- پنڈدادن خان میں نجی اسکول کی کینٹین میں 8 سالہ طالبہ سے زیادتی
- بونیر میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکا، 4 پولیس اہل کار زخمی
- کندھ کوٹ میں اسکول کے سامنے فائرنگ سے خاتون ٹیچر قتل
- چاول کے جعلی بیج کے باعث کسانوں کو بھاری نقصان ہوا، حنا پرویز بٹ
- کالج طالبہ کے ساتھ زیادتی سے متعلق مبینہ من گھڑت ویڈیو کیخلاف مقدمہ درج
- کراچی میں آج سے سمندری ہوائیں بحال ہونے کا امکان
- کامران غلام کو سابق انگلش کپتان نے اسٹیو اسمتھ سے تشبیہ دیدی
- پانی کی ٹنکی سر پر گرنے کے باوجود خاتون زندہ بچ گئیں
- شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس؛ اسلام آباد میں 30 اضافی ناکے لگا دئیے گئے
- دوسرا ٹیسٹ؛ پاکستان نے انگلینڈ کیخلاف 8 وکٹیں گنوادیں
- اجے جڈیجا نے کوہلی کو دولت میں پیچھے چھوڑ دیا
- بھارت میں دسہرہ کے موقع پر ہاتھی بپھر گیا، ویڈیو وائرل
- بجلی بل میں میونسپل ٹیکس وصولی کیخلاف درخواست پر فریقین سے جواب طلب
- اے این ایف کا تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن
- پائیدار ترقی کیلیے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے، شہباز شریف کا ایس سی او کانفرنس سے خطاب
- کراچی؛ ٹریفک حادثے میں باپ شیرخوار بیٹے سمیت جاں بحق، اہلیہ شدید زخمی
- این ایل سی کا علاقائی تعاون میں اہم کردار، پاکستانی زرعی برآمدات میں اضافہ
- خوابوں کا اشتراک ممکن ہے؟
- جلاؤ گھیراؤ کیس؛ پی ٹی آئی کے 2 رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں توسیع
- اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس ایک بار پھر 86 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا
دیہی علاقوں میں شادی کرنے پر خواتین کو ہزاروں ڈالرز کی آفر
ٹوکیو: جاپانی حکومت خواتین شہریوں کو دلچسپ پیشکش کررہی ہے جس میں انہیں ہزاروں ڈالرز ملیں گے بشرطیکہ وہ دیہاتی علاقوں میں شادی کریں۔
جاپانی حکومت نے دارالحکومت ٹوکیو کی خواتین کو دیہی علاقوں میں مردوں سے شادی کرنے کی ترغیب دی ہے تاہم حکومت کی اس مضحکہ اسکیم کو مسترد کردیا گیا ہے۔ حکومت شادی کے لیے نقد ادائیگی اور ٹرین ٹکٹ کی بھی پیشکش کر رہی ہے۔
حکومت نے دیہی علاقوں میں صنفی فرق کو کم کرنے کی کوششوں کے تحت اُن خواتین کے لیے 600,000 ین (4,140 ڈالرز) تک کی ادائیگی کی پیشکش کی ہے جو ٹوکیو سے باہر دیہی علاقوں میں شادی کریں گی۔
تاہم وزیر مملکت برائے علاقائی بحالی، حناکو جمی نے کہا کہ انہوں نے حکام کو اس منصوبے کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ ادائیگیوں کی اصل قیمت کے بارے میں رپورٹس حتمی نہیں ہیں۔
دوسری جانب اس سرکاری اسکیم کے بارے میں سوشل میڈیا کے صارفین نے شدید طعنہ زنی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کو اسے ایک ایسے ملک میں عام سمجھا جارہا ہے جہاں سیاست اور دیگر شعبوں میں تو مردوں کا غلبہ مگر خواتین کو دیہات بھیجا جارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔