- ایس سی او اجلاس؛ اسلام آباد ایئرپورٹ کے قریب تمام ہوٹلز، کاروباری مراکز بند
- اسلام آباد 15اکتوبر احتجاج؛ وزیراعلیٰ کے پی نے اہم اجلاس طلب کرلیا
- عمران خان کی رہائی اور مقدمات کے خاتمے تک احتجاج جاری رہے گا، بیرسٹر سیف
- نوشہرہ؛ رشتے سے انکار پر نوجوان کی فائرنگ سے لڑکی جاں بحق
- پشتون جرگے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
- دنیا میں تنہا ہونے کا تاثر زائل، سفارتی و معاشی لحاظ سے فائدہ ہوگا!!
- کراچی؛ باپ بیٹے کو اغوا اور لوٹ مار کے بعد زخمی کرکے پھینک دیا گیا
- لاہور سے نیوزی لینڈ بھاری مقدار میں منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- لاپتہ امریکی خاتون کی باقیات شارک کے پیٹ سے برآمد
- زیادہ درجہ حرارت حمل کیلئے نقصان دہ قرار
- دو اے آئی روبوٹس کی آپسی چھیڑ چھاڑ وائرل
- کراچی کے مخلتف علاقوں میں بوندا باندی، موسم خوشگوار
- آسٹریلیا کا پاکستان کیخلاف ون ڈے سیریز کیلیے اسکواڈ کا اعلان
- غزہ کے اسکول پر اسرائیل کا حملہ؛ خواتین اور بچوں سمیت 22 پناہ گزین شہید
- کیوں نکالا بابراعظم کو؟
- مسافر ٹرینوں کے دروازے خراب، فیملیاں غیر محفوظ، چوری کی وارداتیں عام
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، ترسیلات زر کا حجم 8.749 ارب ڈالرسے متجاوز
- معاشی آزادی کے لیے حکومتی حجم کم کرنا ضروری
- عدلیہ کے رویے میں تبدیلی کے باوجود آئینی عدالت کیوں ضروری
- لی کیانگ کا دورہ، چینی شہریوں کی سیکیورٹی سرفہرست ایجنڈا
سرکاری شعبے کی 50فیصد درآمدات گوادر پورٹ سے کرنے کا فیصلہ
کراچی: وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ نے بلوچستان اور گوادر کی ترقی کے حوالے سے اہم سرکاری فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب پاکستان کے سرکاری شعبے کو گوادر پورٹ کے ذریعے 50فیصد درآمدات کرنا ہوں گی جس سے گوادر پورٹ اور بلوچستان ترقی کرے گا۔
یہ بات انہوں نے ہفتے کو کراچی پریس کلب میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ڈنمارک کی کمپنی مارسک لائن پاکستان میں گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کے تحت 2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی، اس سلسلے میں معاہدہ ستمبر میں ہوگا جبکہ کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔ یہ سرمایہ کاری پاکستانی بندرگاہوں سمیت دیگر بحری امور کے منصوبوں پر کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ مارسک لائن کے پاس 750پرانے بحری جہاز ہیں جنکی وہ منظم انداز میں بریکنگ کی خواہاں ہے۔ میری ٹائم کی عالمی تجارت میں پاکستان کا حصہ صرف 0.5فیصد ہے۔ خطے میں قائم بندرگاہوں میں گنجائش ختم ہونے سے پاکستان کی گہری بندرگاہوں کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ پاکستانی بندرگاہوں میں بڑے چھوٹے کارگو بحری جہازوں کے لنگرانداز ہونے کی وسیع گنجائش موجود ہے۔
قیصر احمد شیخ کا کہنا تھا کہ جہازوں کی لاگت میں کمی ہوگی تو وسط ایشیاء تک رسائی ممکن ہوسکے گی۔ انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل پہلی مرتبہ پاکستان آرہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں آئی ایم او کے تحت تین روزہ کانفرنس ہورہی ہے۔ کانفرنس جہاز رانی، بندرگاہوں، فشریز ایکسپورٹس اور شپ بریکنگ میں مدد فراہم کرے گی۔ ہم شپ گڈانی کی شپ بریکنگ انڈسٹری کو دوبارہ متحرک کررہے ہیں۔
قیصر احمد شیخ نے کہا کہ کے پی ٹی نے گزشتہ سال کی نسبت 5 گنا زیادہ منافع کمایا۔اسٹیٹ اون انٹرپرائزز میں حکومت کی 35ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری ہے اس حکومتی سرمایہ کاری پر 1ہزار ارب روپے سالانہ خسارہ بھی ہورہا ہے۔ پوری کوشش ہے کہ صرف اسٹریٹیجک ادارے حکومت اپنے پاس رکھے اور باقی ماندہ اداروں کی نجکاری کریں یا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں دیں۔
وفاقی وزیر بحری امور نے بتایا کہ ایف بی آر میں اصلاحات لانے کی کوشش کررہے ہیں۔ سمندری خوراک کی برآمدات میں اضافے کی وسیع گنجائش ہے۔ سمندری خورک کے شکار کے لیے کشتیوں کو جدید ایکیوپمنٹ سے آراستہ کرنا پڑے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔