معاہدے پر عمل نہ ہوا تو بجلی کے بلوں کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کریں گے، حافظ نعیم

ویب ڈیسک  منگل 10 ستمبر 2024
حافظ نعیم الرحمان نے کراچی میں کارکنوں سے خطاب کیا—فوٹو: فائل

حافظ نعیم الرحمان نے کراچی میں کارکنوں سے خطاب کیا—فوٹو: فائل

  کراچی: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے معاہدے پر عمل درآمد یقینی نہ بنایا تو 3 روزہ ہڑتال، لانگ مارچ اور پھر بجلی کے بلوں کے بائیکاٹ کا اعلان کریں گے۔

کراچی کے علاقے الحسن چوک ناظم آباد میں ممبر شپ مہم کے سلسلے میں لگائے گئے ایک بڑے کیمپ پر علاقے کے عوام اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک وسیع ہو کر پورے ملک کے عوام کے حقوق کی تحریک بن گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی اور گیس، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ پورے ملک کا مسئلہ ہے، صرف پنجاب میں دو ماہ کا ریلیف نہیں بلکہ پورے ملک میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمران اپنی عیاشیاں ختم کریں، آئی پی پیز کو لگام دیں، حکومت نے معاہدے پر عمل درآمد یقینی نہیں بنایا تو 3 روزہ ہڑتال، لانگ مارچ اور پھر بجلی کے بلوں کے بائیکاٹ کا اعلان کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے مل کر کراچی کو تباہ و برباد کیا، پی پی پی نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات اور وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے، الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے بلدیاتی انتخابات اور میئر شپ پر قبضہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں ایم کیوایم ایک پولنگ اسٹیشن نہیں جیت سکی لیکن فارم 47کے ذریعے اسے مسلط کردیا گیا، ناظم آباد کے عوام خراج تحسین کے مستحق ہیں، جنہوں نے جماعت اسلامی کے نمائندے وجیہ حسن کو رکن سندھ اسمبلی بنایا لیکن ان کو بھی فارم 47کے ذریعے ہروادیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے عوام کے حقیقی مسائل کے حل کے لیے قومی ایجنڈا تشکیل دیا ہے اور اسی کی بنیاد پر ملک بھر میں عوامی رابطہ اور ممبر شپ مہم شروع کی ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بجلی کے بل عوام پر بم بن کر برس رہے ہیں، جماعت اسلامی نے کے-الیکٹرک کے خلاف زبردست عوامی تحریک چلائی اور اہل کراچی کی حقیقی ترجمان بنی جبکہ ہر حکومت اور حکمران پارٹیاں کے-الیکٹرک کی سہولت کار بنی رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی سطح پر جماعت اسلامی نے آئی پی پیز کے مسئلہ کو اٹھایا اور ان کی لوٹ مار عوام کے سامنے لائی، آئی پی پیز سے ظالمانہ معاہدے 1994سے شروع کیے گئے، جن میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (ق) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومتیں شامل رہی ہیں اور ایم کیو ایم بھی ہر حکومت کا حصہ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان آئی پی پیز کے خلاف کسی پارٹی نے کبھی آواز نہیں اٹھائی کیونکہ ان کے مالکان حکومتوں میں شامل رہے ہیں، ان کو دی جانے والی رقم آج قومی دفاعی بجٹ سے بھی  زیادہ ہو کر دو ہزار ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اب عوام یہ بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں ہیں، ان عوام دشمن معاہدوں سے جان چھڑانی ہوگی، آئی پی پیز کی طرح حکمران طبقہ وڈیروں اور جاگیر داروں پر بھی ٹیکس نہیں لگاتا اور آئی ایم ایف کے نام پر سارا بوجھ غریب عوام پر ڈال دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ 368ارب روپے سالانہ ٹیکس دیتا ہے اور وڈیرے اور جاگیردار 3 سے 4 ارب سے زائد ٹیکس نہیں دیتے، ہم کہتے ہیں عوام پر مزید بوجھ نہ ڈالو، وڈیروں اور جاگیرداروں پر ٹیکس لگاؤ لیکن حکمران ٹولہ تیار نہیں ہوتا کیونکہ وہ خود ان وڈیروں اور جاگیرداروں کے مرہون منت ہوتا ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون اور جمہوریت کی پامالی بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے، جمہور کی رائے کو دبایا جا رہا ہے، فارم 45کے بجائے جعلی فارم 47کے ذریعے پورا حکومتی ڈھانچہ کھڑا کردیا گیا ہے، جس کی کوئی حیثیت نہیں، اب عوام کی رائے کو زیادہ عرصے دبایا نہیں جاسکے گا اور عوام خاموش تماشائی نہیں بنے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی قیادت میں ایک بڑی، جمہوری اور سیاسی مزاحمتی جدوجہد شروع ہوچکی ہے، اب تمام اداروں کو اپنی اپنی آئینی پوزیشن پر واپس آنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔