- مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں اوورسیز پاکستانیوں نے 8.8 ارب ڈالر پاکستان بھیجے
- سائنسی تجربے کیلئے طالب علم نے 700 انڈے کھالیے
- کراچی میں ڈکیتی کے دوران زیادتیوں میں ملوث 5 ڈاکو پولیس مقابلے میں ہلاک
- 10 سال سے مطلوب خطرناک اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار، اسلام آباد منتقل
- دورہ آسٹریلیا؛ شائقین نے پاکستانی ٹیم کیلئے بڑا منصوبہ بنالیا
- کراچی ائیرپورٹ کے نزدیک دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں، امریکا
- سعودی عرب اور پاکستان کے مابین 2 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع
- الیکشن ٹریبونل تبدیل کرنیکا کیس؛ فیصل چوہدری اور چیف الیکشن کمشنر کے درمیان تکرار
- ملتان ٹیسٹ؛ جو روٹ نے نامور کھلاڑیوں کی فہرست میں اپنا نام درج کروالیا
- پشاور ہائیکورٹ؛ پی ٹی ایم قومی جرگے کے خلاف درخواست کی سماعت ملتوی
- ملازمت کا جھانسہ دیکر لڑکی سے اجتماعی زیادتی
- خیبر پختونخوا؛ سیلاب اور چھت گرنے سے خاتون سمیت 5 بچے جاں بحق
- نیب کی پرویز الہی کرپشن کیس میں کروڑوں روپے کی ریکوری
- پاک افغان بارڈر پر سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی، جارحیت کی کوشش ناکام
- ٹی20 ویمنز رینکنگ؛ سعدیہ اقبال ٹاپ پوزیشن پر آنیوالی پہلی پاکستانی بن گئیں
- بجلی کی پیدوار اور خرید کیلیے انڈپینڈنٹ ملٹی پلیئر مارکیٹ بنانے کی منظوری
- صہیونی ریاست میں خوف کی فضا
- سوشل میڈیا پر ہنی ٹریپ، بلیک میلنگ کرنے والے گروہ کے 3 ارکان گرفتار
- ملتان ٹیسٹ؛ پاکستان کیخلاف انگلینڈ کے ابتدائی 2 بلےباز جلد وکٹ گنوا بیٹھے
- ژوب؛ قومی شاہراہ پر چیک پوسٹ پر حملہ، سکیورٹی اہلکار شہید، 11 زخمی
ہالی وڈ کی حقیقی ایکشن ہیروئن… مشیل یؤ
کامیابی کا حصول ہر فرد کی فطری خواہش ہے، جس کے حصول کے لئے وہ اپنی پوری زندگی داؤ پر لگا دیتا ہے۔ کامیابی کی تعریف کرنا مشکل ہے کیوں کہ ہر شخص کا نظریہ کامیابی کے حوالے سے مختلف ہے۔
کہیں دولت کا حصول، شہرت، عزت‘ بڑا عہدہ تو کہیں اقتدار کے ایوانوں میں پہنچنا کامیابی کے زمرے میں آتا ہے۔ طالب علم کے لئے کسی بڑی ڈگری کا حصول‘ کسی سائنسدان کے لئے کوئی نئی ایجاد، کوئی نئی تھیوری، کسی ڈاکٹر کے لئے ناقابل علاج یا کسی بڑی بیماری میں مبتلا مریض کی شفایابی، کسی وکیل کے لئے پیچیدہ کیس کا جیتنا‘ کسی اداکار کے لئے ایک مشکل کردار کا نبھانا‘ کسی مقروض کے لئے قرض کی ادائیگی‘ بچوں کی شادی کے فرض کو پورا کر لینا، کسان کے لئے فصل کی صورت میں محنت کا وصول ہو جانا وغیرہ وغیرہ یہ سب کامیابیاں ہیں۔
البتہ یہ طے ہے کہ ہر کامیابی خواہ چھوٹی ہو یا بڑی انسان کے لئے خوشی اور طمانیت کا باعث ہے۔ لیکن اسی دھرتی پر کچھ انسان ایسے بھی ہیں،جو اپنی منزل کو پا کر کامیابی پر فخر کرنے کے بجائے اس سفر میں ہونے والی جدوجہد کو بھی اپنی کامیابی تصور کرتے ہیں، انتھک محنت، لگن، خلوص اور اپنی قابلیت پر انحصار انہیں شائد کامیابی سے بھی زیادہ عزیز ہوتا ہے، لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ کامیابی کا سہرا ہی اپنے سر پر نہیں سجا پاتے بلکہ یہ وہ عظیم ہستیاں ہوتی ہیں، جو کامیابی نہیں بلکہ کامیابی ان کے پیچھے بھاگتی ہے۔
شوبز کے میدان کی بات کی جائے تو یہاں بھی ہر کوئی راتوں رات کامیاب اور شہرت یافتہ ہونا چاہتا ہے، جس کے لئے وہ چور دروازوں کے ذریعے ترقی کو بھی اپنا حق تصور کر لیتے ہیں۔ لیکن یہاں کچھ ایسے سرپھرے بھی ہیں، جو تمام تر اختیار اور اثرورسوخ رکھنے کے باوجود اپنی صلاحیتوں پر اعتماد کرتے ہیں۔ انہی ناموں میں ایک نام مشیل یؤکا ہے، جو ایک بااثر فیملی سے تعلق رکھتی ہیں تاہم انہوں نے آج جو کچھ بھی کمایا، وہ صرف اور صرف اپنی محنت، لگن، قابلیت اور عزم کے بل بوتے پر حاصل کیا۔
4دہائیوں سے شوبز کی دنیا کے آسمان پر چمکنے والا یہ ستارہ اس پروفیشن میں دیانت داری کا استعارہ اور صرف صلاحیتوں کے بل پر کامیابی کی بہترین مثال قرار دیا جاتا ہے۔ ایکشن اداکارہ چینی زبان کے اعتبار سے دنیا کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی اداکارہ ہیں، جو نہ صرف آسکر ایوارڈ ونر ہی نہیں بلکہ 1983ء میں مس ملائیشیا بھی رہ چکی ہیں۔ انہیں مستند عالمی اداروں یا فورمز نے مختلف اوقات میں بہترین ایکشن ہیروئن، خوبصورت اور بااثر فرد بھی قرار دیا ہے۔ مشیل یؤ 6 اگست 1962ء کو ایپوہ، پیرک (ملائیشیا) میں ایک ملائیشین چینی خاندان میں پیدا ہوئیں۔
یؤ کی والدہ جینٹ یؤ جبکہ والد یؤ کیان ٹیک ایک وکیل اور سیاست دان تھے۔ یؤ کیان ٹیک 1959ء سے 1969ء تک ملائیشیا میں سینیٹر بھی منتخب ہوئے۔ مشیل یؤ نے اپنے والد سے انگریزی جبکہ ملائیشیائی زبان اپنی نانی سے سیکھی۔ یؤ کو چھوٹی عمر سے ہی رقص کا شوق تھا۔ انھوں نے مین کانونٹ ایپوہ میں پرائمری تعلیم حاصل کی۔ 15 سال کی عمر میں ، وہ اپنے والدین کے ساتھ برطانیہ چلی گئیں ، جہاں انھوں نے لڑکیوں کے ایک بورڈنگ سکول میں داخلہ لیا۔ یؤ نے بعد میں لندن میں برطانیہ کی رائل اکیڈمی آف ڈانس میں تعلیم حاصل کی، تاہم ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ نے انھیں پیشہ ور بیلے ڈانسر بننے سے روک دیا اور انھوں نے اپنی توجہ کوریوگرافی اور دیگر فنون پر مرکوز کر دی۔
انہوں نے 1983ء میں مانچسٹر میٹروپولیٹن یونیورسٹی سے بیچلر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔ 1983ء میں مشیل یؤ صرف 20 برس کی عمر میں مس ملائیشیا ورلڈ کا تاج اپنے سر پر سجا چکی تھیں، بعدازاں اسی برس انہوں نے مس ورلڈ کے مقابلوں میں ملائیشیا کی نمائندگی بھی کی، جس میں وہ اٹھارویں نمبر پر رہیں۔ اسی سال وہ آسٹریلیا چلی گئیں، جہاں انہوں نے مس مومبا انٹرنیشنل مقابلہ جات میں شرکت کی اور کامیابی حاصل کی۔
مستقبل کی سپرسٹار نے اداکاری کی شروعات ایک ٹیلی ویژن اشتہار سے کی، جہاں انہوں نے معروف اداکار جیکی چن کے ساتھ ایک گھڑی بنانے والی کمپنی کے لئے کمرشل بنائی اور یہیں سے معروف ہانگ کانگ فلم پروڈکشن کمپنی کی ان پر نظر پڑی، تاہم انہیں کینٹونیز( پورے چین میں رابطے کی زبان) پر عبور حاصل نہ ہونے کے باعث پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم بعدازاں ہانگ کانگ میں اپنا فنی کیرئیر شروع کرنے کے لئے انہوں نے وہاں باقاعدہ کینٹونیز بولنے کی تربیت حاصل کی۔ مشیل یؤ نے فلموں میں اداکاری کا آغاز ایکشن اور مارشل آرٹس سے کیا، جن میں سارے سٹنٹ انہوں نے خود کئے۔
ان کی پہلی فلم 1984ء میں The Owl vs Bombo کے نام سے ریلیز ہوئی، جس میں انہیں ایک محدود کردار دیا گیا، تاہم اگلے ہی برس یعنی 1985ء میں فلم Yes,Madam ریلیز ہوئی، جس میں یؤ کو مرکزی کردار دیا گیا، یہ اداکارہ کی تیسری فلم تھی، جسے باکس آفس پر حوصلہ افزاء پذیرائی ملی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پہلے پہل یؤ کا فلمی نام مشیل خان رکھا گیا۔ 1987ء میں یؤ نے اپنی پہلی پروڈکشن کمپنی ڈی اینڈ بی فلمز کے شریک بانی ڈکسن پون سے شادی کی اور اداکاری سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔
یہ شادی 5 برس چلی، جس کے بعد یؤ نے ڈکسن سے طلاق لے لی اور پھر سے اداکاری کی جانب مائل ہو گئیں، اس بار ان کی پہلی فلم کا نام Police Story 3: Super Cop تھا، جس میں وہ جیکی چن کے مدمقابل تھیں۔ اس فلم کا بجٹ صرف 9لاکھ ڈالر جبکہ کمائی 35 ملین ڈالر تھا، یوں یہ ایک کامیاب فلم کہلائی۔ 1997ء میں یؤ نے ہالی وڈ میں فلم Tomorrow Never Diesکے نام سے انٹری دی، جیمز بانڈ کے برینڈ سے ریلیز ہونے والی اس فلم کو ناقدین کی طرف قبولیت کی سند حاصل ہوئی۔ اسی وقت اداکارہ نے مشیل خان سے اپنا نام مشیل یؤ رکھ لیا، یوں زندگی کا ایک نہ ختم ہونے والا سفر شروع ہو گیا، جس دوران انہوں نے کئی نشیب و فراز دیکھے لیکن وہ مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی جگہ پر قائم رہیں۔
پھر 2022ء میں ہالی وڈ سٹار کی ایک فلم Everything Everywhere All at Once کے نام سے ریلیز ہوئی، جس میں انہیں جہاں ایک طرف بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی وہاں دوسری طرف اس فلم نے انہیں آسکر کا حق دار بھی قرار دے دیا۔ اس فلم کی کامیابی کی ایک ٹھوس دلیل یہ بھی ہے کہ اس کا بجٹ صرف 14.3 ملین ڈالر تھا جبکہ باکس آفس پر کمائی 143.4 ملین ڈالر رہی۔ مشیل یؤ نے فلمی دنیا کی تمام بڑی پروڈکشن کمپنیوں کے ساتھ کام کیا ہے، جن میں ڈیزنی اور نیٹ فلیکس جیسی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔
ہالی وڈ ایکشن ہیروئن کی معاشرتی زندگی کی بات کی جائے تو یہ زبان زد عام ہے کہ ان کی زندگی کا بیشتر وقت سماجی خدمات میں گزرا۔ ایڈز، غربت، نسلی تعصب کے خلاف، انسانی اور جانوروں کے حقوق کے تحفظ جیسے سماجی و فلاحی کاموں میں ان کی ہمیشہ گہری دلچسپی رہی، جس کے باعث انسانی حقوق اور جانوروں کے تحفظ کے حوالے سے قائم مختلف عالمی اداروں نے اپنا سفیر بنایا۔ روڈ سیفٹی کے حوالے سے وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی آواز اٹھا چکی ہیں، یوں سماجی خدمات کی ایک طویل فہرست ان کے نام سے منسوب ہے۔
مشیل یؤ کی پہلی شادی ایک پروڈکشن کمپنی ڈی اینڈ بی فلمز کے شریک بانی ڈکسن پون سے 1987ء میں ہوئی، جو 1992ء تک چلی، جس کے بعد وہ 2 سال تک ایک امریکن کارڈیولوجسٹ ایلن ہیلڈمین کے ساتھ جڑی رہیں۔ 2004ء میں اداکارہ ایک فرانسیسی موٹر ریسنگ ایگزیکٹو ژان تود کے ساتھ منسوب ہو گئیں اور اطلاعات کے مطابق اس جوڑے نے گزشتہ برس جولائی 2023 میں باقاعدہ شادی بھی کر لی ہے۔ یؤ کی اولاد نہیں، جس کی وجہ بانچھ پن کو قراردیا جاتا ہے، اس حوالے سے یؤ کا بھی کہنا ہے کہ ان کی پہلی شادی ٹوٹنے کی وجہ ہی بانجھ پن تھا۔ اداکارہ بدھ مت کی پیروکار اور سیاسی طور پر ان کی حمایت ملائیشین وزیراعظم نجیت رزاق کو حاصل ہے۔ شیکسپیئر اور سٹیفن ہاکنگ ان کے پسندیدہ مصنف اور ٹارزن پسندیدہ فکشن ہیرو ہے۔
طویل فنی سفر کے اعدادوشمار اور اعزازات
عالمی شہرت یافتہ اداکارہ مشیل یو نے اپنے فنی سفر کا آغاز ہی فلم سے کیا، جس میں انہوں نے رومانوی کے بجائے ایکشن فلموں کو ترجیح دی۔ ان کی پہلی فلم 1984ء میں The Owl vs Bombo کے نام سے ریلیز ہوئی، یہ ایک مزاحیہ اور ایکشن سے بھرپور فلم تھی۔ فلم انڈسٹری میں کچھ جدوجہد کے بعد ہی انہیں مرکزی کردار اور اچھی فلمیں ملنے لگیں۔
1992ء میں معروف زمانہ ہیرو جیکی چن کی سپر ڈوپر فلم Police Story 3: Super Cop کے نام سے ریلیز ہوئی، جسے باکس آفس پر خاصی کمائی بھی ہوئی، اس فلم میں ان کے ساتھ مرکزی کردار میں مشیل ہی موجود تھیں۔ یوں ایک سلسلہ چل نکلا تو اداکارہ کو دھڑا دھڑ فلموں کی آفرز آنے لگیں، اسی دوران انہیں 1997ء میں جیمز بانڈ کے ساتھ فلم Tomorrow Never Dies میں کام کا موقع ملا، جس کا انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا، کیوں کہ اس فلم نے انہیں مقامی سے عالمی آرٹسٹ بنا دیا۔
اس فلم کی کامیابی کے بعد آج تلک انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، اداکارہ اپنے لاکھوں شائقین کو اب تک Executioners، Tai Chi Master، The Stunt Woman، Silver Hawk، Babylon A.D.، The Mummy: Tomb of the Dragon Emperor، Kung Fu Panda 2، Mechanic: Resurrection، Morgan، Guardians of the Galaxy Vol. 2، Master Z: Ip Man Legacy، Transformers: Rise of the Beasts سمیت 50 سے زائد مشہور زمانہ فلمیں دے چکی ہیں جبکہ ان کی چار فلمیں تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ اداکارہ نے فلمی دنیا کا سفر 1984ء میں شروع کیا لیکن ٹیلی ویژن کی طرف آتے آتے انہیں 31 برس لگ گئے کیوں کہ ٹی وی پر ان کا پہلا ڈرامہ Strike Back: Legacy تھا، جو 2015ء میں ریلیز ہوا۔ فلم کی نسبت ہالی وڈ سٹار نے چھوٹی سکرین پر نسبتاً کم کام کیا، ٹیلی ویژن پر ان کے مجموعی پروگرامز یا ڈراموں کی تعداد صرف 8 ہے جبکہ ان کی دو ڈرامہ فلمیں تیاری کے مراحل میں ہیں۔ فلم اور ٹیلی ویژن کے ساتھ اداکارہ 3 ڈاکیومنٹریز اور 2 ویڈیو گیمز میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکی ہیں۔
چار عشروں تک شوبز انڈسٹری میں آبلہ پائی کرنے والی اداکارہ کی خدمات کا اعتراف آج دنیا بھر کے عالمی فورمز کر چکے ہیں، مشیل یو شوبز سے جڑے تقریباً تمام اعزازات کو اپنے نام کر چکی ہیں، جن میں معروف اکیڈمی یعنی آسکر، برٹش اکیڈمی فلم، کریٹکس چوائس سپر، ہانگ کانگ، گولڈن گلوب، سکرین گلڈ وغیرہ بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ مس ورلڈ ایشیا کا تاج اپنے سر پر سجانے کے ساتھ وہ ملائیشیا اور فرانسیسی حکام سے سول ایوارڈز بھی حاصل کر چکی ہیں۔ اسی طرح امریکا نے انہیں تمغہ آزادی کے صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا ہے۔
1999ء میں انہیں برلن انٹرنیشنل فلم فیسٹیول، 2002ء میں کیناس فلم فیسٹیول اور 2023ء میں انٹرنیشنل اولمپیکس کمیٹی کا ممبر بننے کا اعزاز بھی دیا گیا ہے۔ انہیں 13 اگست 2022ء میں امریکن فلم انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے آرٹ کی دنیا میں مثالی خدمات سرانجام دینے پر ڈاکٹریٹ آف فائن آرٹس کی اعزازی ڈگری سے بھی نوازا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔