بانی پی ٹی آئی اگر چانسلر منتخب ہوجاتے ہیں

تنویر قیصر شاہد  پير 2 ستمبر 2024
tanveer.qaisar@express.com.pk

[email protected]

تقریباً ہر طرف سے تصدیق ہو گئی ہے کہ اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم پاکستان اوکسفرڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب لڑنے جا رہے ہیں ۔اوکسفرڈ یونیورسٹی برطانیہ کی ایک ہزار سال سے زائد قدیم ، معروف اور باوقار درسگاہ ہے ۔اِس یونیورسٹی سے سالانہ4ہزار طلبا(مقامی اور بین الاقوامی) فارغ التحصیل ہوتے ہیں ۔ اِن میں پاکستانیوں کی تعداد اوسطاً چودہ پندرہ ہی ہوتی ہے۔

یہاں سے تعلیم حاصل کرنا دُنیا کے کسی بھی خطّے سے تعلق رکھنے والے کے لیے ایک منفرد اور ممتازاعزاز سمجھا جاتا ہے ۔اِس عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی نے دُنیا کے کئی سربراہانِ مملکت، موجد، معروف دانشور، ادیب، مشہور ترین سائنسدان ، فلسفی پیدا کیے ہیں ۔ بانی پی ٹی آئی بھی اِسی جامعہ کے فارغ التحصیل ہیں ۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا عہدہ خالی ہو چکا ہے کہ اِس کے آخری چانسلر( کرس پیٹن) ضعیف العمری کے سبب مستعفی ہو چکے ہیں ۔ اب نئے چانسلر کے انتخاب کا مرحلہ درپیش ہے ۔ چانسلر کے انتخاب کی بنیادی شرط یہ ہے کہ وہ مذکورہ یونیورسٹی کا تعلیم یافتہ ہو اور اُس نے سیاست، معیشت ، سماجیات اور عوامی خدمت میں ممتاز مقام بھی حاصل کیا ہو ۔

بانی پی ٹی آئی اِن شرائط پر بظاہر پورا اُتر رہے ہیں ۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب اگلے ماہ ، اکتوبر میں، منعقد ہو رہا ہے ۔ پچھلے ماہ جب بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل میں لگی عدالت میں پیشی بھگتنے آئے تو انھوں نے پہلی بار یہ انکشاف کیا تھا کہ وہ اوکسفرڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب لڑنے جا رہے ہیں ۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے اوکسفرڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب لڑنے کی خبردُنیا کے تمام اہم میڈیاز نے نشر اور شایع کی ۔ خصوصاً اس لیے کہ اوکسفرڈ یونیورسٹی کے چانسلر کی انتخابی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوگا کہ جیل میں پڑا کوئی شخص چانسلر کا عہدہ حاصل کرنے کا خواہشمند ہے ۔

اوکسفرڈ یونیورسٹی سے شایع ہونے والا جریدہ بتاتا ہے کہ جامعہ اوکسفرڈ کے چانسلر کے انتخاب میں ڈھائی لاکھ سے زائد افراد حصہ لیں گے۔ ووٹ ڈالنے کے یہ سبھی اہل افراد اوکسفرڈ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں ۔ جریدہ یہ بھی بتاتا ہے کہ پہلے ووٹ کاسٹ کرنے کی اولین شرائط یہ ہوتی تھیں کہ (1) ووٹر اوکسفرڈ یونیورسٹی کی مروجہ یونیفارم زیبِ تن کرے(2) الیکشن ڈے پر ووٹ ڈالنے کے لیے بنفسِ نفیس یونیورسٹی حاضر ہو۔اِس بار مگر تاریخ میں پہلی بار یہ دونوں شرائط ختم کر دی گئی ہیں۔ اب ووٹ آن لائن ڈالیں جا سکیں گے ۔ مبینہ طور پر یہ نرمی اس لیے کی گئی ہے کہ ایک اُمیدوار (بانی پی ٹی آئی ) زندانی ہونے کے سبب خود اوکسفرڈ آ سکیں گے نہ خود ووٹ کاسٹ کر سکیں گے ۔

بانی پی ٹی آئی اوکسفرڈ یونیورسٹی کا چانسلر منتخب ہونے کا عزمِ صمیم رکھتے ہیں ۔گزشتہ روز انھوں نے جیل سے اپنے ایک بیان میں یوں کہا تھا:’’ اوکسفرڈ یونیورسٹی کا نیا چانسلر بننے کے لیے مَیں نے اپنی نامزدگی جمع کروا دی ہے، اس لیے کہ میری زندگی کے ابتدائی برسوں میں اِس یونیورسٹی نے میری اعانت کی تھی ۔ اب مَیں اِس یونیورسٹی کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہُوں ۔ میں دُنیا کو وہ عزم اور دیانت سکھانا چاہتا ہُوں جو زندگی نے مجھے اس وقت سکھائی ہے جب حالات میرے خلاف اور ناموافق ہیں۔‘‘ بانی پی ٹی آئی کے خلاف جو اُمیدوار کھڑے ہیں، وہ بھی طاقتور اور بڑے اثرورسوخ کے حامل ہیں ۔

مثال کے طور پر لیڈی فلش اینجولینی،ولیم ہیگ ، پیٹر مینڈلسن ۔لیکن بانی پی ٹی آئی کو یقین ہے کہ وہ سب کو پچھاڑ کر یہ امتحان پاس کرکے پاکستانی اور عالمی تاریخ کے اوراق میں اپنا منفرد نقش جمائیں گے۔  بانی پی ٹی آئی کچھ عرصہ برطانیہ کی بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بھی رہ چکے ہیں(اگرچہ انھیں بوجوہ اِس عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا)یہ ایک ایسا اعزاز ہے جو اُن کے حریف اُمیدواروں میں سے کسی کے پاس نہیں ہے۔ برطانیہ میں اُن کے بہت سے حامی بھی موجود ہیں جو اُن کی کامیابی کے لیے لابنگ کررہے ہیں ۔ اُن کا سابق سسرالی خاندان ( جو طاقتور اور دولتمند برطانوی اشرافیہ میں نمایاں ہے) بھی مبینہ طور پر اُن کامیابی کے لیے اپنی تمام ممکنہ کوششیں بروئے کار لارہا ہے ۔

اوکسفرڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے (نان ایگزیکٹو) عہدے کے لیے اگر بانی پی ٹی آئی کے حامیوں کی تعداد خاصی ہے تو اُن کے مخالفین بھی کم نہیں ہیں۔ یہ مخالفین لنگر لنگوٹ کس کر میدان میں نکل آئے ہیں ۔ اور یہ اوکسفرڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ اور چانسلر کے انتخابی عمل کے ذمے داران کو بانی پی ٹی آئی کے خلاف متعدد اور مدلل ای میلز بھیج رہے ہیں ۔مقصد یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو اوکسفرڈ کے اس معرکے میں ناکام بنایا جا سکے ۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی کے ذرایع نے اِن مخالفانہ ای میلز کی وصولی کی تصدیق بھی کر دی ہے ۔

اِسی بنیاد پر 28اگست 2024 کو برطانیہ کے سب سے بڑے اخبار(ڈیلی میل، روزانہ اشاعت تقریباً8لاکھ)نے اِن الفاظ کے ساتھ صفحہ اوّل پر یہ خبر شایع کیUniversity of Oxford is inundated with angry protests after disgraced ex PM Pakistan Imran Khan revealed plans to run for chancellor from his prison cell نون لیگ نے ’’ڈیلی میل‘‘ کی اِس خبر کو بانی پی ٹی آئی کے خلاف خوب ایکسپلائیٹ کیا ہے۔ ایک برطانوی نون لیگی کارکن(خرم بٹ) نے یونیورسٹی مذکورہ میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف پٹیشن بھی دائر کر دی ہے ۔

اوکسفرڈ یونیورسٹی کو بانی پی ٹی آئی کے خلاف کی گئی مبینہ شکایات میں کہا گیا ہے کہ (1) بانی پی ٹی آئی ماضی میں طالبان کے حامی رہے ہیں اور ایسے اقدامات کیے جو انتہا پسند عناصر خصوصاً طالبان کی سوچ سے ملتے جلتے ہیں۔انھوں نے طالبان کو پاکستان میں دفتر کھولنے کی اجازت دینے کی تجویز پیش کی۔ اِس پر ملک کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر تنقید ہوئی۔

انھوں نے(افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی کے دوران) طالبان کو آزادی پسند جنگجو کہا۔ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد بانی پی ٹی آئی نے اس واقعہ کو افغانوں کے غلامی کی بیڑیاں توڑنے کے طور پر یاد کیا(2) بانی پی ٹی آئی نے اسامہ بن لادن کی بھی حمایت کی۔ قومی اسمبلی سے خطاب میں انھوں نے اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیا(3)انھوں نے متعدد مرتبہ خواتین کے لباس کو عصمت دری کے واقعات کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ اگر کوئی عورت کم کپڑے پہنتی ہے تو اس کا اثر مردوں پر پڑتا ہے (4) بانی پی ٹی آئی کے حامیوں نے ناقدین کو ہراساں کیا ، اُن پر حملے کیے اور انھیں آن لائن ٹرول کیا۔

مخالف اور موافق قوتوں کا برابر زور لگ رہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف اِن خطوط اور ا ی میلز کی موجودگی میں اُن کا اوکسفرڈ یونیورسٹی کا چانسلر منتخب ہو جانا معجزہ ہی ہوگا ۔عجب تماشہ ہے کہ لندن میں نواز شریف کے صاحبزادگان کے گھر کے باہر پی ٹی آئی کے مبینہ کارکنان طویل عرصہ تک اُودھم مچاتے رہے ہیں اور بانی پی ٹی آئی اِس پر بالکل خاموش رہے ۔

اب نون لیگ کی باری ہے اور اس کے مبینہ برطانوی کارکنان بانی پی ٹی آئی کے خلاف طوفان برپا کیے ہیں تاکہ وہ اوکسفرڈ یونیورسٹی کے چانسلر منتخب نہ ہونے پائیں ۔اِس کے باوصف اگر بانی پی ٹی آئی مذکورہ یونیورسٹی کے چانسلر منتخب ہو جاتے ہیں تو یہ بہرحال پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے اعزاز ہوگا ۔ یوں یہ بھی ممکن ہے کہ اِس انتخاب سے بانی پی ٹی آئی کی جَلد رہائی کے لیے نیا عالمی دباؤ پڑنا شروع ہو جائے؛ چنانچہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف کھڑی متنوع قوتیں ہر گز یہ نہیں چاہیں گی کہ اڈیالہ جیل کا قیدی اور سابق وزیر اعظم پاکستان جامعہ اوکسفرڈ کا چانسلر بن جائے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔