- کامران غلام کو سابق انگلش کپتان نے اسٹیو اسمتھ سے تشبیہ دیدی
- پانی کی ٹنکی سر پر گرنے کے باوجود خاتون زندہ بچ گئیں
- شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس؛ اسلام آباد میں سیکورٹی مزید سخت
- دوسرا ٹیسٹ؛ پاکستان نے انگلینڈ کیخلاف 8 وکٹیں گنوادیں
- اجے جڈیجا نے کوہلی کو دولت پیچھے چھوڑ دیا
- بھارت میں دسہرہ کے موقع پر ہاتھی بپھر گیا، ویڈیو وائرل
- بجلی بل میں میونسپل ٹیکس وصولی کیخلاف درخواست پر فریقین سے جواب طلب
- اے این ایف کا تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن
- پائیدار ترقی کیلیے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے، شہباز شریف کا ایس سی او کانفرنس سے خطاب
- کراچی؛ ٹریفک حادثے میں باپ شیرخوار بیٹے سمیت جاں بحق، اہلیہ شدید زخمی
- این ایل سی کا علاقائی تعاون میں اہم کردار، پاکستانی زرعی برآمدات میں اضافہ
- خوابوں کا اشتراک ممکن ہے؟
- جلاؤ گھیراؤ کیس؛ پی ٹی آئی کے 2 رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں توسیع
- اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس ایک بار پھر 86 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا
- گروپ راؤنڈ سے باہر ہونے پر بھارتی ٹیم میں اُکھاڑ پچھاڑ کی تیاری
- بابراعظم بھی کامران غلام کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے
- بھارتی عدالت کا انتہائی متنازع فیصلہ؛ مسجد میں ہندو مذہبی نعرے لگانا جائز قرار
- ذیا بیطس کی دوا پروسٹیٹ کینسر کے مضر اثرات کو زائل کر سکتی ہے، تحقیق
- 24 ہزار سے زائد اسکریو سے بنایا گیا مشہور انگلش بینڈ کا فن پارہ
- گوگل کا اپنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس چھوٹے نیوکلیئر ری ایکٹرز سے چلانے کا معاہدہ
آزادی کا جشن ذمہ داری سے منائیں
شعبہ صحافت، جامعہ پنجاب لاہور
14 اگست یوم آزادی، پاکستان کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔ 76 برسوں سے پاکستانی قوم اس دن کو پورے جوش و خروش سے مناتی آ رہی ہے۔ آزادی کی نعمت کی قدر کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس دن کو شایان شان طریقے سے تہذیب کے ساتھ منائیں۔ 14اگست کو ملی نغموں اور سبز پرچموں سے ایک سماں بندھ جاتا ہے۔
نوجوان اس دن بڑی تعداد میں اپنی سواریوں کو مختلف انداز میں سجاتے، اپنے چہروں پر سبز و سفید رنگ کرواتے اور پرچم کے ہم رنگ کپڑے پہن کر شہر کی مارکیٹوں، میدانوں اور سڑکوں کا رخ کرتے ہیں۔ گھروں سے باہر شہر کی گلیوں اور سڑکوں میں یک جان ہو کر قومی جوش و جذبے سے اس دن کو مناتے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کرتے ہیں۔ کچھ نوجوان فخریہ انداز میں اپنی موٹر سائیکلوں کے سلنسر نکال کر شور برپا کرتے ہیں۔ اب باجوں کا رواج بھی زور پکڑ چکا ہے۔ گاڑیوں کے ہارن کا بھی بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔
ہر زندہ قوم کی طرح ہمیں بھی بھرپور انداز میں جشن آزادی منانا چاہیے، لیکن یاد رکھیں کہ خوشی کے موقع پر بھی تہذیب اور تمیز کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اس موقع پر شور مچا کر دوسروں کی برداشت کا امتحان نہیں لینا چاہیے۔ راستے بھی بند کرنے سے گریز کرنا چاہیے، کیوں کہ ایمرجنسی میں کسی کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ مسلسل ہارن بجانے سے پیدا ہونے والے شور کی آلودگی نہ صرف بے سکونی کا باعث بنتی ہے بلکہ یہ صحت کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔ یہ تناؤ، نیند کی کمی اور سماعت کے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ روزمرہ زندگی میں خلل ڈالتا ہے، جس سے طلباء، مریض اور بوڑھے متاثر ہوتے ہیں۔
یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اپنی آزادی منانے کے لیے شور مچانا ضروری نہیں۔ ہم ثقافتی پروگراموں کا انعقاد کر سکتے ہیں، پرچم کشائی کی تقریبات میں حصہ لے سکتے ہیں، اپنے گھروں کو قومی پرچموں سے سجا سکتے ہیں اور سماجی خدمت کی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ذمہ دار شہری کے طور پر، آئیے ہم یوم آزادی کو اس طرح منانے کا عہد کریں جو ہماری اقدار اور دوسروں کے احترام کی عکاسی کرے۔ آئیے باشعور شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے آئندہ اس انداز میں جشن آزادی منائیں، جس سے کسی کو تکلیف نہ ہو۔ اپنے ساتھی شہریوں کے ساتھ باوقار انداز سے آزادی کا جشن منائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔