اسلام آباد میں جلسوں پر پابندی کا بل سینیٹ میں پیش

 پير 2 ستمبر 2024
فوٹو فائل

فوٹو فائل

سینیٹ میں اسلام آباد میں پر امن اجتماع و امن عامہ بل 2024 پیش کردیا گیا جس کو چیئرمین نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اجلاس میں سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ میں پر امن اجتماع و امن عامہ بل 2024 پیش کیا۔ جس کی اپوزیشن نے شدید مخالفت کی اور دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کو جلسوں سے روکنے کیلیے یہ بل پیش کیا گیاہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نقطہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ صوبوں نے اپنے طور پر قانون سازی کی ہیں، میں اس بل کی مخالفت نہیں کرتا۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ریاست کسی ادارے سے جلسہ کی اجازت ملتی ہے آخری دن وہ منسوخ کر دی جاتی ہے، جب جلسے کی اجازت ملتی ہے تو اس کو منسوخ نہیں کرنا چاہیے، آج حکومت جو کررہی وہ کل خود ہی اسکا شکار ہو گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ شہر کو حکومت نے محصور کیا ہوا ہے، بل میں جلسہ کرنے کے لیے جگہوں کا بھی تعین کردیں تو بہتر ہے، ورنہ ہم اس پورے بل کی مخالفت کرتے ہیں، کسی سطح پر اچھی خبریں نہیں مل رہی ہیں۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین سراپا احتجاج ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی سڑکوں پر کنٹینر پاکستان تحریک انصاف کے لیے نہیں ہیں، ہم نے صرف سیاسی جلسوں کو سہل نہیں کرنا۔ اس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف بل کی مخالفت کرتی ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن کے اعتراض اور مخالفت پر پر امن اجتماع و امن عامہ بل 2024 متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے دو روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔