ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس کوبڑی تعداد میں مسلمانوں کے ووٹ ملنے کا امکان

ویب ڈیسک  ہفتہ 31 اگست 2024
کملا ہیرس صدر جوبائیڈن کی دستبرداری کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیں:فوٹو:فائل

کملا ہیرس صدر جوبائیڈن کی دستبرداری کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیں:فوٹو:فائل

  واشنگٹن: امریکی صدارتی امیدوار کملا ہیرس کو انتخاب میں بڑی تعداد میں مسلمانوں کے ووٹ ملنے کا امکان ہے۔

کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز کے سروے کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس کو صدارتی انتخاب میں مسلمانوں کے 29.4 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے تاہم کملا ہیرس کا گرین پارٹی کی امیدوار سے سخت مقابلے کا امکان ہے۔ گرین پارٹی کی صدارتی امیدوار جل اسٹین کو 29.1 فیصد مسلم ووٹ ملنے کا امکان ہے۔

تازہ سروے کے مطابق جو 25 سے 27 اگست کے دوران کیا گیا کملا ہیرس کی حمایت مسلم کمیونٹی میں بڑھ رہی ہے تاہم 16.5 مسلمان ووٹرز کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابھی طے نہیں کیا کہ وہ کس کو ووٹ دیں گے۔

سروے کے مطابق امریکا کے صدر جو بائیڈن جب صدارتی امیدوار تھے تو انہیں صرف 7.3 مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی جبکہ گرین پارٹی کی امیدوار کی حمایت 36 فیصد تھی۔ مسلمان ووٹرز مجموعی طور پر دونوں بڑی سیاسی جماعتوں ڈیموکریٹک اور ری پبلکن سے دور ہورہے ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے حامی 69.1 فیصد ووٹرز میں سے اب 60 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ اب صدارتی انتخاب میں تیسری پارٹی کو ووٹ دیں گے۔ مسلمان ووٹرز کی 94 فیصد تعداد غزہ جنگ سمیت دیگر معاملات پر صدر بائیڈن کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔

سروے کے مطابق امریکا میں مسلمانوں کی تعداد 25 لاکھ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔