سورج کی روشنی سے دھکیلا جانے والا اسپیس کرافٹ

ویب ڈیسک  منگل 10 ستمبر 2024
(تصویر: ناسا)

(تصویر: ناسا)

واشنگٹن ڈی سی: رواں ہفتے کے آخر میں ناظرین کو سورج کی روشنی سے چلنے والا ایک جدید خلائی جہاز  کو خلاء میں تیرتے ہوئے دیکھنے کا ایک شاندار نظارہ ملے گا۔

ناسا کے انجینئرز ایڈوانسڈ کمپوزٹ سولر سیل سسٹم ٹیکنالوجی کی آزمائش کر رہے ہیں جس کا مقصد مستقبل کے خلائی مشنز کی لاگت کو کم کرنے کے طریقوں کی تلاش ہے۔

اس مقصد میں ایندھن کے استعمال میں کٹوتی بھی شامل ہے۔ جس طرح ایک بادبانی کشتی کو ہوا کے ذریعے دھکیلا جاتا ہے ، اسی طرح اے سی ایس 3 سیل سورج کی روشنی کے دباؤ پر منحصر ہے۔جیسے ہی روشنی کے ذرات اس کی سطح سے ٹکراتے ہیں ، وہ رفتار منتقل کرتے ہیں اور خلائی جہاز کو تیز کرتے ہیں۔

اس کا تھرسٹ چھوٹا ہوسکتا ہے ، لیکن یہ طویل مدت کے لیے موثر ثابت ہوا ہے۔

جاپانی خلائی ایجنسی جیکسا نے پہلی بار 2010 میں اسی طرح کا ایک اسپیس کرافٹ خلاء میں بھیج کر آزمائش کی تھی۔

اب ناسا کو امید ہے کہ تجرباتی ٹیکنالوجی کو آزمائش میں لایا جائے گا، جس میں ایک ہلکا پھلکا اور پائیدار بوم اس اسپیس کرافٹ کو تیرنےمیں سپورٹ کرے گا۔

بوم کو کیوب سیٹ سے نصب کیا گیا ہے ، جو ایک بکس کی شکل کا چھوٹا مصنوعی سیارہ ہے جس کا وزن تقریبا ایک کلوگرام ہے۔

لہرانے والا اسپیس کرافٹ خود ایک طرف سے تقریبا 9 میٹر یا 30 فٹ لمبا ہے۔

اے سی ایس 3 لچکدار کمپوزٹ مواد کا استعمال کرتا ہے اور سیارچوں پر اترنے جیسے مشنز کے لئے ایک مناسب اضافہ ہوگا جس میں کم زور پروپلژن کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔