- خان یونس میں اسرائیلی طیاروں کا حملہ، 40 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
- نیدرلینڈز کی عدالت نے حافظ سعد رضوی اور مولانا اشرف جلالی کو سزا سنا دی
- علی امین گنڈاپور پشاور روانہ ہو گئے، بھائی فیصل امین
- دورہ بنگلہ دیش، جنوبی افریقہ کو فیصلے کیلیے سیکیورٹی رپورٹس کا انتظار
- نام نہاد آل رائونڈرافتخار خود کو ٹیل اینڈر کہنے لگے
- پولیس پارلیمنٹ ہاؤسں میں داخل، صاحبزادہ حامد رضا سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنما گرفتار
- ارشد قتل سے قبل عمران کو کچھ بڑا ہونے کا علم تھا، فیصل واوڈا
- بینظیر قتل کیس:خصوصی ڈویژن بینچ قائم ملزمان کی سزاؤں کیخلاف اپیل پرآج سماعت
- IMF اجلاس کا کیلنڈر جاری، پاکستان کا نام پھر شامل نہیں
- قرض منظوری کا اہم وقت، IMF نے پاکستان میں نیا نمائندہ لگا دیا
- اگست، ترسیلات زر 40.5 فیصد اضافے سے 2.94 ارب ڈالر رہیں
- شمالی کوریا، سیلاب سے قبل حفاظتی انتظامات کیوں نہیں کیے، 30 افسران کو پھانسی
- ’حفاظتی ایپس‘ اور جدید ٹیکنالوجی۔۔۔۔
- بچوں کی صحت بخش غذاؤں سے رغبت
- باکسنگ گلووز پہن کر غبارے پھوڑنے کا ریکارڈ قائم
- کراچی: منگھوپیر میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شہری زخمی
- وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف اسلام آباد میں مقدمہ درج
- بجلی کی عدم فراہمی پر شاہین کمپلیکس پر احتجاج، ٹریفک معطل
- پی ٹی اے کا صارفین کے لیے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا محفوظ بنانے کی مہم کا آغاز
- مشیر اطلاعات کا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا گنڈا پور کی گمشدگی کا دعوی
پاکستان میں دہشتگردی کیلیے افغان سرزمین کا استعمال، ناقابل تردید شواہد منظر عام پر آگئے
اسلام آباد: پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغانستان کی سرزمین کے استعمال سے متعلق ناقابل تردید شواہد منظر عام پر آگئے، گزشتہ کئی عرصے سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے تانے بانے سرحد پار سے ملتے آرہے ہیں۔
ریاست پاکستان کی جانب سے بارہا افغان عبوری حکومت کو ان ناقابل تردید شواہد کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
افغان عبوری حکومت کی جانب سے خارجی دہشت گردوں کی پشت پناہی سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں، کئی بار ریاست پاکستان کی جانب سے فراہم کیے گئے ناقابلِ تردید شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت خوارجیوں کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔
افغانستان کے آرمی چیف فصیح الدین نے 28 اگست کو یہ بیان دیا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے لیکن 27 اگست کو تیرہ میں آپریشن کے دوران پاک فوج نے افغانستان سے دراندازی کی کوشش کرنے والا افغان شہری خارجی عبداللہ ولد نثار کو گرفتار کر لیا جبکہ خارجی عبداللہ ولد نثار کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد افغانستان کے دہشتگردوں کی پشت پناہی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آچکے ہیں۔
خارجی عبداللہ کا کہنا تھا کہ ’’اسکا تعلق ضلح ننگرہار ولایت کے ضلح لال پورہ سے ہے اور اس نے دہشت گردی کی ٹریننگ اپنے آبائی شہر ننگرہار میں حاصل کی، دہشت گردی کی تربیت ملنے کے بعد پاکستان کے مختلف حصوں میں حملہ کرنے کی ہدایت کی گئی۔‘‘
خارجی عبداللہ نے انکشاف کیا کہ ’’پاکستان پر حملے کرنے والے 34 افراد میں آئی ای ڈی کے ماہر بھی شامل تھے، پاکستان پر حملے کے لیے ان کے پاس وافر مقدار میں دھماکا خیز مواد موجود تھا۔ ستارہ بانڈہ کے مقام پر حملے کے نتیجے میں 10 لوگ زخمی، 15 ہلاک اور باقی کمانڈر بھاگ گئے، ساتھیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستانی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنا پڑا۔‘‘
ان ناقابل تردید شواہد کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ افغان سرزمین گزشتہ کئی عرصے سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے، دہشتگری کی کارروائیوں میں ملوث اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
ان ٹھوس شواہد کی بنیاد پر افغان عبوری حکومت کے کھوکھلے دعوے ایک بار پھر دنیا کے سامنے آشکار ہوچکے ہیں۔ افغان عبوری حکومت کو پاکستان کے خلاف اپنی دوغلے پن والی حکمت عملی کو بدلنا ہوگا اور فتنہ الخوارج کی اپنی سر زمین پر سرکوبی کرنی ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔