وزیر اعلیٰ کواعتماد کا ووٹ لینے کیلیے کہنے کا سوچ رہا ہوں گورنرخیبرپختونخوا
وزیراعظم کو خط لکھ کر خیبر پختونخوا میں بد امنی ، کرپشن اور بیڈ گورننس کی صورتحال سے آگاہ کروں گا، صحافیوں سے گفتگو
گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اعتماد کا ووٹ لینے کیلیے سرکاری طور پر کہنے کے متعلق سوچ رہا ہوں مگر ابھی فیصلہ نہیں کیا۔
گورنر کے پی نے خیبر پختونخوا یونین آف جرنلسٹس کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بہت جلد وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھوں گا جس میں خیبر پختونخوا میں بد امنی ، کرپشن اور بیڈ گورننس کی صورتحال سے آگاہ کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کو اعتماد کا ووٹ لینے کیلیے سرکاری طور پر کہنے کے متعلق سوچ رہا ہوں لیکن ابھی اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ امن و امان کی بگڑتی صورتحال کا ذمہ دار صوبے پر مسلط نااہل ، نالائق اور کرپٹ ٹولہ ہے،صوبے میں صحت، تعلیم اور امن و امان کی ابتر صورتحال کا اندازہ عوام خود لگا سکتے ہیں، عقل کے اندھوں نے صوبہ معاشی طور پر مکمل تباہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ فاٹا کے فنڈز بھی مخصوص اضلاع میں خرچ ہو رہے ہیں۔
گورنر کے پی نے کہا کہ نااہل حکومت نے پہلے سرکولیشن سمری کے ذریعے متعدد یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر لگانے کی منظوری دی، پھر سپریم کورٹ میں وضاحت مانگنے پر خود ہی اپنے فیصلے سے مکر گئے، اب دوبارہ وائس چانسلر لگانے کا عمل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس میں بھی من پسند افراد کو بھرتی کیا جا سکے۔
گورنر کے پی نے کہا کہ مردان سمیت صوبہ بھر میں کسی بھی یونیورسٹی کی زمین کو فروخت ہونے نہیں دیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ کے مشیر کی تقرری سے انکار کے سوال پر انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئین وزیر اعلی کو بیک وقت پانچ سے زیادہ مشیر رکھنے کی اجازت نہیں دیتا اسی لیے سمری واپس کی، چھ مشیروں کی سمری پر دستخط کرنے کا مطلب ہوتا کہ میں بھی غیر آئینی کام میں معاون ہوں۔
انہوں نے کہا کہ تین مہینے کے اندر مشیروں کی برخاستگی اور تبدیلی کے دو ہی مطلب ہیں کہ یا وہ مشیر نااہل تھے یا کرپٹ، وزیر اعلی صاحب خود وضاحت کریں کہ ان مشیروں کو ہٹانے کی وجہ کیا تھی۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے، جنوبی اضلاع میں سرکاری افسر سرکاری یا ذاتی گاڑیوں میں سفر نہیں کرپا رہے، اسی لیے ٹانک سے سرکاری دفاتر منتقل کرنے کے بارے میں سوچا جارہا ہے۔