- لاہور سے نیوزی لینڈ بھاری مقدار میں منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- لاپتہ امریکی خاتون کی باقیات شارک کے پیٹ سے برآمد
- زیادہ درجہ حرارت حمل کیلئے نقصان دہ قرار
- دو اے آئی روبوٹس کی آپسی چھیڑ چھاڑ وائرل
- کراچی کے مخلتف علاقوں میں بوندا باندی، موسم خوشگوار
- آسٹریلیا کا پاکستان کیخلاف ون ڈے سیریز کیلیے اسکواڈ کا اعلان
- غزہ کے اسکول پر اسرائیل کا حملہ؛ خواتین اور بچوں سمیت 22 پناہ گزین شہید
- کیوں نکالا بابراعظم کو؟
- مسافر ٹرینوں کے دروازے خراب، فیملیاں غیر محفوظ، چوری کی وارداتیں عام
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، ترسیلات زر کا حجم 8.749 ارب ڈالرسے متجاوز
- معاشی آزادی کے لیے حکومتی حجم کم کرنا ضروری
- عدلیہ کے رویے میں تبدیلی کے باوجود آئینی عدالت کیوں ضروری
- لی کیانگ کا دورہ، چینی شہریوں کی سیکیورٹی سرفہرست ایجنڈا
- بلاول کا نواز شریف سے ٹیلفونک رابطہ، آئینی ترمیم پر پیشرفت سے آگاہ کیا
- بھارت؛ بابا صدیقی کو جلوس، فائر ورک کی آڑ میں قتل کیا گیا، رپورٹ
- کراچی؛ کورنگی کے علاقے عوامی کالونی میں دو گروپوں میں تصادم، فائرنگ سے 6 افراد زخمی
- سوڈان؛ فوج کی دارالحکومت میں مارکیٹ پر فضائی کارروائی، 23 افراد ہلاک
- اسلام آباد سے لاہور آنے والی ٹرین کو حادثہ، مسافر بوگی ایک طرف جھک گئی
- حزب اللہ کا اسرائیلی فوجی اڈے پر ڈرون حملہ، تین افراد ہلاک، 67 زخمی
- اقوام متحدہ کے امن مشن پر حملے ناقابل قبول ہیں، اٹلی کا اسرائیلی وزیراعظم کا پیغام
اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتا شہری فیضان کو بازیاب کرکے کل پیش کرنے کا حکم
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے انٹرسروسز انٹیلیجینس (آئی ایس آئی) کو مدد فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت سے لاپتا شہری فیضان عثمان کو کل تک بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابرستار نے فیضان عثمان لاپتا کیس کی سماعت کی اور آئی جی اسلام آباد سے کہا کہ لاپتا فیضان عثمان کو بازیاب کروا کر کل عدالت میں پیش کریں۔
عدالت نے حکم دیا کہ فیضان عثمان کو لاپتا کرنے والے افراد کی نشان دہی کریں اور سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی فیضان کا میک بُک اور موبائل ٹریک کرنے میں آئی جی کی معاونت کریں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سرویلنس سسٹم کے ذریعے فیضان کے موبائل فون اور میک بُک کو ٹریک کیا جائے اور لاپتا فیضان کی عدم بازیابی پر فریقین 7 روز میں بیان حلفی جمع کرائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ، دفاع، آئی جی اسلام آباد اور سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی بیان حلفی جمع کرائیں، بیان حلفی دیں کہ کیا مغوی فیضان کے ٹھکانے کا علم ہے یا نہیں اور آپ کے ماتحت یا متعلقہ افراد کو لاپتا فیضان کے ٹھکانے کا علم ہے یا نہیں۔
عدالت نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد عدالت کو مطمئن کریں کہ جبری گم شدگیوں پر ان کے خلاف ایکشن کیوں نہ لیا جائے اور فیضان عثمان کا کیس بادی النظر میں جبری گم شدگی کا کیس ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کہہ چکی ہیں کہ جبری گمشدگیاں قابلِ نفرت عمل ہے جسے ختم ہونا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔