- ایران میں دہشت گردوں کے حملے سے تین سیکیورٹی اہلکار شہید
- کراچی ایئرپورٹ پر بحرین جانے والے مسافر سے 1 کلوگرام سے زائد ہیروئن برآمد
- لانڈھی اسپتال چورنگی کے قریب ڈاکو کی فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی
- سینیٹ اجلاس جھگڑوں کی نذر، حکومتی ارکان کا واک آؤٹ
- پاکستان نے یورپی بینک سے بھاری شرح سود پر قرض حاصل کرلیا
- قومی ایئر لائن پی آئی اے کی برطانیہ اور یورپی ممالک میں بحالی کا معاملہ
- گنڈا پور نے فیض حمید کیس سے بچاؤ کیلیے تقریر کی ، واوڈا
- وٹامن تھراپی و جلد کی چمک کا غیر سائنسی علاج منافع بخش ’’کاروبار‘‘
- لاہور میں گرد آلود ہوائیں چلنے سے موسم خوشگوار، آج رات بارش کا امکان
- وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے افغانستان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
- امریکا کے 3 شہریوں کو کانگو میں حکومت کے خلاف بغاوت پر سزائے موت
- لاہور؛ جوہر ٹاؤن میں کار ڈرائیور نے رکشہ ڈرائیور کو کچل دیا
- لاہور؛ شالیمار اسپتال میں ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت کے باعث مریض جاں بحق
- کرکٹر سرفراز احمد کے برادرِ نسبتی کی حالت تشویشناک، اسپتال میں داخل
- کراچی: سائٹ سپر ہائی وے سے مبینہ مقابلے میں ایک ملزم گرفتار
- لانڈھی پولیس نے مبینہ مقابلے میں ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا
- کراچی: دیوار کا ملبہ گرنے سے نو عمر لڑکا جاں بحق
- ایکس اکاؤنٹ پوسٹ پر عمران خان کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج
- لاہور؛ سوتیلی ماں کے مبینہ تشدد سے 8 سالہ بچی جاں بحق
- ایک ہی گھر سے چوتھا جنازہ، وادی نیلم حادثے میں زخمی خاتون انتقال کرگئیں
مودی کی ہندوتوا پالیسی جاری؛ منی پور میں پھر سے فسادات پھوٹ پڑے
بھارت میں مودی سرکار کے تیسرے دور میں بھی ہندوتوا پالیسی پر عمل جاری ہے اور اسی سلسلے میں منی پور میں فسادات ایک بار پھر شروع ہو گئے ہیں۔
بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی نے ہمیشہ ہندو انتہا پسندی کی سیاست کے ساتھ ملک میں فسطائیت کو فروغ دیا ہے ۔ مودی سرکار نے اپنے تیسرے دور میں بھی بھارت کو نسلی، لسانی اور مذہبی تعصبات کی آماج گاہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور سیاسی حریف ہوں یا بھارت میں بسنے والی اقلیتیں، سب ہی مودی سرکار کی انتہاپسندانہ سوچ کی بھینٹ چڑھ رہی ہیں۔
بھارت میں اس وقت ریاستی سطح پر بہت سے طبقات بنیادی حقو ق سے محروم ہیں جن کی وجہ سے ملک میں متعدد علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم ہیں ۔
ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق منی پور کے نواحی گاؤں میں 5گھروں کو جلا کر خاکستر کردیا گیا جس کے بعد امفال وادی میں شدت پسندی کے نئے باب کا آغاز ہوگیا ہے ۔ میٹی اور کُکی کمیونٹیز کو سوچی سمجھی سازش کے تحت لڑوایا جارہاہے اور ریاست اپنے مفادات کے پیشِ نظر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔
مودی سرکار نے جان بوجھ کر منی پور کےحالات کو خراب کیا ہے تاکہ اپنے مذموم سیاسی مقاصد کا حصول ممکن بنایا جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ منی پور کے لوگ اپنے ہی ملک میں پناہ گزینوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
حالیہ فسادات کے بعدامفال وادی اور گردونواح میں دوبارہ کرفیونافذ کردیا گیا ہے۔ گزشتہ سال سے اب تک منی پور میں سیکڑوں بے گناہوں کی جانیں گئی ہیں ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاستی پولیس نے بھارتی افواج کے ساتھ مل کر منی پور میں کومبنگ آپریشن شروع کردیے ہیں اور بھاری پیمانے پر سرچ آپریشن ہونے کی وجہ سے علاقہ مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔
نسلی فسادات کو ہوادے کر میٹی کمیونٹی کو کُکی اور دوسروں قبیلوں سے لڑوایاجارہاہے تا کہ اُن کے آئینی حقوق کو پامال کیا جائے۔ منی پور کا مسئلہ مزید زور پکڑ رہاہے اور مودی سرکار سیاسی مسئلے کو بندوق کے زور پر حل کرنا چاہتی ہے ۔
منی پور کا مسئلہ مودی کے لیے گلے کی ہڈی ثابت ہوا ہے اور مقامی لوگ اب بھارت سے آزادی کا تقاضا کر رہےہیں ۔ عالمی سطح پر بھی منی پور فسادات کو لے کر ایک گہری تشویش پائی جا رہی ہے۔ آخر کب تک مودی سرکار اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ظلم و جارحیت کا سہارا لیتی رہے گی؟
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔