ایف بی آر نے دو ماہ میں 1588 ارب کا ٹیکس جمع کرلیا

ویب ڈیسک  اتوار 1 ستمبر 2024
فوٹو- فائل

فوٹو- فائل

  اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے رواں مالی سال 2024-25 کے پہلے دو ماہ میں  ہدف سے زائد مجموعی طور پر 1588 ارب روپے کے محصولات جمع  کرلیے۔ 

ایف بی آر کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رواں مالی سال کے دومہنیوں جولائی اور اگست میں مجموعی طور پر1588 ارب روپے کے محصولات جمع  کر لیے ہیں،  دوماہ کے ہدف 1554ارب روپے کے مقابلہ میں ایف بی آر نے 1456ارب روپے کے خالص محصولات جمع کیے ہیں جبکہ لیکوڈیٹی کے مسائل کے حل کیلے برآمدکنندگان کو 132 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کئے گئے جو گذشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں 44   فیصد زیادہ ہیں۔

ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی مد میں 593   ارب روپے جمع کیے جبکہ جولائی-اگست 2023   میں اسی مد میں 437ارب روپے جمع کیے گئے تھے۔ اس طرح اس مد میں 36   فیصد زیادہ محصولات جمع کیے گئے۔

سیلز ٹیکس کی مد میں 314   ارب روپے جمع کیے گئے جو سال بہ سال کی بنیاد پر 40 فیصد کا صحت مندانہ اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 86ارب جمع کیے گئے جو سال بہ سال کی بنیاد پر 13فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔اس کے نتیجے میں ڈومیسٹک ٹیکسوں کی وصولی میں مجموعی طور پر 35 فیصد کا  اضافہ حاصل کیا گیا ہےتاہم درآمدات میں مسلسل کمپریشن کی وجہ سے اس شرح نموکو برقرار نہیں رکھا جا سکا۔

امریکی ڈالر کے اعتبار سے اگست 2023   کے مقابلے میں اگست 2024 میں درآمدات میں 2.2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔اسی طر ح سے اگست 2024   کے دوران درآمدت میں اگست 2023 کے مقابلے میں پاکستانی روپے کے حساب سے سات فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

مزید برآں ہائی ڈیوٹی اشیاء جیسے گاڑیوں، گھریلو آلات کے ساتھ ساتھ متفرق اشیاء مثلاً گارمنٹس، فیبرکس، جوتے وغیرہ کی درآمدات میں بھی نمایاں کمی آئی  ہے۔ اس رجحان نے کسٹمز ڈیوٹیز اور درآمدات کی سطح پر وصول کیے جانے والے دیگر ٹیکسوں کو متاثر کیا ہے۔

کسٹمز ڈیوٹیز میں چار فیصد کے اضافہ کے باوجود ایف بی آر کی خالص وصولیوں میں پچھلے سال کے مقابلہ میں مجموعی طور پر 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ایف بی آر کے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں محصولات جمع کرنے کے اہداف پورے کرنے کے روشن امکانات ہیں کیونکہ ستمبر میں کم پالیسی ریٹ اورحالیہ مہینوں میں حکومتی سطح پر دیگر اقدامات کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیوں اور درآمدات میں اضافہ کی توقع کی جارہی ہے۔

وزیر اعظم پاکستان اور وزیر خزانہ کی نگرانی میں ہونے والی ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات کی وجہ سے بھی شرح نمو میں اضافہ ہونے کا واضح امکان ہے۔

ان اصلاحات میں سپلائی چین کی اینڈ ٹو اینڈ مانیٹرنگ،آٹو میٹڈ پروڈکشن مانیٹرنگ، پی او ایس، آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی بنیا د پر ڈیٹا انٹگریشن، امپورٹ اسکیننگ اور ایف بی آر کی افرادی قوت کی ساکھ پر کڑی نظر رکھنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

ایف بی آر کاروبار کرنے میں آسانیاں لانے اور اسے ترقی دینے کے لیے اپنے بزنس پراسسز کو بھی بہتر بنا رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔