکان گرفتار
- پی ٹی آئی کی جانب سے عمران خان سے ملاقات کی باضابطہ درخواست وزارت داخلہ کو موصول
- پاکستان میں اس وقت ممبران اسمبلی و سینیئرز کا اغواء برائے ووٹ ہو رہا، اسد قیصر
- کچے کے علاقے پنجاب پولیس کی کارروائیاں، اب تک 63 خطرناک ڈاکو ہلاک
- ایران نے تمام پروازوں میں ’پیجرز‘ اور ’واکی ٹاکیز‘ پر پابندی لگا دی
- چینی آئی پی پیز پاکستان میں بڑے سرمایہ کار ہیں، وزیر خزانہ
- سندھ حکومت نے چولستان کینال منصوبے کے فیصلے کو مسترد کر دیا
- گورنر پنجاب نے تحریک انصاف والے کام شروع کر دیے ہیں، عظمیٰ بخاری
- فوجی مشق کیمبرین پیٹرول 2024؛ پاکستان ٹیم نے گولڈ میڈل جیت لیا
- وہ عام غلطیاں جو پرفیوم کی خوشبو جلد ختم کردیتی ہیں
- حزب اللہ سے جھڑپ میں 2 اسرائیلی فوجی زخمی؛ تاریخی مسجد شہید
- پاکستان اور امریکی بحریہ کی مشترکہ مشقیں
- مجوزہ آئینی ترامیم پر ایم کیو ایم کو اعتماد میں لیا ہے، تحفظات بھی دور کرینگے، احسن اقبال
پاکستان نے ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں دیا؛ طالبان
کابل: طالبان حکومت کے چیف آف اسٹاف محمد فصیح الدین فطرت نے کہا ہے کہ الزامات تو لگتے ہیں تاہم دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان سرزمین کے استعمال ہونے کے شواہد تاحال پیش نہیں کیے گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے چیف آف اسٹاف نے میڈیا سے گفتگو میں افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان کی موجودگی کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ افغان سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
طالبان کے چیف آف اسٹاف محمد فصیح الدین فطرت نے ایک سوال کے جواب میں اس تاثر کی بھی تردید کی کہ پاکستان میں حملے افغانستان سے ہوتے ہیں اور حملہ آور کارروائی کے بعد واپس محفوظ پناہ گاہوں میں چلے جاتے ہیں۔
افغان چیف آف اسٹاف محمد فصیح الدین نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے عناصر کے لیے افغانستان میں کوئی جگہ نہیں۔
محمد فصیح الدین فطرت نے کہا کہ بارہا مطالبات کے باجود پاکستان نے کالعدم تحریک طالبان کی افغانستان میں موجودگی کے ثبوت فراہم نہیں کیے۔ افغانستان سے پاکستان میں حملے ہونے کے الزامات میں صداقت نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔