نادرا والے خود لوگوں کے ریکارڈ میں ردوبدل کردیتے ہیں، سندھ ہائیکورٹ

کورٹ رپورٹر  منگل 3 ستمبر 2024
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

  کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے ریٹائرڈ ملازم کا قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کے خلاف درخواست پر 15 روز میں نادرا حکام کو شہری محمد حسین کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔

جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل بینچ کے روبرو ریٹائرڈ ملازم کا قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ محمد حسین کا 2021 میں شناختی بلاک کر دیا گیا تھا اور 2022 میں شناختی کارڈر دوبارہ بلاک کیا گیا۔ نادرا کی طرف سے کہا جا رہا ہے درخواست گزار کی فیملی ٹری میں 6 افراد شامل ہیں۔ درخواستگزار فیملی ٹری میں شامل افراد کو نہیں جانتا، حلف نامہ جمع کرا چکا ہے۔ شناختی کارڈر بلاک ہونے سے پینشن روک دی گئی ہے، شناختی کارڈر ان بلاک کرنے کا حکم دیا جائے۔

سندھ ہائیکورٹ نادرا حکام کی کارکردگی پر برہم ہوگئی۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیے کہ نادرا والوں کی غلطی کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے، نادرا والے خود لوگوں کے ریکارڈ میں ردوبدل کر دیتے ہیں۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نادرا والوں کی غلطی کی وجہ سے لاکھوں لوگ پریشان ہیں، عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔

جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیے کہ 12 لاکھ پاسپورٹ سعودی عرب سے واپس بھیجے گئے ہیں، کوئی ہے دیکھنے والا؟ ریکارڈ میں ردوبدل میں نادرا کے ڈائریکٹرز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر تک ملوث ہوتے ہیں۔ کسی کی فیملی ٹری میں دوسرے خاندان کا بندہ کیسے شامل ہوسکتا ہے؟ جب تک نادرا افسران کی مرضی شامل نہ ہو غلط کام ہو ہی نہیں سکتا۔ درخواست گزار ریلوے سے ریٹائرڈ ملازم ہے، وہ پاکستانی ہے اس کے علاوہ اور کیا ثبوت چاہیے۔

عدالت نے 15 روز میں نادرا حکام کو شہری محمد حسن کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔