شبلی فراز کا سیاسی جماعتوں کو پیسوں اور انتظامات کے ساتھ کے پی میں جلسے کا چیلنج

ویب ڈیسک  پير 9 ستمبر 2024
(فوٹو: فائل)

(فوٹو: فائل)

  اسلام آباد: سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے رہنما نے تمام سیاسی جماعتوں کو خیبرپختونخوا میں جلسے کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ میں دم ہے تو جلسہ کر کے دکھائیں ہم ساری سہولت فراہم کریں گے۔

سینٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا خیال تھا تو شہر کو کنٹینرز رکھ کر بند کیوں کیا گیا؟ اسلام آباد کی سڑکوں، پنجاب اور کے پی کے سے آنیوالی سڑکوں کو کیوں روکا گیا۔ ن لیگ سمیت تمام جماعتوں کو دعوت اور چلینج دیتا ہوں آئیں کے پی کے میں جلسہ کرنے کی جرأت کریں، ہم آپ کو تمام سہولت اور چندہ کر کے پیسے بھی دیں گے۔

شبلی فراز نے کہا کہ اس تمام تر پیش کش کے باوجود میں چلینج کرتا ہوں کہ لیکن آپ دس بندے بھی جمع نہیں کرپائیں گے، ہم سیاسی لوگ ہیں سیاست کرکے ان ایوانوں کے ممبرز بنے ہیں۔

2018 اور 2024 کے انتخابی نتائج پر جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سینیٹ میں ایک مشترکہ قرارداد لاکر 2018 اور 2024 کے اتنخابی نتائج کیلیے جوڈیشل کمیشن قائم یا جائے، جو ان دونوں انتخابات اور نتائج کو دیکھ کر فیصلہ دے۔

انہوں نے سینیٹ میں ہونے والی قانون سازی پر کہا کہ آج یہ قانون ہمارے لئے تھا کل آپ کے خلاف ہوسکتا ہے، جلسہ کا این او سی تھا تو اسلام آباد کیوں بند کیا تھا؟ کل یہ وقت آپ پر بھی آسکتا ہے، ہم فارم 47 والے نہیں بیساکھیوں والے نہیں ہیں اس لیے عوام کی مخالفت میں ہونے والی قانون سازی کی مخالفت کررہے ہیں، اس وقت جو قانون سازی ہقرہی ہے وہ عوام کیخلاف ہورہی ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ کوشش کریں ایسے قوانین پاس نا کریں جن سے آپ کو بعد میں ندامت ہو، پی ٹی آئی کا راستہ روکنے کےلئے تمام ریاستی وسائل لگائے ہوئے ہیں، جتنے اعداد و شمار اوپر نیچے کریں مہنگائی کم نہیں ہورہی اور ملک نہیں چل رہا، ادارہ جاتی تباہی کی طرف ملک جارہا ہے۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ وزیر خزانہ کے پاس کوئی چوائس نہیں ہے، واہ 40 سال آپ نے حکومت کی اور ملک کا بیڑا غرق ہم نے 3 سال میں کردیا، اس وقت ہماری گنتی کم کی جارہی ہے، ایوان کے رولز میں ترمیم کریں کہ قانون سازی کے حق یا مخالفت میں کھڑے ہوکر ووٹ کریں۔ شبلی فراز کی اظہار خیال کےدوران حکومتی ارکان کا شور شرابہ کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔