- پنڈدادن خان میں نجی اسکول کی کینٹین میں 8 سالہ طالبہ سے زیادتی
- بونیر میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکا، 4 پولیس اہل کار زخمی
- کندھ کوٹ میں اسکول کے سامنے فائرنگ سے خاتون ٹیچر قتل
- چاول کے جعلی بیج کے باعث کسانوں کو بھاری نقصان ہوا، حنا پرویز بٹ
- کالج طالبہ کے ساتھ زیادتی سے متعلق مبینہ من گھڑت ویڈیو کیخلاف مقدمہ درج
- کراچی میں آج سے سمندری ہوائیں بحال ہونے کا امکان
- کامران غلام کو سابق انگلش کپتان نے اسٹیو اسمتھ سے تشبیہ دیدی
- پانی کی ٹنکی سر پر گرنے کے باوجود خاتون زندہ بچ گئیں
- شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس؛ اسلام آباد میں 30 اضافی ناکے لگا دئیے گئے
- دوسرا ٹیسٹ؛ پاکستان نے انگلینڈ کیخلاف 8 وکٹیں گنوادیں
- اجے جڈیجا نے کوہلی کو دولت میں پیچھے چھوڑ دیا
- بھارت میں دسہرہ کے موقع پر ہاتھی بپھر گیا، ویڈیو وائرل
- بجلی بل میں میونسپل ٹیکس وصولی کیخلاف درخواست پر فریقین سے جواب طلب
- اے این ایف کا تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن
- پائیدار ترقی کیلیے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے، شہباز شریف کا ایس سی او کانفرنس سے خطاب
- کراچی؛ ٹریفک حادثے میں باپ شیرخوار بیٹے سمیت جاں بحق، اہلیہ شدید زخمی
- این ایل سی کا علاقائی تعاون میں اہم کردار، پاکستانی زرعی برآمدات میں اضافہ
- خوابوں کا اشتراک ممکن ہے؟
- جلاؤ گھیراؤ کیس؛ پی ٹی آئی کے 2 رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں توسیع
- اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس ایک بار پھر 86 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا
سورج کی روشنی سے دھکیلا جانے والا اسپیس کرافٹ
واشنگٹن ڈی سی: رواں ہفتے کے آخر میں ناظرین کو سورج کی روشنی سے چلنے والا ایک جدید خلائی جہاز کو خلاء میں تیرتے ہوئے دیکھنے کا ایک شاندار نظارہ ملے گا۔
ناسا کے انجینئرز ایڈوانسڈ کمپوزٹ سولر سیل سسٹم ٹیکنالوجی کی آزمائش کر رہے ہیں جس کا مقصد مستقبل کے خلائی مشنز کی لاگت کو کم کرنے کے طریقوں کی تلاش ہے۔
اس مقصد میں ایندھن کے استعمال میں کٹوتی بھی شامل ہے۔ جس طرح ایک بادبانی کشتی کو ہوا کے ذریعے دھکیلا جاتا ہے ، اسی طرح اے سی ایس 3 سیل سورج کی روشنی کے دباؤ پر منحصر ہے۔جیسے ہی روشنی کے ذرات اس کی سطح سے ٹکراتے ہیں ، وہ رفتار منتقل کرتے ہیں اور خلائی جہاز کو تیز کرتے ہیں۔
اس کا تھرسٹ چھوٹا ہوسکتا ہے ، لیکن یہ طویل مدت کے لیے موثر ثابت ہوا ہے۔
جاپانی خلائی ایجنسی جیکسا نے پہلی بار 2010 میں اسی طرح کا ایک اسپیس کرافٹ خلاء میں بھیج کر آزمائش کی تھی۔
اب ناسا کو امید ہے کہ تجرباتی ٹیکنالوجی کو آزمائش میں لایا جائے گا، جس میں ایک ہلکا پھلکا اور پائیدار بوم اس اسپیس کرافٹ کو تیرنےمیں سپورٹ کرے گا۔
بوم کو کیوب سیٹ سے نصب کیا گیا ہے ، جو ایک بکس کی شکل کا چھوٹا مصنوعی سیارہ ہے جس کا وزن تقریبا ایک کلوگرام ہے۔
لہرانے والا اسپیس کرافٹ خود ایک طرف سے تقریبا 9 میٹر یا 30 فٹ لمبا ہے۔
اے سی ایس 3 لچکدار کمپوزٹ مواد کا استعمال کرتا ہے اور سیارچوں پر اترنے جیسے مشنز کے لئے ایک مناسب اضافہ ہوگا جس میں کم زور پروپلژن کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔