- گلبرگ پولیس نے پولیس وردی میں وارداتیں کرنے والا ملزم گرفتار کر لیا
- انسداد دہشت گردی عدالت؛ پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
- اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان، 79ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- لاہور: پولیس کی زیر حراست موٹر سائیکل چور نے واش روم میں خودکشی کرلی
- پریڈی اسٹریٹ ٹو کورنگی روڈ ایکسٹینشن کے بڑے منصوبے پر کام کا آغاز
- فلک ناز چترالی کی فیصل واوڈا کے خلاف نازیبا زبان، سینیٹ رکنیت دو روز کیلئے معطل
- نو مسلم خاتون کیساتھ جنسی زیادتی پر معروف اسکالر طارق رمضان کو 3 سال قید
- گورنر سندھ کو ایتھوپیا کے اعلیٰ ترین اعزاز سے نواز دیا گیا
- توشہ خانہ 2 کیس؛ اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو طلب کرلیا
- مسٹر گنڈاپور پنجاب، سندھ، بلوچستان آئیں مس گنڈاپور بنا کر بھیجیں گے، فیصل واوڈا
- کے الیکٹرک بجلی چوری کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن کے لیے پرعزم
- سندھ کے سائنسدانوں نے کپاس، گندم اور سرسوں کی 12 نئی اقسام تیار کرلیں
- سورج کی روشنی سے دھکیلا جانے والا اسپیس کرافٹ
- جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس؛ سندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا
- تحریک انصاف کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، شبلی فراز
- جسم کی دائمی تکلیف سے نمٹنے کے لیے نئی ڈیوائس تیار
- نواز شریف کا سیاسی محاذ پر متحرک ہونے کا فیصلہ
- چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کو رہا کردیا گیا
- قومی کرکٹرز کے اہل خانہ کو بیرون ملک ساتھ لے جانے پر پابندی کی درخواست دائر
- برطانوی شہزادی کا کیمو تھراپی کے بعد پہلا بیان سامنے آگیا
اضافی نیند سے بچوں کی کارکردگی میں بہتری
ایک تحقیق کے مطابق بچوں کی نیند کے دورانیے میں تھوڑا سا اضافہ کرنے سے ان کے رویے میں بہتری آ سکتی ہے‘ اور اس سے سکول میں ان کی بے ’سکونی‘ کی کیفیت کم ہو سکتی ہے۔
دوسری طرف‘ بچوں کی نیند کے دورانیے میں کمی آنے سے ان کی بے چینی اور فرسٹریشن میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے’’لوگ اس پر مختلف پہلوؤں سے غور کر سکتے ہیں۔ اس تحقیق کی روشنی میں ہم یہ بتا رہے ہیں کہ بچوں کی نیند میں کمی بیشی سے ان کا رویہ اور پڑھائی دونوں متاثر ہو سکتی ہیں۔‘‘
گو کہ نیند اور انسانی رویے کے باہمی تعلق سے متعلق یہ پہلی تحقیق نہیں ہے‘ اس سے پہلے بھی اس پر کئی تحقیقات ہو چکی ہیں۔ اس تحقیق کے لئے 7 سے 11 سال کی عمر کے درمیان 33 بچوں کا انتخاب کیا گیا اور دو ہفتوں تک ان کے معمول پر نظر رکھی گئی۔ پہلے ہفتے کے دوران ریسرچرز نے صرف اس بات کو دیکھا کہ بچے کتنی دیر سوتے ہیں اور ان کی نیند کا اوسط دورانیہ نوٹ کیا گیا۔
دوسرے ہفتے کے لئے بچوں کو دو گروپوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ ایک گروپ کے بچوں کے والدین کو کہا گیا کہ وہ اپنے بچوں کی معمول کی نیند کے دورانیے میں ایک گھنٹے کا اضافہ کریں‘ جبکہ دوسرے گروپ کے بچوں کی معمول کی نیند میں ایک گھنٹہ کم کرنے کی ہدایت کی گئی۔ آدھے بچوں کی نیند کے دورانیے میں ہدایت کے مطابق ایک گھنٹے کی کمی لائی گئی‘ جبکہ دوسرے گروپ کے بچوں کی نیند کے دورانیے میں صرف نصف گھنٹے کا اضافہ کیا جا سکا۔ تاہم‘ اس کے باوجود اساتذہ نے زیادہ نیند لینے والے بچوں کے رویے میں بہتری کے آثار معلوم کر لئے۔
پہلے ہفتے کے اختتام پر اساتذہ نے ریسرچرز کو بچوں کے رویوں‘ جذبات اور مزاج کے متعلق سوالات کے جوابات دیئے۔ انہوں نے صفر سے 100 تک کے پیمانے پر اپنے جوابات دیئے‘ جس میں زیادہ گنتی کا مطلب رویوں کا شدید ہونا تھا۔ اور اس پیمانے میں60 سے زیادہ نمبروں کا مطلب یہ تھا کہ بچہ اپنے رویے کے سلسلے میں مسئلے کا شکار ہے۔ نیند کی کمی بیشی سے قبل دونوں گروپوں کے بچوں کا اوسط سکور 50 تھا۔اساتذہ کو اس سے لا علم رکھا گیا تھا کہ کون سا بچہ کس گروپ میں شامل ہے۔
دوسرے ہفتے کے اختتام پر اساتذہ نے سوالات کے جو جوابات دیئے‘ اس کے مطابق نصف گھنٹہ زیادہ نیند لینے والوں کا اوسط سکور 47‘ جبکہ ایک گھنٹا کم سونے والے بچوں کا اوسط سکور 54 ہو گیا تھا‘ جو کہ اس بات کی علامت تھی کہ ایسے بچوں کے رویے بگڑ گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے اگرچہ نیند کے اس فرق سے بچوں کے رویے میں بہت زیادہ فرق دیکھنے میں نہیں آیا‘ لیکن پھر بھی یہ اتنا نمایاں ضرور تھا کہ اساتذہ نے نیند کے اس فرق سے پیدا ہونے والے اثرات کا نوٹس لے لیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’ہو سکتا ہے کہ یہ بات والدین کے لئے مشکل ہو کہ وہ بچوں کی نیند کے دورانیے میں اضافہ کر سکیں‘ لیکن وہ اتنا تو کر سکتے ہیں کہ جو چیزیں بچوں کو جلدی سونے سے باز رکھتی ہیں۔ مثلاً ٹی وی‘ ویڈیو گیمز یا رات گئے تک کھیلتے رہنا، ان چیزوں سے اپنے بچوں کو منع کریں۔‘‘
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔