نوجوانوں کا عالمی دن

عروج مظہر  اتوار 1 ستمبر 2024
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

30 سال سے کم عمر افراد عالمی آبادی کا تقریباً 16 فیصد ہیں لیکن پاکستان ان خوش نصیب ممالک میں سے ایک ہے، جہاں اس عمر کے نوجوانوں کا تناسب پوری آبادی کا 63 فیصد سے زیادہ ہے۔

نوجوانوں کا عالمی دن 1999ء سے منایا جارہا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال 12 اگست کو نوجوانوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد دنیا بھر میں نوجوانوں کو درپیش مسائل کی طرف حکومتوں کی توجہ دلانا ہے تاکہ ان کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔

یہ دن زندگی کے مختلف شعبوں بشمول روزگار، سیاست اور صحت میں عمر کی وجہ سے نوجوانوں کو درپیش مسائل اور رکاوٹوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ بین الاقوامی تنظیم کی بہترین کوششوں کے باوجود دنیا بھر میں نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح میں خاطر خواہ کمی نہیں آئی ہے اور نہ ہی انہیں غربت سے باہر نکالا جا سکا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ایک تہائی نوجوان غربت میں رہتے ہیں اور ایک چوتھائی بے روزگار ہیں۔

درحقیقت دنیا بھر میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو غربت، وسائل کی کمی اور تعلیم سے متعلق چیلنجز کا سامنا ہے۔ بہت سے نوجوانوں کے لیے، دنیا میں ترقی اور فرق پیدا کرنے کا امکان ناقابلِ حصول ہے۔ خوابوں کے بغیر نوجوان غریب ہیں۔ چونکہ وہ بنیادی تعلیم حاصل نہیں کر پاتے، اس لیے دنیا بھر میں بہت سے نوجوان منشیات کا استعمال کرتے اور دوسرے خطرناک رویوں میں ملوث ہوتے ہیں۔ اس مشترکہ انسانی اثاثے کو تباہ ہونے سے بچانے کیلئے نوجوانوں کو ان کی منفرد خداداد صلاحیتوں کے مطابق تربیت اور تعلیمی مواقع فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

دوسری طرف پاکستان کا شمار ان اقوام میں ہوتا ہے جہاں نوجوانوں کا تناسب بہت زیادہ ہے لیکن نظر انداز ہونے کی وجہ سے آج ہماری قوم کے نوجوانوں کی اکثریت خصوصی تکنیکی، پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت تک رسائی سے محروم ہے۔

مالی وسائل کی کمی ہونے کی وجہ سے نوجوانوں میں افسردگی اور محرومی کا احساس معمول کی بات ہے۔ اس وجہ سے وہ نہ صرف پریشان رہتے ہیں، بلکہ منفی اور باغیانہ غیالات کی وجہ سے معاشرے کے لیے خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ حکومت کو طویل دورانیے کی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے امکانات پیدا کرنے چاہیں، جن سے یہ نوجوان وطن عزیز کا اثاثہ بن سکیں۔ انہیں ضروری تعلیم اور مہارتوں کے بعد ایسی ڈگریوں سے نوازا جائے جو بین الاقوامی مارکیٹ میں قابل قبول ہوں اور پاکستانی نوجوان دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کر سکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔