- پاکستان میں آن لائن،ڈیجیٹل مالی لین دین میں اضافہ
- وفاق نے 18 ویں ترمیم پرعمل شروع کردیا، ساری وزارتیں ختم کردیں، وزیراعلیٰ سندھ
- 2024 کا نوبل امن انعام ؛ جاپان کی انسدادِ جوہری بم کی تنظیم کے نام
- عمران خان کی بہن سے ملاقات پر پابندی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
- پیٹرول پمپس، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا منافع مزید بڑھانے کی سمری تیار
- الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر لیگل وِنگ سے رائے طلب کرلی
- اراکین پارلیمنٹ کو اثاثوں کے گوشوارے جمع کرانے کیلیے حتمی تاریخ دیدی گئی
- پی ٹی سی ایل نے پاکستان میں اب تک کا تیز ترین انٹرنیٹ لانچ کردیا
- اربوں کا فراڈ؛ معروف بلڈر، اہلیہ اور ایس بی سی اے کے افسران گرفتار
- کے پی کے گرفتار سرکاری ملازمین کی رہائی کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست
- نمبرز پورے ہیں تاہم حکومت تمام جماعتوں سے مشاورت چاہتی ہے، بلاول بھٹوزرداری
- کے پی ہاؤس ڈی سیل نہ کرنے پر ڈائریکٹر سی ڈی اے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست
- آئینی ترامیم پر مشاورت؛ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ختم، ڈیڈلاک برقرار
- ضلع کچھی میں سی ٹی ڈی کی کارروئی، فتنتہ الخوارج کے 3دہشتگرد ہلاک
- پی سی بی نے نئی سلیکشن کمیٹی تشکیل دیدی
- انتظار پنجوتھہ کہاں ہیں کچھ پتا نہیں چلا، اسلام آباد پولیس کا عدالت میں بیان
- بچوں کے جائیداد کیلئے تشدد پر والدین کی پانی کے ٹینک میں کود کر خودکشی
- آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کب تک ہوگا کچھ نہیں کہہ سکتے، فضل الرحمان
- کراچی کے جنوب مشرق میں ہوا کا کم دباؤ؛ ساحلی علاقہ متاثرہونے کا امکان نہیں
- شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے ہٹائے جانے کا امکان
ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس کوبڑی تعداد میں مسلمانوں کے ووٹ ملنے کا امکان
واشنگٹن: امریکی صدارتی امیدوار کملا ہیرس کو انتخاب میں بڑی تعداد میں مسلمانوں کے ووٹ ملنے کا امکان ہے۔
کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز کے سروے کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس کو صدارتی انتخاب میں مسلمانوں کے 29.4 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے تاہم کملا ہیرس کا گرین پارٹی کی امیدوار سے سخت مقابلے کا امکان ہے۔ گرین پارٹی کی صدارتی امیدوار جل اسٹین کو 29.1 فیصد مسلم ووٹ ملنے کا امکان ہے۔
تازہ سروے کے مطابق جو 25 سے 27 اگست کے دوران کیا گیا کملا ہیرس کی حمایت مسلم کمیونٹی میں بڑھ رہی ہے تاہم 16.5 مسلمان ووٹرز کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابھی طے نہیں کیا کہ وہ کس کو ووٹ دیں گے۔
سروے کے مطابق امریکا کے صدر جو بائیڈن جب صدارتی امیدوار تھے تو انہیں صرف 7.3 مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی جبکہ گرین پارٹی کی امیدوار کی حمایت 36 فیصد تھی۔ مسلمان ووٹرز مجموعی طور پر دونوں بڑی سیاسی جماعتوں ڈیموکریٹک اور ری پبلکن سے دور ہورہے ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے حامی 69.1 فیصد ووٹرز میں سے اب 60 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ اب صدارتی انتخاب میں تیسری پارٹی کو ووٹ دیں گے۔ مسلمان ووٹرز کی 94 فیصد تعداد غزہ جنگ سمیت دیگر معاملات پر صدر بائیڈن کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔
سروے کے مطابق امریکا میں مسلمانوں کی تعداد 25 لاکھ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔