- امریکا: بچوں کا ویکسینشن پروگرام اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- غیرملکی ائیرلائنز کو اندرون ملک اضافی پروازوں کی اجازت سے پی آئی اے کا بزنس متاثرہوا، جی ایم
- غار سے بچائے گئے 188 سالہ شخص کی ویڈیو وائرل، اصل حقیقت کچھ اور
- شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کیلیے بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے
- اسرائیلی وزیراعظم نے میرے باتھ روم میں جاسوسی آلات لگائے تھے، بورس جانسن
- کم وقت میں اسٹرا سے جوس پینے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم
- سابق صدر عارف علوی کا کلینک سیل کرنے کیخلاف درخواست فوری سماعت کیلیے منظور
- ملائیشین وزیراعظم کی حافظ نعیم سے ملاقات، اسرائیلی جارحیت کیخلاف احتجاج پر اتفاق
- انڈے کو بغیر توڑے بلند ترین اونچائی سے گرانے کا نیا عالمی ریکارڈ
- 5 ہزار ٹپ نہ دینے پر نرس کی سفاکانہ غفلت؛ نومولود ہلاک
- ماہرین نے کافی اور تیز کولڈرنکس پینے کے نقصانات سے خبردار کردیا
- گوگل سرچ انجن میں نئے اے آئی فیچرز شامل
- داتا دربار سے اغوا لڑکی بازیاب؛ خاتون اغوا کار گرفتار
- کراچی؛ میٹرک سائنس گروپ کے امتحانی نتائج کا اعلان آج شام ہوگا
- ملائیشیاء کے وزیراعظم دورۂ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ
- ڈیانا بیگ سری لنکا کیخلاف محض 1 بال کرواکر کیوں باہر ہوگئیں تھی؟
- 31 سال بعد سنہرے اُلو کا چھوٹا مجسمہ دریافت
- پی ٹی آئی احتجاج میں شریک مسلح شخص کی ویڈیو سامنے آگئی
- 5 اکتوبر سے بالائی علاقوں میں بارش کا امکان
- کیا پی ٹی آئی شنگھائی تعاون تنظیم کو بھی سبوتاژ کرنا چاہتی ہے؟ شیری رحمان
منی پور مودی سرکار کے ہاتھوں سے نکلنے لگا
نئی دہلی: بھارت میں اقلیتیں اپنے بنیادی حقوق اور بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں.
مودی سرکار کے تیسرے دورِ اقتدار میں بھارت کو شدید نسلی، لسانی اور مذہبی تعصبات کا سامنا ہے۔
بی جے پی کی انتہاپسندانہ پالیسیاں اپنے ہی ملک کے لوگوں کو نگلنے لگی ہیں۔
بھارت میں اس وقت ریاستی سطح پر بہت سے طبقات اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور حکومتِ وقت کے ساتھ برسرِ پیکار ہیں۔
منی پور بربادی کی آگ میں جل رہا ہے مگر مودی سرکاراس معاملے کوحل کرنے کی بجائے مزید اُلجھا رہی ہے۔
منی پور کی میٹی اور کُکی کمیونٹیز کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت لڑوایا جارہاہےاور بی جے پی حکومت طاقت کے زور پر لوگوں کو خاموش کروانا چاہتی ہے۔
گزشتہ کئی روز سے امفال وادی میں دوبارہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور بھارتی افواج نے پورے علاقے کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔
علیحدگی پسندوں نے منی پور کے بشنو پور ضلع میں راکٹ حملے کئےجس کے نتیجے میں ایک کمیونٹی حال اور متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
سخت کرفیو اور وسیع پیمانے پر ریاستی مشینری کے استعمال کے باوجود مسلح افراد سول آبادی کو بار بار ٹارگٹ کر رہے ہیں۔
اس سے قبل منی پور کے نواحی گاؤں میں 5 گھروں کو جلا کر خاکستر کردیا گیا جس کے بعد امفال وادی میں شدت پسندی کے نئے باب کا آغاز ہوا۔
کُکی کمیونٹی کے مسلح افراد نے ڈرون اٹیک کیئے تھے مگر حالیہ حملوں میں اُنہوں نے لانگ رینج راکٹوں کا ساتھ حملے کیے۔
کُکی کمیونٹی کے مسلح افراد نے اس سے قبل ریاست کے سابق وزیرِاعلٰی مائیریماام کوئرینگ سنگھ کی رہائش گاہ کو بھی راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔
ریاستی پولیس ،بھارتی افواج کے ساتھ مل کر منی پور میں کومبنگ آپریشن کررہی ہے جس کے نتیجے میں شدت پسندی میں مذید اضافہ ہو رہاہے۔
بھاری پیمانے پر سرچ آپریشن ہونے کی وجہ سے علاقہ مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور وہ اپنے ہی ملک میں پناہ گزینوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
مودی سرکار اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے نے منی پور جیسی ریاستوں میں انتہاپسندی کو فروغ دے رہی ہے۔
مودی حکومت منی پور میں حالات پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور مسلح افراد اب ریاستی مشینری کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔
عالمی سطح پر بھی منی پور فسادات کو لیکر ایک گہری تشویش پائی جا رہی ہے۔
آخر کب تک مودی سرکار اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے ظلم و بربریت کا سہارا لیتی رہے گی؟
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔