اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتا شہری فیضان کو بازیاب کرکے کل پیش کرنے کا حکم

فیاض محمود  منگل 3 ستمبر 2024
جسٹس بابرستار نے شہری فیضان عثمان کی گم شدگی کی درخواست پر سماعت کی—فوٹو: فائل

جسٹس بابرستار نے شہری فیضان عثمان کی گم شدگی کی درخواست پر سماعت کی—فوٹو: فائل

  اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے انٹرسروسز انٹیلیجینس (آئی ایس آئی) کو مدد فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت سے لاپتا شہری فیضان عثمان کو کل تک بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔  

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابرستار نے فیضان عثمان لاپتا کیس کی سماعت کی اور آئی جی اسلام آباد سے کہا کہ لاپتا فیضان عثمان کو بازیاب کروا کر کل عدالت میں پیش کریں۔

عدالت نے حکم دیا کہ فیضان عثمان کو لاپتا کرنے والے افراد کی نشان دہی کریں اور سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی فیضان کا میک بُک اور موبائل ٹریک کرنے میں آئی جی کی معاونت کریں۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سرویلنس سسٹم کے ذریعے فیضان کے موبائل فون اور میک بُک کو ٹریک کیا جائے اور لاپتا فیضان کی عدم بازیابی پر فریقین 7 روز میں بیان حلفی جمع کرائیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ، دفاع، آئی جی اسلام آباد اور سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی بیان حلفی جمع کرائیں، بیان حلفی دیں کہ کیا مغوی فیضان کے ٹھکانے کا علم ہے یا نہیں اور آپ کے ماتحت یا متعلقہ افراد کو لاپتا فیضان کے ٹھکانے کا علم ہے یا نہیں۔

عدالت نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد عدالت کو مطمئن کریں کہ جبری گم شدگیوں پر ان کے خلاف ایکشن کیوں نہ لیا جائے اور فیضان عثمان کا کیس بادی النظر میں جبری گم شدگی کا کیس ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ  کے جسٹس بابر ستار نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کہہ چکی ہیں کہ جبری گمشدگیاں قابلِ نفرت عمل ہے جسے ختم ہونا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔