لوگ خود نہیں نکلے کل انہیں زبردستی جلسہ کے لیے لایا گیا، وفاقی وزرا

ویب ڈیسک  پير 9 ستمبر 2024
(فوٹو : فائل)

(فوٹو : فائل)

  اسلام آباد: وفاقی وزرا نے کہا ہے کہ ’’کی بورڈ‘‘ کے ذریعے سے انقلاب لانے والے عوام کے لیے کچھ نہیں کر سکتے، لوگ خود نہیں نکلے، کل انہیں زبردستی جلسہ کے لیے لایا گیا تھا۔

یہ بات وفاقی وزرا عطاء اللہ تارڑ اور انجینئر امیر مقام نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ امیر مقام نے کہا کہ  وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے گزشتہ روز جلسے میں جو زبان استعمال کی وہ وزیراعلیٰ کے عہدے کی توہین ہے، عدالت میں پیشی کے لیے یہ بیمار ہو جاتے ہیں اور جلسے میں باآسانی شرکت کرتے ہیں، گالم گلوچ کی سیاست ان کی روایت رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل کے جلسے میں خیبر پختونخوا کے وسائل کا بے دریغ استعمال کیا گیا، کرپشن کے پیسے پر خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی والے آپس میں دست و گریبان ہیں، عوام نے پی ٹی آئی کے جلسے کو مسترد کر دیا، پختون خواتین کے بارے میں اچھی روایت رکھتے ہیں، کل کے جلسے میں مریم نواز کے بارے میں ہتک آمیز الفاظ استعمال کیے گئے، کل کا جلسہ بڑھکوں اور اداروں کو دھمکیوں کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔

وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ پختون قوم روایات کی امین ہے ماں، بہن، بیٹی کے احترام کی پختون روایات صدیوں پر محیط ہیں، اسٹیج پر کھڑے ہو کر خاتون کو للکارنے والا دہشت گردوں اور مجرموں سے ڈرتا ہے، اندر سے کھوکھلے انسان ہی صرف دھمکیاں دے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو چاہیے تھا کہ قوم کو بتاتے کہ صوبے سے دہشت گردی کا خاتمہ کیسے کیا جائے گا؟ مریم نواز نے ظالم و جابر کے سامنے کلمہ حق کا ورد کیا، پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں 12 سالہ دور اقتدار میں ایک بھی معیاری منصوبہ نہیں بنایا۔

عطاءاللہ تارڑ  نے کہا کہ منافقت کی سیاست پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے، تحریک انصاف کے اندر تصادم ہی تصادم ہے، پی ٹی آئی کا ناکام جلسہ پوری قوم نے دیکھ لیا، ابھی بھی وقت ہے، سنبھل جائیں اور صوبے کے عوام کی خدمت کریں مگر علی امین گنڈا پور صرف کمیشن لینے اور لوگوں کو نوکریوں سے نکالنے میں مصروف ہیں، آپ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں ذرا سنجیدگی اپنائیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ فیک نیوز کے حوالے سے ہفتے میں ایک بار میڈیا کو بریفنگ دیں گے، کی بورڈ سے انقلاب لانے والے عوام کے لیے کچھ نہیں کر سکتے، لوگ خود نہیں نکلے، کل انہیں زبردستی جلسہ کے لیے لایا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔