- پشتون جرگے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
- دنیا میں تنہا ہونے کا تاثر زائل، سفارتی و معاشی لحاظ سے فائدہ ہوگا!!
- کراچی؛ باپ بیٹے کو اغوا اور لوٹ مار کے بعد زخمی کرکے پھینک دیا گیا
- لاہور سے نیوزی لینڈ بھاری مقدار میں منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- لاپتہ امریکی خاتون کی باقیات شارک کے پیٹ سے برآمد
- زیادہ درجہ حرارت حمل کیلئے نقصان دہ قرار
- دو اے آئی روبوٹس کی آپسی چھیڑ چھاڑ وائرل
- کراچی کے مخلتف علاقوں میں بوندا باندی، موسم خوشگوار
- آسٹریلیا کا پاکستان کیخلاف ون ڈے سیریز کیلیے اسکواڈ کا اعلان
- غزہ کے اسکول پر اسرائیل کا حملہ؛ خواتین اور بچوں سمیت 22 پناہ گزین شہید
- کیوں نکالا بابراعظم کو؟
- مسافر ٹرینوں کے دروازے خراب، فیملیاں غیر محفوظ، چوری کی وارداتیں عام
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، ترسیلات زر کا حجم 8.749 ارب ڈالرسے متجاوز
- معاشی آزادی کے لیے حکومتی حجم کم کرنا ضروری
- عدلیہ کے رویے میں تبدیلی کے باوجود آئینی عدالت کیوں ضروری
- لی کیانگ کا دورہ، چینی شہریوں کی سیکیورٹی سرفہرست ایجنڈا
- بلاول کا نواز شریف سے ٹیلفونک رابطہ، آئینی ترمیم پر پیشرفت سے آگاہ کیا
- بھارت؛ بابا صدیقی کو جلوس، فائر ورک کی آڑ میں قتل کیا گیا، رپورٹ
- کراچی؛ کورنگی کے علاقے عوامی کالونی میں دو گروپوں میں تصادم، فائرنگ سے 6 افراد زخمی
- سوڈان؛ فوج کی دارالحکومت میں مارکیٹ پر فضائی کارروائی، 23 افراد ہلاک
وکیل نعیم بخاری کی چیف جسٹس سے اونچی آواز میں بولنے پر معذرت
اسلام آباد: وکیل نعیم بخاری نے چیف جسٹس سے اونچی آواز میں بولنے پر معذرت کرلی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیوں کیخلاف کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت نجی ہوٹل کے وکیل نعیم بخاری نے سپریم کورٹ کے 1956 میں نظریہ ضرورت زندہ کرنے کے فیصلے کا حوالہ دیا تو چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم پر انگلیاں اٹھانا بند کریں۔
وکیل نے کہا کہ میں اونچی آواز سے گھبراؤں گا نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے نعیم بخاری سے کہا کہ آپ عدالت میں لڑائی کرنے آئے ہیں یا کیس چلانے۔
ایڈووکیٹ نعیم بخاری نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے اونچی آواز میں دلائل پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میرے چیف جسٹس مسکرا رہے ہیں میں آواز اونچی ہونے پر معذرت خواہ ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ معذرت کرنے کی ضرورت نہیں آپ ہم سے بڑے ہیں، بعض اوقات کیس سمجھنے کیلئے مشکل سوال پوچھنے پڑتے ہیں، میں جب وکالت کرتا تھا تو جو جج سوال نہیں کرتا تھا مجھے اچھا نہیں لگتا تھا۔
وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم جب جج تھے تو بہت سوالات پوچھا کرتے تھے، ایک بار ایک کیس میں ایک وکیل پیش ہوئے تو جج صاحب نے سوال شروع کردیے جس پر وکیل نے جواب دیا آپ سوال کرلیں پھر میں دلائل شروع کروں گا۔
وکیل نعیم بخاری کے جملے پر عدالت میں قہقہہ لگ گیا۔
سپریم کورٹ نے نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیوں کے خلاف فیصلے پر نظرثانی اپیلوں کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔