- ایکس اکاؤنٹ پوسٹ پر عمران خان کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج
- لاہور؛ سوتیلی ماں کے مبینہ تشدد سے 8 سالہ بچی جاں بحق
- ایک ہی گھر سے چوتھا جنازہ، وادی نیلم حادثے میں زخمی خاتون انتقال کرگئیں
- وفاقی حکومت کا صوبائی حکومتوں کو دیے گئے قرضوں پر 17.84 تک شرح سود کا اعلان
- ایک ہفتے تک کراچی میں بارش کا امکان نہیں، محکمہ موسمیات
- زمین کے گرد آنے والا ’دوسرا چھوٹا چاند‘
- پشاور؛ مشتعل مظاہرین کا گرڈ اسٹیشن پر پتھراؤ کے بعد قبضہ
- عدالتی اصلاحتی ترامیم، چیف جسٹس کی تقرری آرمی چیف کی طرح ہوگی
- خاتون پولیو ورکر پر تشدد، چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ عملے کے خلاف مقدمہ درج
- وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے نئے معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
- شرح سود میں کمی ناکافی، معیشت کی ترقی میں بجلی کی قیمت رکاوٹ ہے، تاجر رہنما
- ٹویٹر پر دھمکی آمیز پوسٹ، عمران خان کا ایف آئی اے ٹیم کے سامنے پیش ہونے سے انکار
- مجھے تھکا ہوا نظام تعلیم ملا ہے، صوبائی وزیر
- غیر معمولی سائنسی تجربات کو ’اگ نوبل انعام‘ سے نواز دیا گیا
- قومی بچت کی اسکیموں پر شرح منافع میں کمی کا اعلان
- حیدرآباد؛ ڈاکوؤں نے پولیو ٹیم کو لوٹ لیا
- منکی پاکس کی روک تھام کیلیے اقدامات مزید سخت کردیے گئے
- بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی سے توشہ خانہ 2 کیس کی تحقیقات کیلئے ٹیم تشکیل
- سویڈن کی تارکین وطن کو انوکھی پیشکش؛ ایک کروڑ روپے لو اور ملک چھوڑ دو
- مستقبل کی معیشت ٹیکنالوجی پر منحصر ہے، احسن اقبال
سندھ پولیس میں 187 جعلی پولیس اہلکاروں کی بھرتی کا انکشاف
کراچی: سندھ پولیس میں 187 جعلی پولیس اہلکاروں کی بھرتی کا انکشاف ہوا ہے جبکہ 55 افسران کے ڈومیسائل کو بھی مشکوک قرار دیا گیا۔
چیئرمین نثار کھوڑو کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں سندھ پولیس کے حسابات پر بحث کی گئی، اجلاس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن، مختلف ڈی آئی جیز ، ایس ایس پیز ودیگر افسران شریک ہوئے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سال 2018 میں کشمور میں 187 جعلی پولیس اہلکار بھرتی کیے گئے اور مذکورہ اہلکار سندھ پولیس سے تنخواہ بھی لیتے رہے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی بھرتی میں ملوث پولیس افسران جیل میں ہیں جبکہ یہ معاملہ اینٹی کرپشن میں زیر التوا ہے۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ اینٹی کرپشن کورٹ کے فیصلے تک معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کرتے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ پولیس میں 55 افسران کے ڈومیسائل مشکوک قرار دیئے گئے جن کے شناختی کارڈ سندھ کے اضلاع سے نہیں تھے۔ پی اے سی نے آئی جی سندھ کی سربراہی میں تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
اجلاس میں سندھ پولیس کے کھانوں میں بے ضابطگیوں کا ذکر بھی ہوا جس پر آئی جی سندھ نے بتایا کہ پولیس کے کھانوں میں ٹینڈر ممکن نہیں، کھانے ہمیں کسی بھی موقع پر دینے پڑتے ہیں جبکہ ٹینڈر کا طریقہ کار طویل ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 200 سے زائد پیرا سیٹل کردیے جبکہ سندھ پولیس کے متعلق 100 پیراز کے لیئے ایک ماہ کی مہلت دے دی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔