- پاکستان ہاکی فیڈریشن کی بجلی منقطع کردی گئی
- کراچی دھماکا؛ دہشتگردوں نے غیرملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے حملہ کیا، ابتدائی رپورٹ
- پنجاب کے 5 اضلاع میں فوری طور پر دفعہ 144 نافذ
- پاکستان جنگ سے متاثر فلسطین و لبنان کیلیے 200 ٹن امدادی اشیا بھیجے گا
- ٹھٹھہ؛ ہندو یاتریوں کو لے جانے والی گاڑی اُلٹنے سے 15 افراد زخمی
- دیواریں بولتی بھی ہیں مگر...
- بھارت میں اسلام سے نفرت پر مبنی اشتعال انگیز تقریروں، واقعات میں غیرمعمولی اضافہ
- عدلیہ کی خودمختاری تباہ کرنا ماضی کے بُرے فیصلوں کا حل نہیں ہے، شاہد خاقان
- دوسرے ٹیسٹ میچ کیلئے قومی ٹیم کا اعلان آج ہوگا
- اسرائیل پرحملے، امریکا نے ایران کے توانائی کے شعبے پر مزید پابندیاں عائد کر دیں
- ٹیم نہیں خود کو بچانا پاکستانی کرکٹرز کی ترجیح
- گھر میں ماؤنٹ ایورسٹ چڑھنے کا انوکھا کارنامہ
- دوبارہ سیل ہوجانے والا کین ایجاد
- ٹک ٹاک اپنی کمیونٹی کی ذہنی بہبود کی حمایت کے لیے پرعزم
- فیصل آباد؛ فلائی اوور کا موڑ کاٹتے ہوئے دو موٹر سائیکلیں نیچے گرگئیں، دو نوجوان جاں بحق
- وزیر اعلیٰ کے پی کا دکی حملے میں مزدوروں کے قتل پر اظہار افسوس
- سندھ بار کونسل کی 12 اکتوبر کو کراچی میں عدالتی کارروائیوں کے بائیکاٹ کی حمایت
- آئینی عدالتیں وقت کی اہم ضرورت ہیں وقت پر انصاف نہ ملنا ناانصافی ہے، گورنر پنجاب
- کراچی؛ نارتھ ناظم آباد میں کار پر فائرنگ سے دکاندار جاں بحق
- صفائی و اسپرے نہ ہونے سے مچھروں کی بہتات، ملیریا، ڈنگی و چکن گونیا کے مریض بڑھ گئے
بے گناہ جیل کاٹنے والے قیدی کو حکومت 50 ملین ڈالر ہرجانہ دے، امریکی عدالت
واشنگٹن: امریکا کی ایک عدالت نے انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ 2008 میں قتل کے مقدمے میں جھوٹا اعتراف کروانے اور 43 سال بے گناہی کی قید کاٹنے والے مارسل براؤن کو 50 ملین ڈالر بطور ہرجانہ ادا کرے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مارسل براؤن کے ہرجانے کے لیے دائر کیے گئے مقدمے کی 2 ہفتے کی سماعت کے بعد آج ان کے حق میں متفقہ فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے انتظامیہ کو امریکی تاریخ کا سب سے بڑے ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیدیا جو کہ پاکستانی 13 ارب، 92 کروڑ، 9 لاکھ اور 38 ہزار روپوں کے برابر بنتی ہے۔
مارسل براؤن کو 2008 میں 18 سال کی عمر میں 19 سالہ پیرس جیکسن کے قتل کیس میں شریک مجرم ہونے کے شک پر گرفتار کیا گیا تھا۔
مارسل براؤن کا کیس لڑنے والے لاء فرم لووی اینڈ لووی نے بتایا کہ گرفتار کرنے کے بعد پولیس نے میرے مؤکل کو ایک کمرے میں 30 گھنٹے تک قید تنہائی میں رکھا۔ نہ انھیں کھانا دیا گیا اور نہ ہی سونے دیا گیا۔
وکیل نے مزید بتایا کہ میرے مؤکل نے پولیس سے بار بار اپنے اہل خانہ سے بات کروانے کی درخواست کی۔ جس پر انھیں صرف ایک بار کال کرنے کی اجازت دی گئی لیکن منصفانہ ٹرائل کے مواقع فراہم نہیں کیے۔
وکیل بقول میرے مؤکل کو جھوٹا اعتراف نہ کرنے کی صورت میں طویل قید سے ڈرایا گیا جس پر مارسل براؤن نے اعتراف جرم کرلیا کہ چند برس کی قید کے بعد رہا ہوجاؤں گا جو کم از کم اس تشدد اور قید تنہائی سے بہتر ہے تاہم انھیں 35 سال کی سزا سنائی گئی۔
دس سال قید کے بعد مارسل براؤن نے عدالت میں پولیس کے خلاف مقدمہ دائر کیا جس میں زبردستی کرائی گئی اعتراف جرم کی کہانی بیان کی۔ عدالت نے تمام شواہد کی روشنی میں 2019 کو انھیں بری کردیا۔
مارسل براؤن جو اب 34 سال کے ہوچکے ہیں۔ بعد ازاں اپنی زندگی کے 10 قیمتی سال کے برباد ہونے پر ہرجانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا جس نے آج ان کے حق میں فیصلہ دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔