دور کائنات میں موجود سُرخ دھبوں نے ماہرین کو الجھا دیا

ویب ڈیسک  پير 9 ستمبر 2024
[فائل-فوٹو]

[فائل-فوٹو]

  واشنگٹن: جیمز ویب اسپیس ٹیلی سکوپ کے ساتھ دور دراز کی کائنات کی کھوج کرنے والے ماہرین فلکیات کو کہکشاؤں کی ایک ایسی قسم ملی ہے جو نقالی کی معاملے میں دیگر ماہر مخلوقات کو مات دیتی نظر آتی ہیں۔

جب ماہرین فلکیات نے کائنات کے دور دراز حصوں کی پہلی ویب امیجز کا تجزیہ کیا تو انہوں نے کہکشاؤں کا ایک ایسا گروپ دیکھا جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔

یہ کہکشائیں جنہیں چھوٹے سرخ نقطے کہا جاتا ہے، دِکھنے میں واقعی بہت سرخ اور تنگ ہیں۔ یہ سُرخ دھبے کائناتی تاریخ کے تقریباً 1 ارب سال کے فاصلے کے دوران ہی نظر آتے ہیں۔

تاہم ان کی حقیقت کیا ہے، ماہرینِ فلکیات ابھی تک اس میں الجھے ہوئے ہیں کیونکہ وہ عام کائناتی اجسام سے مختلف نظر آتے ہیں۔ وہ یا تو بڑے پیمانے پر بھاری کہکشائیں ہیں یا معمولی سائز کی کہکشائیں جن کے مرکز میں ایک زبردست بلیک ہول موجود ہے۔

تاہم ماہرین کے نزدیک ایک بات طے ہے۔ یہ سرخ دھبے بہت چھوٹے ہیں جس کا حجم ہماری ملکی وے کہکشاں کا صرف 2 فیصد ہے جبکہ کچھ اس سے بھی چھوٹے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔