- غیر معمولی جسامت اور وزن رکھنے والی بلی
- بھارت میں جنسی زیادتی کی شکار خاتون کی سر بریدہ اور برہنہ لاش برآمد
- عمران خان، بشری بی بی کا ضمانت درخواست پرجلد فیصلے کیلیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع
- پیرس سینٹ جرمن کلب نے ایمباپے کے کتنی رقم ہڑپ کی، فٹبالر کا بڑا دعویٰ
- ننھی بیٹیوں کو پانی کے ٹینک میں دھکا دے کر ماں بھی کود گئی، تینوں جاں بحق
- پی ٹی اے نے ایکس کی بندش سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لے لیا
- نکاح کےلیے جزو لازم حق مہر یا جہیز؟
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان
- اسٹیبلشمنٹ کے گملوں میں پلنے والوں نے ملک تباہ کردیا، حافظ نعیم الرحمٰن
- کوئٹہ، پولیس اہلکار نے لاک اپ میں توہینِ رسالت کے ملزم کو قتل کردیا
- ساہیوال میں سی ٹی ڈی کی کارروائی؛ زینبیون بریگیڈ کا دہشت گرد گرفتار
- کورونا کا خدشہ؛ اویس لغاری 'ماسک' پہن کر ایوان پہنچ گئے
- لاہور میں رکشہ ڈرائیور کے سیٹ پر بچوں کو ساتھ بٹھانے پر پابندی
- کمسن بچیوں کو اغوا کرکے زیادتی کرنے والا سفاک ملزم پولیس مقابلے میں گرفتار
- عمران خان کے سکیورٹی چیف کی عدم بازیابی؛ عدالت اسلام آباد پولیس پر برہم
- پی ٹی آئی کے گرفتار 10 ارکان پروڈکشن آرڈرز پر قومی اسمبلی اجلاس میں شریک
- 2 ورلڈکپ ٹیم کے رکن اکاؤنٹنٹ کی نوکری کرنے لگے
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں مزید 2 کشمیری نوجوان شہید
- سمندری استحکام کے لیے بین الاقوامی تعاون ضروری ہے، اسحاق ڈار
دیہی علاقوں میں شادی کرنے پر خواتین کو ہزاروں ڈالرز کی آفر
ٹوکیو: جاپانی حکومت خواتین شہریوں کو دلچسپ پیشکش کررہی ہے جس میں انہیں ہزاروں ڈالرز ملیں گے بشرطیکہ وہ دیہاتی علاقوں میں شادی کریں۔
جاپانی حکومت نے دارالحکومت ٹوکیو کی خواتین کو دیہی علاقوں میں مردوں سے شادی کرنے کی ترغیب دی ہے تاہم حکومت کی اس مضحکہ اسکیم کو مسترد کردیا گیا ہے۔ حکومت شادی کے لیے نقد ادائیگی اور ٹرین ٹکٹ کی بھی پیشکش کر رہی ہے۔
حکومت نے دیہی علاقوں میں صنفی فرق کو کم کرنے کی کوششوں کے تحت اُن خواتین کے لیے 600,000 ین (4,140 ڈالرز) تک کی ادائیگی کی پیشکش کی ہے جو ٹوکیو سے باہر دیہی علاقوں میں شادی کریں گی۔
تاہم وزیر مملکت برائے علاقائی بحالی، حناکو جمی نے کہا کہ انہوں نے حکام کو اس منصوبے کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ ادائیگیوں کی اصل قیمت کے بارے میں رپورٹس حتمی نہیں ہیں۔
دوسری جانب اس سرکاری اسکیم کے بارے میں سوشل میڈیا کے صارفین نے شدید طعنہ زنی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کو اسے ایک ایسے ملک میں عام سمجھا جارہا ہے جہاں سیاست اور دیگر شعبوں میں تو مردوں کا غلبہ مگر خواتین کو دیہات بھیجا جارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔