- ایکس اکاؤنٹ پوسٹ پر عمران خان کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج
- لاہور؛ سوتیلی ماں کے مبینہ تشدد سے 8 سالہ بچی جاں بحق
- ایک ہی گھر سے چوتھا جنازہ، وادی نیلم حادثے میں زخمی خاتون انتقال کرگئیں
- وفاقی حکومت کا صوبائی حکومتوں کو دیے گئے قرضوں پر 17.84 تک شرح سود کا اعلان
- ایک ہفتے تک کراچی میں بارش کا امکان نہیں، محکمہ موسمیات
- زمین کے گرد آنے والا ’دوسرا چھوٹا چاند‘
- پشاور؛ مشتعل مظاہرین کا گرڈ اسٹیشن پر پتھراؤ کے بعد قبضہ
- عدالتی اصلاحتی ترامیم، چیف جسٹس کی تقرری آرمی چیف کی طرح ہوگی
- خاتون پولیو ورکر پر تشدد، چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ عملے کے خلاف مقدمہ درج
- وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے نئے معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
- شرح سود میں کمی ناکافی، معیشت کی ترقی میں بجلی کی قیمت رکاوٹ ہے، تاجر رہنما
- ٹویٹر پر دھمکی آمیز پوسٹ، عمران خان کا ایف آئی اے ٹیم کے سامنے پیش ہونے سے انکار
- مجھے تھکا ہوا نظام تعلیم ملا ہے، صوبائی وزیر
- غیر معمولی سائنسی تجربات کو ’اگ نوبل انعام‘ سے نواز دیا گیا
- قومی بچت کی اسکیموں پر شرح منافع میں کمی کا اعلان
- حیدرآباد؛ ڈاکوؤں نے پولیو ٹیم کو لوٹ لیا
- منکی پاکس کی روک تھام کیلیے اقدامات مزید سخت کردیے گئے
- بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی سے توشہ خانہ 2 کیس کی تحقیقات کیلئے ٹیم تشکیل
- سویڈن کی تارکین وطن کو انوکھی پیشکش؛ ایک کروڑ روپے لو اور ملک چھوڑ دو
- مستقبل کی معیشت ٹیکنالوجی پر منحصر ہے، احسن اقبال
آزادی کا جشن ذمہ داری سے منائیں
شعبہ صحافت، جامعہ پنجاب لاہور
14 اگست یوم آزادی، پاکستان کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔ 76 برسوں سے پاکستانی قوم اس دن کو پورے جوش و خروش سے مناتی آ رہی ہے۔ آزادی کی نعمت کی قدر کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس دن کو شایان شان طریقے سے تہذیب کے ساتھ منائیں۔ 14اگست کو ملی نغموں اور سبز پرچموں سے ایک سماں بندھ جاتا ہے۔
نوجوان اس دن بڑی تعداد میں اپنی سواریوں کو مختلف انداز میں سجاتے، اپنے چہروں پر سبز و سفید رنگ کرواتے اور پرچم کے ہم رنگ کپڑے پہن کر شہر کی مارکیٹوں، میدانوں اور سڑکوں کا رخ کرتے ہیں۔ گھروں سے باہر شہر کی گلیوں اور سڑکوں میں یک جان ہو کر قومی جوش و جذبے سے اس دن کو مناتے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کرتے ہیں۔ کچھ نوجوان فخریہ انداز میں اپنی موٹر سائیکلوں کے سلنسر نکال کر شور برپا کرتے ہیں۔ اب باجوں کا رواج بھی زور پکڑ چکا ہے۔ گاڑیوں کے ہارن کا بھی بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔
ہر زندہ قوم کی طرح ہمیں بھی بھرپور انداز میں جشن آزادی منانا چاہیے، لیکن یاد رکھیں کہ خوشی کے موقع پر بھی تہذیب اور تمیز کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اس موقع پر شور مچا کر دوسروں کی برداشت کا امتحان نہیں لینا چاہیے۔ راستے بھی بند کرنے سے گریز کرنا چاہیے، کیوں کہ ایمرجنسی میں کسی کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ مسلسل ہارن بجانے سے پیدا ہونے والے شور کی آلودگی نہ صرف بے سکونی کا باعث بنتی ہے بلکہ یہ صحت کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔ یہ تناؤ، نیند کی کمی اور سماعت کے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ روزمرہ زندگی میں خلل ڈالتا ہے، جس سے طلباء، مریض اور بوڑھے متاثر ہوتے ہیں۔
یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اپنی آزادی منانے کے لیے شور مچانا ضروری نہیں۔ ہم ثقافتی پروگراموں کا انعقاد کر سکتے ہیں، پرچم کشائی کی تقریبات میں حصہ لے سکتے ہیں، اپنے گھروں کو قومی پرچموں سے سجا سکتے ہیں اور سماجی خدمت کی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ذمہ دار شہری کے طور پر، آئیے ہم یوم آزادی کو اس طرح منانے کا عہد کریں جو ہماری اقدار اور دوسروں کے احترام کی عکاسی کرے۔ آئیے باشعور شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے آئندہ اس انداز میں جشن آزادی منائیں، جس سے کسی کو تکلیف نہ ہو۔ اپنے ساتھی شہریوں کے ساتھ باوقار انداز سے آزادی کا جشن منائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔