- بار ایسوسی ایشنز کی پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کی مذمت
- توشہ خانہ ٹو کیس اسپیشل جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں سماعت کے لیے مقرر
- پنجاب کابینہ نے پہلی موسمیاتی تبدیلی پالیسی اور ایکشن پلان کی منظوری دے دی
- لاہور ہائیکورٹ نے چئیرمین نادرا کو ہٹانے کا فیصلہ معطل کردیا، عہدے پر بحال
- یو ایس ٹی10 لیگ؛ کون سے پاکستان سابق کرکٹرز اِن ایکشن ہوں گے؟
- پختونخوا؛ سرکاری اراضی پر قبضہ کیس میں اسپیشل جج ہمایوں دلاور کے وارنٹ گرفتاری جاری
- پرسوں پاکستان کی سیاست میں سیاہ دن تھا ، کل کا واقعہ ری ایکشن تھا، وزیر دفاع
- اسپیکر قومی اسمبلی کا پارلیمنٹ لاجز پر چھاپے کا نوٹس، ذمہ داران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- پنجاب کے 15اضلاع میں انسداد پولیو مہم جاری
- ناگہانی آفات فطرت سے چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ
- گنڈاپور کو ہٹایا نہ گیا تو آئینی راستہ اپنا کر صوبے کو بربادی سے بچانا ہوگا، لیگی رہنما
- پارلیمنٹ پر حملے جیسی کارروائی کا ساتھ نہیں دیں گے، پی پی رہنما نوید قمر
- قومی اسمبلی اجلاس؛ پارلیمنٹ لاجز سے پی ٹی آئی ارکان کی گرفتاریاں پارلیمان پر حملہ قرار
- اسلام آباد جلسے پر ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ
- پشاور؛ علی گنڈاپور نے پارٹی رہنماؤں کو اسلام آباد کی طویل میٹنگ کا احوال بتادیا
- کیویز کیخلاف بھارت میں میزبانی؛ افغان ٹیم کے گلے پڑ گئی
- جعلی پاسپورٹ پرکینیڈا بجھوانے کا معاملہ ، سہولت کار گرفتار
- آل بلوچستان علما و مشائخ کنونشن؛ ملک میں قیام امن کیلیے کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ
- راولپنڈی؛ نوجوان لڑکے سے زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار
- شان، بابراعظم کی کپتانی کا مستقبل؛ بورڈ نے بڑا فیصلہ کرلیا
اڈیالہ جیل؛ سپرنٹنڈنٹ بیان حلفی دیگا کہ ملاقات کی جگہ ریکارڈنگ ڈیوائس نہیں لگی، ہائیکورٹ
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران کہا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ بیان حلفی دے گا کہ اڈیالہ جیل میں ملاقات کی جگہ کوئی ریکارڈنگ ڈیوائس نہیں لگی۔
اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری اور نعیم حیدرپنجوتھہ کو روکنے کیخلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کی، جس میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد پیش ہوئے۔
سماعت میں ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ ، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نعیم سنگھیڑا بھی عدالت میں پیش ہوئے جب کہ 190 ملین پاؤنڈز نیب کیس کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اڈیالہ جیل سے کون آیا ہے، جس پر جیل سپرنٹنڈنٹ غفور انجم روسٹرم پر آ گئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ تمام معزز وکلا کو جیل داخلے کی اجازت دیتے ہیںْ۔ عدالت نے کہا کہ وکلا کی شکایت ہے کہ 2 گھنٹے ان کو انتظار کروایا جاتا ہے۔ وہاں بتایا جاتا ہے پانی پینے کی سہولت بھی میسر نہیں۔ جس پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے عدالت کو بتایا کہ تمام وکلا کو پوری سہولت فراہم کرتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ وکیلوں کی گاڑی 10 منٹ کی چیکنگ کے بعد بیرون دروازے سے اندر جانے کی اجازت ہو گی۔ 3 ممبرز کا کمیشن اڈیالہ جیل کا دورہ کرکے غیر جانبدار رپورٹ دے گا۔ اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ بیان حلفی دے گا کہ کوئی ریکارڈنگ ڈیوائس ملاقات کی جگہ نہیں لگائی گئی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جن وکلا کے وکالت نامے ہیں ان کے 3، 3 ایسوسی ایٹس کو جیل میں جانے اجازت ہو گی ۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ عدالت 3 ایسوسی ایٹس کے بجائے ایک کر دے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم 3 کیا 900 وکیل کرنا چاہے تو اس کا حق ہے ۔ آپ کہہ رہے ہیں جیل میں ٹرائل کرنا ہے وہ اوپن ٹرائل ہے۔ آپ نے جب جیل ٹرائل کا فیصلہ کر لیا تو آپ کو اثرات کا پتا ہونا چاہیے تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔