- پاکستان ہاکی فیڈریشن کی بجلی منقطع کردی گئی
- کراچی دھماکا؛ دہشتگردوں نے غیرملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے حملہ کیا، ابتدائی رپورٹ
- پنجاب کے 5 اضلاع میں فوری طور پر دفعہ 144 نافذ
- پاکستان جنگ سے متاثر فلسطین و لبنان کیلیے 200 ٹن امدادی اشیا بھیجے گا
- ٹھٹھہ؛ ہندو یاتریوں کو لے جانے والی گاڑی اُلٹنے سے 15 افراد زخمی
- دیواریں بولتی بھی ہیں مگر...
- بھارت میں اسلام سے نفرت پر مبنی اشتعال انگیز تقریروں، واقعات میں غیرمعمولی اضافہ
- عدلیہ کی خودمختاری تباہ کرنا ماضی کے بُرے فیصلوں کا حل نہیں ہے، شاہد خاقان
- دوسرے ٹیسٹ میچ کیلئے قومی ٹیم کا اعلان آج ہوگا
- اسرائیل پرحملے، امریکا نے ایران کے توانائی کے شعبے پر مزید پابندیاں عائد کر دیں
- ٹیم نہیں خود کو بچانا پاکستانی کرکٹرز کی ترجیح
- گھر میں ماؤنٹ ایورسٹ چڑھنے کا انوکھا کارنامہ
- دوبارہ سیل ہوجانے والا کین ایجاد
- ٹک ٹاک اپنی کمیونٹی کی ذہنی بہبود کی حمایت کے لیے پرعزم
- فیصل آباد؛ فلائی اوور کا موڑ کاٹتے ہوئے دو موٹر سائیکلیں نیچے گرگئیں، دو نوجوان جاں بحق
- وزیر اعلیٰ کے پی کا دکی حملے میں مزدوروں کے قتل پر اظہار افسوس
- سندھ بار کونسل کی 12 اکتوبر کو کراچی میں عدالتی کارروائیوں کے بائیکاٹ کی حمایت
- آئینی عدالتیں وقت کی اہم ضرورت ہیں وقت پر انصاف نہ ملنا ناانصافی ہے، گورنر پنجاب
- کراچی؛ نارتھ ناظم آباد میں کار پر فائرنگ سے دکاندار جاں بحق
- صفائی و اسپرے نہ ہونے سے مچھروں کی بہتات، ملیریا، ڈنگی و چکن گونیا کے مریض بڑھ گئے
اگر پارلیمنٹ میں ریڈ لائن کراس ہوئی تو جلسے میں کئی ریڈ لائنیں کراس ہوئیں، خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ میں ریڈ لائن کراس ہوئی تو جلسے میں کئی لائنیں کراس ہوئیں۔
قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ آپ کو اپنے قائد عمران خان کے کیسز سے اختلاف ہوگا، آپ عدالتوں سے رجوع کریں احتجاج کریں مگر ریڈ لائن کراس نہ کریں جو اس ملک کی وحدت کی لائنیں ہیں جمہوریت پر حملہ نہ کریں، جلسے میں یہ کیا کہا کہ پندرہ دن میں جیل سے عمران خان سے چھڑا لیں گے؟ آپ کو عدالت جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات جمہوریت کا حسن ہیں، ببینظیر اور نواز شریف نے جو معاہدہ سائن کیا تھا وہ پہلی جمہوری پیشرفت تھی،2006ء سے اب تک کوئی لمحہ ایسا نہیں آیا کہ ہم نے نوے کی دہائی کی چیزوں کو دہرایا، 2014ء کے دھرنے کے دوران ساری جماعتین اس ایوان کے تقدس کیلئے متحد ہوئیں۔
انہوں ںے کہا کہ پارلیمنٹ کی عمارت پر قبضہ ہوا ہم لوگ ایوان میں پچھلے دروازے سے آتے تھے پیپلزپارٹی کے دوستوں نے اسی روح کے تحت کام کیا جیسا 2006ء میں معاہدہ ہوا تھا، نوازشریف، آصف زرداری کی ہمشیرہ، میں خود گرفتارہوا مگر کبھی ہمارے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوئے مگر گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی نے جو تقریر کی تو یہ واقعہ ہوا آپ جب ریاست کو چیلنج کرتے ہیں آپ لشکر لے کر جائیں گے ایک صوبے کی جیل کی طرف یہ باتیں جمہوریت کیلئے خودکشی کے مترادف ہیں، اگر عمران خان صاحب گرفتار ہیں تو ہماری لیڈرشپ بھی گرفتار رہی ہے سسٹم کو بچانے کے لیے نواز شریف بائیس یا چوبیس ماہ قید میں رہے ہماری اور پیپلز پارٹی کی لیڈرشپ جیلوں میں قید رہی، جس دن آپ اپنے لیڈر کی نظربندی کی بات کرتے ہیں نوازشریف اور آصف زرداری کی نظربندی کو بھی یاد کریں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اکتوبر کا نام لے کر اپوزیشن کے لوگوں نے امید باندھ رکھی ہے، میں نے 34سال اس ایوان میں گزارے ہیں جو تلخی اس وقت ایوان میں دیکھی ہے وہ تاریخ میں نہیں، اسپیکر صاحب ہاؤس کو چاہیے معاملہ آپ کے سپرد کردیا جائے جس دن یہ ہاؤس ڈس رپٹ ہوا اس دن مایوسی ہوگی۔
گرفتار اراکین اسمبلی کے معاملے پر کمیٹی بنائیں، اسحاق ڈار
وزیر خزانہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ دیکھا جانا چاہیے جو ملک 2017ء تک بہتر معیشت کی جانب جارہا تھا، اس ملک کی معیشت 2022ء میں کیوں خراب ہوئی؟ غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔
انہوں ںے کہا کہ گرفتار اراکین اسمبلی کے معاملے پر کمیٹی بنائیں جس میں سب شامل ہوں بلاول بھٹو صاحب کی تجویز سے اتفاق کرتے ہیں حکومت اس معاملے میں مکمل تعاون کرے گی۔
یہ پڑھیں : دس بیس آدمی بھی مرجائیں تو اسے جواز بناکر پارلیمنٹ پر حملہ کرنا قبول نہیں، اچکزئی
جب کوئی شخص مطالبہ کرے تو اس کے ہاتھ بھی صاف ہونے چاہئیں، خواجہ آصف
اجلاس کے دوران محمود خان اچکزئی نے بھی بات کی اس پر خواجہ آصف نے محمود خان سے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملے کے واقعے کی کوئی تعریف نہیں کرتا اگر پارلیمان کی بے توقیری کی گئی تو یہ ہم سب کا نقصان ہے۔ انہوں نے بیرسٹر گوہر سے کہا کہ جب کوئی شخص مطالبہ کرے تو اس کے ہاتھ صاف ہونے چاہئیں۔
انہوں ںے کہا کہ میں واضح کرتا ہوں پارلیمنٹ میں پولیس اور نقاب پوشوں کا آنا ہماری اجتماعی بے توقیری ہے لیکن اگر پارلیمنٹ میں نقاب پوشوں کے آنے کی مذمت کی جاتی ہے تو کوئی اس شخص کی بھی تو مذمت کرے جس نے اسلام آباد میں تقریر کی وفاق اور آئین کو چیلنج کیا اور جمہوریت کو گالیاں دیں، اس کی بھی مذمت کی جائے جب چار ماہ اسی ایوان کے باہر ڈیرے ڈالے گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔