مشروب ساز کمپنی کے مالک کے اغوا کا مقدمہ اے کلاس کرنے کی رپورٹ مسترد

کورٹ رپورٹر  منگل 10 ستمبر 2024
چشم دید گواہ کے مسلسل عدم تعاون کی وجہ سے مقدمہ اے کلاس کیا جارہا ہے، تفتیشی افسر

چشم دید گواہ کے مسلسل عدم تعاون کی وجہ سے مقدمہ اے کلاس کیا جارہا ہے، تفتیشی افسر

  کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے معروف کاروباری شخصیت کے اغواء کے مقدمے میں پولیس کی جانب سے مقدمہ اے کلاس کرنے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے تحقیقات ایس ایس پی رینک کے افسر سے کرانے کا حکم دیدیا۔

کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے معروف کاروباری شخصیت ذوالفقار احمد کے اغواء کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔

پولیس نے جانب سے اغواء کا مقدمہ اے کلاس کرنے کی رپورٹ جمع کرادی۔ پولیس نے پیش کردہ چالان میں کہا کہ 26 جولائی کو ماڑی پور روڈ سے معروف کاروباری شخصیت کو اغواہ کیا گیا تھا۔ مدعی مقدمہ عمران اور گواہ قیصر کا بیان قلم بند نہیں ہوسکا ہے۔

مقامی مشروب ساز کمپنی کے مالک ذوالفقار احمد کی 5 روز بعد گھر واپسی

28 جولائی کو ٹی وی کے ذریعے مغوی کے خودبخود گھر واپسی کی خبر ملی۔ مدعی مقدمہ سے رابطہ کیا سیکیورٹی انچارج نے بتایا کہ ہمارا مالک واپس آگیا ہے۔ سیکیورٹی انچارج کا بیان قلم بند کرلیا ہے جس نے تصدیق کی کہ ذوالفقار احمد واپس آچکے ہیں۔ مدعی مقدمہ اور نا ہی مغوی نے بیان قلم بند کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔ چشم دید گواہ کے مسلسل عدم تعاون کی وجہ سے مقدمہ اے کلاس کیا جارہا ہے۔

عدالت نے پولیس کی جانب سے مقدمہ اے کلاس کرنے کی رپورٹ مسترد کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیس کے تفتیشی افسر نے تحقیقات میں کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی ہے۔ تفتیشی حکام نے اپنے کندھے سے صرف بوجھ اتارا ہے بغیر کسی نتیجے پر پہنچے۔ عدالت نے کیس کی تحقیقات ایس پی رینک کے افسر کو دینے کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔