- اے آئی کی صدی ،81 فیصد سرکاری اسکولوں میں کمپیوٹر لیب ہی نہیں
- خالد مقبول صدیقی کا ایم ڈی کیٹ میں مبینہ دھاندلی پر متاثرہ طلبہ کے مؤقف کی حمایت کا اعلان
- کراچی؛ سہراب گوٹھ کے قریب نالے میں نوعمر لڑکا گر کر لاپتہ، تلاش کیلیے آپریشن شروع
- کراچی سمیت ملکی ہوائی اڈوں پر ای گیٹس منصوبے کی ٹینڈر کی تاریخ میں توسیع
- نوح دستگیر بٹ کامن ویلتھ پاور لفٹنگ چیمپئن بن گئے
- جڑانوالہ : گھریلو جھگڑوں سے دلبرداشتہ دو نوجوانوں کی خودکشی
- پاکستان، سعودی عرب کے درمیان 2.2 ارب ڈالر کی 27 مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: ویسٹ انڈیز کی بنگلادیش کو 8 وکٹوں سے شکست
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: پاکستان اور آسٹریلیا کا اہم میچ آج دبئی میں ہوگا
- قائداعظم یونیورسٹی میں طلبا کے دو گروپوں میں تصادم، بوائز ہاسٹل خالی کرنے کی ہدایت
- 26ویں آئینی ترمیم؛ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس آج طلب
- کراچی: ایئرپورٹ کے قریب دھماکے میں جاں بحق چینی باشندوں کی میتیں چین روانہ
- کراچی: نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 2 نوجوان زخمی
- کراچی: این آئی سی ایچ میں نومولود کے انتقال پر لواحقین کا طبی عملے پر تشدد
- مبارک ثانی کیس: وفاق المدارس کا سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا خیر مقدم
- انٹربورڈ کراچی؛ پری انجینئرنگ سال دوم کے نتائج کا اعلان آج کیا جائے گا
- کراچی: زیر تعمیر عمار سے گرکر محنت کش جاں بحق
- کراچی: نالے میں نوعمر لڑکا گر کر لاپتہ، ریسکیو آپریشن جاری
- سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، وزیراعظم
- 'کنگ آف کلے' ٹینس اسٹار نڈال کا ریٹائرمنٹ کا اعلان
دہشت گردی نامنظور
اس وقت وطن عزیز مختلف الاقسام کے مسائل سے دوچار ہے، اگر صرف معاشی مسئلہ ہی قوم کو درپیش ہوتا تو لوگ اتنے پریشان نہ ہوتے۔ اس میں شک نہیں کہ معاشی مسئلہ بھی کسی قوم کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہوتا ہے مگر خوش قسمتی سے معاشی مسئلے کو حل کرنے کے لیے عوام حکومت کے ساتھ ہیں۔ آئی ایم ایف نے ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے جو اقدام حکومت کو اٹھانے کے لیے مجبورکیا ہے ان کا بوجھ عوام پر ہی پڑا ہے مگر چونکہ وہ ملک کی بہتری کے لیے ہیں لٰہذا عوام انھیں کسی طرح برداشت کر رہے ہیں البتہ حکومتی سطح پر بعض غلطیاں ہوئی ہیں جنھیں اب درست ہو جانا چاہیے جیسے کہ آئی پی پیزکا مسئلہ۔ امید ہے کہ حکومت اپنے وعدے کے مطابق اس مسئلے کو ضرور عوامی خواہشات کے مطابق حل کر لے گی۔
معاشی دہشت گردی سے آگے بھی ملک میں کئی دہشت گردانہ کارروائیاں ملک کو نقصان ہی نہیں پہچان رہی ہیں بلکہ ملک کو کھوکھلا کر رہی ہیں۔ اس بات کی مزید وضاحت کی ضرورت نہیں ہے کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور اس میں بسنے والے ایک غیور قوم ہیں۔ اس ملک کا چپہ چپہ پاکستانیوں کو دل و جان سے پیارا ہے وہ ماضی میں ملک کو دولخت ہوتا دیکھ چکے ہیں مگر اب وہ ایسا بھیانک سانحہ دیکھنے کے لیے ہرگز تیار نہیں ہیں۔
بدقسمتی سے ہمارے مشرقی اور شمال مغربی ہمسائے شروع سے ہی پاکستان کے خلاف ہیں، وہ پاکستان کو عالمی نقشے پر نہیں دیکھنا چاہتے حالانکہ اب قیام پاکستانکو 78 سال ہو چکے ہیں مگر وہ مسلسل پاکستان کو ایک ناکام ریاست بنانے کے لیے سرگرداں ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنے ان ہمسایوں کے ساتھ اچھا پڑوسی بننے کی پوری کوشش کی ہے مگر وہ پاکستان کے امن کو تہہ و بالا کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کررہے۔
گزشتہ دنوں دہشت گردوں نے بلوچستان کے کئی شہروں میں دہشت گردی کی انتہا کر دی ہے۔ تقریباً 50 سے زیادہ معصوم شہری شہید ہو گئے ان میں زیادہ تر مزدور تھے جو صرف پنجاب سے نہیں، بلوچستان سے بھی تعلق رکھتے تھے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اس ناحق قتل پر درست ہی کہا ہے کہ دہشت گردوں نے کسی پنجابی یا بلوچ کو نہیں پاکستانیوں کو شہید کیا ہے۔ دشمنوںکے پے رول پرکام کرنے والے لوگ پاکستان اور پاکستانی قوم کے غدار ہیں جن کو عبرت کا نشان بنائے بغیر پاکستانی قوم چین سے نہیں بیٹھے گی۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعات میں سب سے اہم تنازعہ کشمیر ہے ۔ سلامتی کونسل کے مطابق کشمیر ایک متنازع خطہ ہے۔ مگر بھارت تو سلامتی کونسل کی قراردادوںپر عمل نہیں کرتا۔ ادھرشمال مغرب میں ڈیورنڈ لائن ایک مسلمہ بین الااقوامی سرحد ہے لیکن افغانستان کی ہر حکومت نے اس طے شدہ مسلے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی ہے ۔
بلوچستان شروع سے ہی دشمن کے نشانے پر ہے خاص طور پر گوادر پورٹ کئی ملکوں کی نظروں میں کھٹک رہا ہے وہ اس عظیم منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ چین کی مدد سے یہ منصوبہ جاری ہے، یہ پاکستانیوں اور خاص طور پر بلوچستان کے عوام کے لیے ترقی اور خوشحالی کا ایک عظیم تحفہ ہے۔ یہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد بلوچستان کے عوام کی تمام محرومیوں کو دور کردے گا شاید اسی بات سے ہمارے دشمن خائف ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کی کوتاہیاں کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہوئے۔ دہشت گردوں نے حکومتی جھکاؤ کو ریاست کی کمزوری سمجھا اور اپنی دہشت گردی کو پہلے سے زیادہ وسیع کرتے رہے۔ اس کی مثال ٹی ٹی پی سے دی جاسکتی ہے۔ اس وقت کچے کے علاقے ،بلوچستان اور کے پی کے میں دہشت گرد تنظیموں کے ٹھکانے موجود ہو سکتے ہیں۔ ایک عرصے سے یہاں آپریشن کیا جا رہا ہے مگر کامیابی نصیب نہیں ہو رہی ہے۔ اب حکومت کو اس علاقے کو فوج کے حوالے کرنا ہی پڑے گا ورنہ ڈاکوؤں کے ساتھ ساتھ دہشت گرد بھی یہاں پناہ لیتے رہیں گے اور حکومت کے ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے دعوے کبھی بھی پورے نہیں ہو سکیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔