- ماہرین نے کافی اور تیز کولڈرنکس پینے کے نقصانات سے خبردار کردیا
- گوگل سرچ انجن میں نئے اے آئی فیچرز شامل
- داتا دربار سے اغوا لڑکی بازیاب؛ خاتون اغوا کار گرفتار
- کراچی؛ میٹرک سائنس گروپ کے امتحانی نتائج کا اعلان آج شام ہوگا
- ملائیشیاء کے وزیراعظم دورۂ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ
- ڈیانا بیگ سری لنکا کیخلاف محض 1 بال کرواکر کیوں باہر ہوگئیں تھی؟
- 31 سال بعد سنہرے اُلو کا چھوٹا مجسمہ دریافت
- پی ٹی آئی احتجاج میں شریک مسلح شخص کی ویڈیو سامنے آگئی
- 5 اکتوبر سے بالائی علاقوں میں بارش کا امکان
- کیا پی ٹی آئی شنگھائی تعاون تنظیم کو بھی سبوتاژ کرنا چاہتی ہے؟ شیری رحمان
- 10 سال بعد ٹی20 ورلڈکپ میں بنگلادیش کی پہلی فتح، کپتان سجدہ ریز ہوگئیں
- اسلام آباد پر ہر چوتھے دن خیبرپختونخوا سے دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،وزیر داخلہ
- کراچی؛ لیاقت آباد میں سیوریج کے مسائل سنگین، جابجا ابلتے گٹر اور غلاظت کے ڈھیر
- راولپنڈی، اٹک میں ڈبل سواری پر2 روز کیلیے پابندی عائد
- چیف جسٹس سے بدتمیزی کرنے والے وکیل مصطفین کاظمی کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
- "بابراعظم کی کپتانی سے دستبرداری! فیصلے کی حمایت کرتا ہوں"
- غیرمعیاری چاولوں کی ایکسپورٹ؛ 72 رائس ملز کیخلاف تحقیقات کا آغاز
- خامنہ ای کا خطبۂ جمعہ میں دشمن کیخلاف مسلم ممالک کی دفاعی لائن بنانے پر زور
- لاہور میں جعلی پولیس اہلکار گرفتار
- مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ میں 4 نئے اماموں کا تقرر
آسٹریلیا میں کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر قانون سازی کا فیصلہ
ایڈیلیڈ: آسٹریلیا کی ایک ریاست میں 13 سال تک کے بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے لیے قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا کی ریاست جنوبی آسٹریلیا میں نئے قانون کے تحت سوشل میڈیا کمپنیاں اپنے پلیٹ فارمز 14 سال سے کم عمر بچوں کو استعمال نا کرنے دینے کی پابند ہوں گی۔
قانون کے تحت 14 اور 15 سال کے بچوں کو بھی سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنانے کے لیے والدین کی رضامندی درکار ہوگی۔
ان قوانین کی خلاف ورزی پر والدین اور سوشل میڈیا سائٹ دونوں پر جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔
بل کا ڈرافٹ تیار کرلیا گیا ہے جسے جلد ہی منظور کروا کر قانون کی شکل دی جائے گی اور یہ قانون فوری طور پر نافذ العمل ہوجائے گا۔
یہ قانون سازی ہائیکورٹ کے ایک سابق جج کی تیار کردہ 276 صفحوں پر مشتمل رپورٹ کے تناظر میں کی گئی ہے جس میں بچوں کے فیس بک، ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس کے استعمال کے منفی اثرات کو اجاگر کیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔