درختوں کی کٹائی میں ملوث ملازمین اور افسران کو نوکریوں سے نکال دینا چاہیے، چیف جسٹس پاکستان

ویب ڈیسک  بدھ 4 ستمبر 2024
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی:فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی:فوٹو:فائل

  اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ درختوں کی کٹائی میں ملوث ملازمین اور افسروں کو نوکریوں سے نکال دینا چاہیے۔

خیبر پختونخواہ میں شیشم کے درختوں کی کٹائی کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی. عدالت نے محکمہ جنگلات کے ملازمین کی تفصیلات بھی طلب کر لیں جبکہ خیبرپختونخوا میں اجازت کے ساتھ اور غیر قانونی طور پر کاٹے گئے درختوں کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئیں.

عدالتی حکم نامے میں قرار دیا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں جنگلات اگانے کے معاملے پر بھی 5 سالہ تفصیلات پیش کریں۔ تیزی کے ساتھ جنگلات کو کاٹے جانے کا معاملہ انتہائی سنگین ہے۔ ملی بھگت سے جنگلات کی کٹائی ہورہی ہے۔ ،جنگلات میں کمی سیلاب اور لینڈسلائڈنگ کا سبب بن رہی ہے اور جنگلات کی کٹائی سے موسمیاتی تبدیلی پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ پورے ملک میں درخت کاٹ کر بیچے جارہے ہیں،درختوں کی کٹائی میں ملوث ملازمین اور افسران کو نوکریوں سے نکال دینا چاہیے،محکمہ جنگلات کا جنگلات کو بچانے کے بجائے چائے پانی کا کام رہ گیا ہے.کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔