وکیل نعیم بخاری کی چیف جسٹس سے اونچی آواز میں بولنے پر معذرت
آپ عدالت میں لڑائی کرنے آئے ہیں یا کیس چلانے؟ چیف جسٹس
وکیل نعیم بخاری نے چیف جسٹس سے اونچی آواز میں بولنے پر معذرت کرلی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیوں کیخلاف کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت نجی ہوٹل کے وکیل نعیم بخاری نے سپریم کورٹ کے 1956 میں نظریہ ضرورت زندہ کرنے کے فیصلے کا حوالہ دیا تو چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم پر انگلیاں اٹھانا بند کریں۔
وکیل نے کہا کہ میں اونچی آواز سے گھبراؤں گا نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے نعیم بخاری سے کہا کہ آپ عدالت میں لڑائی کرنے آئے ہیں یا کیس چلانے۔
ایڈووکیٹ نعیم بخاری نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے اونچی آواز میں دلائل پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میرے چیف جسٹس مسکرا رہے ہیں میں آواز اونچی ہونے پر معذرت خواہ ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ معذرت کرنے کی ضرورت نہیں آپ ہم سے بڑے ہیں، بعض اوقات کیس سمجھنے کیلئے مشکل سوال پوچھنے پڑتے ہیں، میں جب وکالت کرتا تھا تو جو جج سوال نہیں کرتا تھا مجھے اچھا نہیں لگتا تھا۔
وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم جب جج تھے تو بہت سوالات پوچھا کرتے تھے، ایک بار ایک کیس میں ایک وکیل پیش ہوئے تو جج صاحب نے سوال شروع کردیے جس پر وکیل نے جواب دیا آپ سوال کرلیں پھر میں دلائل شروع کروں گا۔
وکیل نعیم بخاری کے جملے پر عدالت میں قہقہہ لگ گیا۔
سپریم کورٹ نے نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیوں کے خلاف فیصلے پر نظرثانی اپیلوں کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔