- موجودہ سیاسی صورتحال، جماعت اسلامی کے تمام ارکان کا اجلاس آج ہوگا
- والد کی تدفین؛ فاطمہ ثنا کیویز کیخلاف میچ میں ٹیم جوائن کرلیں گی
- کوہلی کے ہمشکل سندھ ویرات نے مداحوں کو حیرت زدہ کردیا
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستان کی سیمی فائنل تک پہنچنے کی امیدیں برقرار
- ایس آئی ایف سی کے تعاون سے چاول کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ
- پاکستان کوسٹ گارڈز کی کارروائیاں؛ اسلحہ اور منشیات برآمد
- راولپنڈی؛ داماد نے گھر میں گھس کر ساس اور سسر کو قتل کر دیا
- بدترین شکست؛ دوسرے ٹیسٹ میں 2 اسپنرز کو کھلائے جانے کا امکان
- صدر بن کر ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دوں گی، کملا ہیرس
- سالگرہ سے ایک دن قبل لاکھوں کی لاٹری کا تحفہ
- سائنس دانوں نے اسپائیڈر مین کا گیجٹ بنا لیا
- قلبی امراض ڈیمینشیا کے خطرات بڑھا سکتے ہیں، تحقیق
- اسپین جاتے ہوئے 4 پاکستانی کشتی میں دم گھٹنے سے جاں بحق
- پچھلے سال 3 ہزار100 ارب کا سیلزٹیکس اکٹھا ہوا، شہباز رانا
- فائز عیسیٰ کے فیصلوں میں پارلیمانی بالادستی کی جھلک نمایاں
- شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس، وزیر اعظم کا انتظامات پر اظہار اطمینان
- لطیف کھوسہ روڈ بلاک کیس میں عدم ثبوت پر بری
- 90 ارب کا ریونیو شارٹ فال، منی بجٹ آنے کا امکان
- کراچی: مبینہ مقابلے میں ڈکیت زخمی حالت میں گرفتار
- پی ٹی آئی رہنما شاہ فرمان وزیراعلیٰ کے سینئر مشیر کے عہدے سے مستعفی
پاکستان امریکی روئی کا سب سے بڑا خریدار ملک بن گیا
کراچی: موسمیاتی تبدیلیوں سے کپاس کی قومی پیداوار میں غیر معمولی کمی کے باعث ٹیکسٹائل ملوں نے وسیع پیمانے پر روئی کے درآمدی معاہدے شروع کردیے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ گزشتہ سال کپاس کے نرخوں میں ریکارڈ کمی ہونے سے رواں سال کپاس کی کاشت میں کمی اور اب شدید بارشوں کے باعث کپاس کی فصل کو پہنچنے والے غیر معمولی نقصان کے باعث پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں کمی کے ساتھ اس کا معیار بھی متاثر ہوا ہے جس کے سبب پاکستانی ٹیکسٹائل ملوں نے بڑے پیمانے پر روئی درآمدی معاہدے کرنا شروع کردیے ہیں۔
انہوں نے امریکی کاٹن ایکسپورٹ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عالمی سطح پر پاکستان گزشتہ تین ہفتوں سے امریکی روئی کا سب سے بڑا خریدار ملک بن گیا ہے۔ پاکستان اب تک امریکا، تنزانیہ، برازیل اور افغانستان سے 15 لاکھ سے زائد روئی کی گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرچکا ہے جو تاحال جاری ہیں۔
پنجاب کے کاٹن بیلٹ میں کپاس کی پیداوار بارے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے اعدادوشمار میں غیرمعمولی فرق پر اسٹیک ہولڈرز حیرت کا شکار ہورہے ہیں۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 31 اگست تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 60 فیصد کی کمی سے مجموعی طور پر 12 لاکھ 26 ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 4 لاکھ 53 ہزار گانٹھوں کے مساوی جبکہ سندھ میں 7 لاکھ 73 ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت بالترتیب 58 فیصد اور 61 فیصد کم ہے۔
ملک میں صرف 272 جننگ فیکٹریاں فی الوقت فعال ہیں جبکہ زیر تبصرہ مدت میں ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے صرف 12 لاکھ 26 ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں جننگ فیکٹریوں میں 54 ہزار روئی کے گانٹھوں کے ذخائر فروخت کے لیے دستیاب ہیں۔
پی سی جی اے کی رپورٹ کے مطابق 31 اگست تک پنجاب میں کپاس کی پیداوار 4 لاکھ 53 ہزار گانٹھیں ہوئی ہیں جبکہ کراپ رپورٹنگ سینٹر پنجاب کے مطابق یہ پیداوار 7لاکھ 59ہزار گانٹھوں پر مشتمل ہے جو کہ پی سی جی اے کی رپورٹ کی نسبت حیران کن طور پر 67 فیصد زائد ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم نے بتایا کہ یہ اطلاعات بھی زیرگردش ہیں کہ کئی علاقوں میں کاٹن جنرز روئی کی روئی فروخت غیر دستاویزی کر رہے ہیں جس کے باعث پی سی جی اے کی جاری کردہ رپورٹ میں کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی دیکھی جارہی ہے۔
احسان الحق نے بتایا کہ چند روز قبل پنجاب میں فی من روئی کی قیمت میں ایک ہزار روپے کے اضافے سے 19500 روپے جبکہ سندھ میں 19200 روپے کی سطح تک پہنچ گئی تھی مگر حیران کن طور پر اتوار کو تعطیل کے باوجود روئی کی قیمتوں میں حیران کن طور پر 1200 روپے فی من تک کمی واقع ہوئی جس سے پنجاب میں فی من روئی کی قیمت 18300 روپے جبکہ سندھ میں 18000 روپے کی سطح پر آگئی ہے، اس صورتحال سے کاٹن جنرز اور کاشتکاروں میں تشویش پائی جارہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔