دہشتگردی کیخلاف جنگ؛ حکومت کا ایک مرتبہ پھر علما سے مدد لینے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  بدھ 4 ستمبر 2024
وفاقی وزیرداخلہ کی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مولانا عبدالخبیر آزاد سے ملاقات (فوٹو: اے پی پی)ٌ

وفاقی وزیرداخلہ کی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مولانا عبدالخبیر آزاد سے ملاقات (فوٹو: اے پی پی)ٌ

  اسلام آباد: دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ایک بار پھر علما سے مدد لینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق دہشتگردی کے خلاف جنگ میں علماء سے مشاورت کی قومی مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد کی ملاقات کی اور قیام امن اور دہشت گردی وفرقہ واریت کے خاتمے کیلئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان مذہبی ہم آہنگی، رواداری اور بین المسالک اتحاد کو فروغ دینے پر بھی گفتگو ہوئی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ دہشتگردوں کا کوئی دین و مذہب نہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں علماء کرام نے پہلے بھی قوم کی رہنمائی کی اور اب بھی اس کی اشد ضرورت ہے تاکہ موثر بیانیہ بناکر تمام مسالک کے علماء کرام سے مشاورت کی جائے۔

محسن نقوی نے کہا کہ علماء کرام سے مشاورت کی قومی مہم کا جلد آغاز کیا جائے گا، دہشتگردی کے خلاف جنگ پاکستان کی بقا جنگ ہے، اس ناسور کے خاتمے کیلئے علماء کرام کو ایک بار پھراپنا عظیم کردار کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ علماء کرام نے ہمیشہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے، دشمن بدامنی پھیلا کر انتشار پیدا کر کے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے، ہم سب ملکر دشمن کے ناپاک ایجنڈے کو ناکام بنائیں گے۔

مولانا عبدالخیبر آزاد نے کہا کہ پیغام پاکستان، وہ عظیم بیانیہ ہے جس نے دہشت گردی، انتہاء پسندی اور فرقہ واریت کو حرام قرار دیا ہے، موجودہ حالات میں بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کیلئے حکومت سمیت سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قیام امن کیلئے وزیر داخلہ محسن نقوی کی کوششیں اور خدمات لائق تحسین ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پوری قوم اپنی بہادر مسلح افواج اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے مولانا عبدالخبیر آزاد کی مذہبی ہم آہنگی، اتحاد و وحدت کے حوالے سے خدمات کو سراہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔