- پاکستان کا جغرافیہ بیرونی سرمایہ کاری کیلیے انتہائی پُرکشش ہے، چیئرمین سینیٹ
- عالمی اداروں کے تعاون سے ملک بھر میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا ریکارڈ طلب
- پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے بدترین بحران سے گزر رہا ہے، رومینہ خورشید
- وزیر تعلیم پنجاب نے رول بیچنے والے بچے کو ملاقات کیلئے بلا لیا
- سینیٹ کمیٹی میں عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں کا ریکارڈ طلب
- جو میرٹ پر پورا اترتا ہے اسے کام کرنے دیں، چیف جسٹس
- لیپ ٹاپ کی اسمگلنک میں ملوث ملزم گرفتار، 576 لیپ ٹاپ اور گاڑی برآمد
- آئی ایم ایف کے ساتھ تمام معاملات طے پاگئے ہیں، وزیرخزانہ
- ملائیشیا کے وزیراعظم کا آئندہ ماہ دورہ پاکستان متوقع
- مریض کے موبائل استعمال کے دوران ڈاکٹروں کی دماغ کی کامیاب سرجری
- عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں کمی یا اضافہ عوام تک پہنچے گا، وفاقی وزیر
- وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی کے ملازمین کا واجبات کی عدم ادائیگی پر چھٹے روز بھی احتجاج
- خیبرپختونخوا کے اراکین کا وزیراعلیٰ پر اعتماد کا اظہار
- ایک ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں 3 کروڑ ڈالر کا اضافہ
- افغان حکومت کے ساتھ جرگہ کرکے مسائل کے حل کا ارادہ رکھتے ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
- گورنر سندھ کا 11 ربیع الاول کی عام تعطیل کیلیے وزیراعظم کو خط
- غزہ کے 22 ہزار زخمی عمر بھر صحت یاب نہیں ہوسکیں گے، عالمی ادارۂ صحت
- حکومت آئی ایم ایف کو راضی کرنے میں کامیاب، 25 ستمبر کو نئے قرض کی منظوری کا امکان
- ایف آئی اے کی گلشن اقبال میں کارروائی، 116 تولہ سے زائد سونا برآمد
- قومی جونیئر فٹبال ٹیم کی ساف انڈر17 چیمپئن شپ میں شمولیت پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگ گیا
سرکاری درآمدات کا 50 فی صد حصہ گوادر پورٹ پر لانے کافیصلہ
وفاقی حکومت نے گوادر پورٹ پر 50 فیصد سرکاری درآمدات لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تعان سے وفاقی حکومت نے گوادر پورٹ کو مالی طور پر مضبوط بنانے کے لیے سرکاری شعبے کی درآمدات کا 50 فیصد حصہ گوادر پورٹ کی طرف موڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے دورۂ چین کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزارت برائے سمندری اُمور کابینہ کو گوادر کے ذریعے درآمدات کی سمری فراہم کرے گی۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال اور متعلقہ حکام ایم ایل ون کے کراچی تا حید رآباد سیکشن کی چینی پیشکش پر غور کرکے اسے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کریں گے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات چین کی کمپنیوں کی پاکستان منتقلی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تجارت، صنعت و پیداوار، خزانہ اور بورڈ آف انویسٹمنٹ کی وزارتوں کی سرگرمیوں کو بھی مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
بورڈ آف انویسٹمنٹ اور وزارتِ تجارت کو ایس آئی ایف سی کے ساتھ مل کر5 تا 10 نومبر 2024ء شنگھائی کی بین الاقوامی امپورٹ ایکسپو کے لیے پاکستانی فرمز کی تیاری کا جامع منصوبہ تیار کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ وزیراعظم کے دورۂ چین کے بعد بالخصوص سرمایہ کاری، تجارت، اور صنعتوں کی بروقت رپورٹ حاصل کرنے کے لیے وزیر منصوبہ بندی،چینی ماہرین سے رابطے میں رہیں گے۔
واضح رہے کہ گوادر پورٹ سی پیک کا کلیدی جزو ہے جو چین، مشرق وسطیٰ، افریقا اور یورپ کے درمیان اہم تجارتی راستہ فراہم کرتا ہے ۔ گوادر کی بندرگاہ اس وقت 2 بڑے جہازوں کو لنگر انداز کرا سکتی ہے اور 2045ء تک یہ 150 جہازوں کو جگہ فراہم کر سکے گی ۔
بندرگاہ کی ترقی علاقائی رابطوں میں اضافہ کرکے روزگار کے مواقع پیدا کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بندرگاہ اقتصادی ترقی کو متحرک کر کے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو گی۔ گوادر بندرگاہ کی ترقی قومی اور بین الاقوامی تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ پاکستان کے لیے اقتصادی فوائد اور استحکام کی راہ ہموار کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔