قومی اسمبلی اجلاس؛ پارلیمنٹ لاجز سے پی ٹی آئی ارکان کی گرفتاریاں پارلیمان پر حملہ قرار

ویب ڈیسک  منگل 10 ستمبر 2024
اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا بھی پارلیمنٹ میں چھاپے پر سخت ردعمل

اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا بھی پارلیمنٹ میں چھاپے پر سخت ردعمل

  اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں ارکان نے پارلیمنٹ ہاؤس میں رات گئے پولیس داخل ہونے اور لائٹس بند کرکے ارکان کی گرفتاریوں کو پارلیمان پر حملہ قرار دے دیا۔

اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت میں اسمبلی اجلاس ہوا۔ پی پی پی، جے یو آئی ، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم سمیت متعدد حکومتی و اپوزیشن جماعتوں نے کل کے واقعے کی شدید مذمت کی۔

ن لیگ نے اسے مکافات عمل قرار دے دیا جبکہ اسپیکر اسمبلی نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے پارلیمنٹ کا تقدس مجروح کرنے والے حکام کیخلاف کارروائی کا اعلان کردیا۔

پی ٹی آئی 

پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ بڑی مشکل سے پارلیمنٹ پہنچا ، رات کو بہت کچھ ہوا، کیا پارلیمنٹ پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے، جمہوریت اور سیاست میں گرفتاریاں ہوتی رہتی ہیں لیکن سیاستدانوں نے پہلے بھی اسی پارلیمنٹ میں پناہ لی تھی، کل کا دن جمہوریت کے لیے سیاہ دن تھا، نقاب پوش کون تھے جو ایوان میں آکر اراکین پارلیمنٹ کو اٹھا کر لے گئے، رات کے اندھیرے میں پارلیمنٹ کی لائٹیں بند کی گئیں، تحقیقات کریں وہ نقاب پوش کون تھے۔

پولیس پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل، پی ٹی آئی کے متعدد رہنما گرفتار

سنی اتحاد کونسل

صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ رات تین بجے نقاب پوش پارلیمنٹ کے کمروں میں بیٹھے ہوئے تھے، گراؤنڈ فلور سے چوتھے فلور تک ایک ایک کمرہ چیک کیا گیا ، یہ پارلیمنٹ کا سیاہ ترین دن تھا، سارجنٹ ایٹ آمرز کو کہیں مجھے گرفتار کرلیں، مگر جو تذلیل کی گئی وہ ناقابل برداشت ہے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی 

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی لڑائی کھل کر سامنے آگئی، ہم جمہوری صفوں میں کھڑے ہونگے، جتنی بھی قربانیاں دینی پڑیں دینے کیلئے تیار ہیں، یہ لڑائی گرم ہوگی ہم دیکھیں گے میدان میں کون قربانی دیتا ہے، کل پارلیمنٹ اور آئین کی بے عزتی کی گئی، یہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کا امتحان ہے، آپ آئین کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں یا غیر جمہوری قوتوں کے دم چھلے بننے کو ترجیح دیتے ہیں۔

اسپیکر نے محمود خان اچکزئی کے نامناسب الفاظ حذف کردیے۔

پیپلز پارٹی

پی پی پی کے نوید قمر نے کہا کہ کل کا واقعہ پارلیمنٹ پر بہت سنجیدہ حملہ ہے، پارلیمنٹ کے اندر گھس کر ارکان کو گرفتار کیا گیا تو باقی کیا بچا ، کل آکر آپ کو بھی یہاں سے گرفتار کر لیا جائیگا، پارلیمنٹ پر جہاں سے حملہ ہو ہمیں کھڑا ہونا ہوگا، ایسی کسی کارروائی کا ساتھ نہیں دینگے، اسپیکر واقعے کی تحقیقات کریں، جو الزامات سامنے آرہے ہیں میرے پاس یقین کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، یہ پارلیمنٹ اور آئین پر سراسر حملہ ہے، پارلیمنٹ کے گیٹ کے اندر اراکین کو گرفتار کیا جاتا ہے تو کیا بچا ہے، آپ کو سنجیدہ انکوائری کرکے کارروائی کرنا پڑے گی، اگر کارروائی نہیں ہوگی تو سلسلہ نہیں رکے گا۔

ن لیگ

وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ مجھے یاد ہے جب ہم چیخ چیخ کر کہتے تھے پارلیمنٹ پر حملے نہ کریں، ہم کہتے رہے کہ کل کو آپ بھی یہی باتیں کریں گے، ہماری بہن بیٹیوں کی گرفتاری کیلئے ہوٹلوں کے دروازے نہ توڑیں، عدم اعتماد کے وقت پانچ منٹ میں اسمبلی ختم کی اس وقت جمہوریت نہیں تھی، آج ایوان کی عزت و تکریم سب کو یاد آرہی ہے۔

وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن کی سنسان سیٹیں دیکھ کر اندازہ ہوا کل کے واقعے کے بعد آنے کی جرات نہیں کی، ان کو پہلے بھی سمجھاتے تھے یہ روایت نہ ڈالیں، فریال تالپور کو عید سے ایک روز قبل گرفتار کیا گیا، مریم نواز کو والد کے سامنے گرفتار کرنے کا کہا گیا، اس وقت کا فرعون شہزاد اکبر کہاں گیا، نفرت کی سیاست کے بیج انہوں نے بوئے فصل بھی ان کو کاٹنی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان

ایم کیو ایم کے مصطفی کمال نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کل جو واقعہ ہوا کوئی اس کی تائید نہیں کرسکتا، اسپیکر قومی اسمبلی اس پر ایکشن لیں، لیکن یہ جنگ نہیں یہ جنگ کے اثرات ہیں، جب آب جنگ شروع کر دیتے ہیں تو نتائج تو آتے ہیں، آرمی چیف اور خواتین کیخلاف لائیو باتیں کی جا رہی ہیں، اپوزیشن اور حکومت اس سلسلے کو روکیں، جو کچھ ہو رہا ہے یہ ملک کیلئے اچھا نہیں، اس پاگل پن کو روکیں۔

جے یو آئی

جے یو آئی (ف) کی خاتون رکن اسمبلی نے بھی واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔