- ایس سی او کانفرنس؛ غیرملکی مہمانوں کی بہترین انتظامات پر پاکستانی کی تعریف
- قتل کے مقدمے میں نامزد شکیب الحسن کا وطن واپس لوٹنے کا فیصلہ
- کراچی؛ اولڈ سٹی ایریا میں 3 منزلہ خستہ حال عمارت منہدم
- بھارتی کرکٹر بابراعظم کا ویرات کوہلی سے موازنہ کرنے پر ناخوش
- پاکستان کو ایس سی او کونسل کی سربراہی پرمبارکباد، بھرپور تعاون کریں گے، بھارتی وزیرخارجہ
- بریسٹ کینسر: بر وقت تشخیص، علاج، اور بچاؤ کی اہمیت
- عالمی رہنما پاکستان سے اچھے تاثرات لے کر واپس جائیں گے، وزیر اطلاعات
- لاہور میں 14سالہ لڑکی سے زیادتی، سوتیلا باپ گرفتار
- دوسرا ٹیسٹ؛ پاکستان نے انگلینڈ کیخلاف 8 وکٹیں گنوادیں
- ملائیشیا کےسابق وزیراعظم مہاتیر محمد طبیعت خرابی کے باعث اسپتال میں داخل
- پنجاب کابینہ میں تبدیلی، بلال یاسین سے وزیر خوراک کا قلمدان واپس
- پنڈدادن خان میں نجی اسکول کی کینٹین میں 8 سالہ طالبہ سے زیادتی
- بونیر میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکا، 4 پولیس اہل کار زخمی
- کندھ کوٹ میں اسکول کے سامنے فائرنگ سے خاتون ٹیچر قتل
- چاول کے جعلی بیج کے باعث کسانوں کو بھاری نقصان ہوا، حنا پرویز بٹ
- کالج طالبہ کے ساتھ زیادتی سے متعلق مبینہ من گھڑت ویڈیو کیخلاف مقدمہ درج
- کراچی میں آج سے سمندری ہوائیں بحال ہونے کا امکان
- کامران غلام کو سابق انگلش کپتان نے اسٹیو اسمتھ سے تشبیہ دیدی
- پانی کی ٹنکی سر پر گرنے کے باوجود خاتون زندہ بچ گئیں
- شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس؛ اسلام آباد میں 30 اضافی ناکے لگا دئیے گئے
بانی پی ٹی آئی نے جو کیا ہم بھی کریں گے تو جیل میں ہوں گے، بلاول بھٹو
اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جوکیا ہم بھی وہی کریں گے توکل ہم بھی جیل میں ہوں گے۔ پارلیمان ملک کا سپریم ادارہ ہے، سیاست اپنی جگہ لیکن آپ کو ایک ورکنگ ریلیشن شپ رکھنا ہے، آئین کی بالا دستی کے بغیر پارلیمنٹ سمیت کوئی ادارہ نہیں چل سکتا۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا آج سیاست کو گالی بنا دیا گیا ہے ہم اپنے بچوں کو کیا سکھا رہے ہیں، ہم نے اسی سیاست سے نوجوانوں کو روزگار اور معاشی انصاف دلوانا ہے، باہر جو سیاست کریں وہ ہماری مرضی ہے مگر ایوان میں ہماری ایک ذمے داری ہے کیونکہ پارلیمان ملک کا سپریم ادارہ ہے۔
اگر آپ کسی اسمبلی کے ممبر ہو تو آپ کی سیاست اپنی جگہ لیکن آپ کو ایک ورکنگ ریلیشن شپ رکھنا ہے، وفاق میں مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان اور سندھ میں ہماری حکومت ہے، حکومت کی معاشی پالیسی پر تنقید کرتا آرہا ہوں، ان کے ساتھ مختلف میٹنگز میں بیٹھتا ہوں، سیاسی اختلاف رائے ہو سکتا ہے لیکن ہم نے مہنگائی کا مقابلہ کرنا ہے، حکومت نے ایک سال میں مہنگائی کی شرح کو 12فیصد تک لانے کاکہاتھااورایک سال سے قبل ہی مہنگائی کی شرح نوفیصد تک آگئی ہے اس پر حکومت کی تعریف کرنی چاہئے۔
بینظیر بھٹو اور نوازشریف نے اسی لیے میثاق جمہوریت کیا تھا، جب سے میثاق جمہوریت پردستخط ہوئے اس کے اگلے روز سے اس اتقاق رائے اورمیثاق کوکمزورکرنے اورغیرسیاسی قوتوں کواسپیس دینے کیلیے سازشوں کاآغازکیاگیا۔ ایک سیاسی جماعت کو اداروں کو حمایت سے کھڑا کرکے ہمارے سیاسی نظام کوایسے نکتہ پرپہنچا دیا گیاہے کہ کوئی کسی سے ہاتھ ملانے کیلئے تیارنہیں ہے۔
عمران خان نے ماحول خراب کردیا، آپ بھی وہی کریں گے جو بانی پی ٹی آئی نے کیا تو کل آپ اور میں بھی جیل میں ہونگے، بانی پی ٹی آئی سے کوئی ذاتی مخالفت نہیں، اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ کسی نے میرے باپ کو یا میری ماں کو جیل میں ڈالا، آپ کا لیڈر کچھ عرصے کے لیے جیل میں ہے کوئی فرق نہیں پڑتا، ان کا کیس میرٹ پر لڑیں، وزیراعلیٰ جلسے میں کھڑا ہوکر اشتعال انگیز تقریر کرے تو وہ صوبے کے عوام کی خدمت نہیں سیاست چمکارہاہے۔
ایک سینئر سیاستدان نے استعفیٰ دیا تو بہت افسوس ہوا، مینگل صاحب کے فیصلے کا احترام ہے مگر مایوسی ہوئی، انہیں ایوان میں ہونا چاہیے تھا، پی ٹی آئی ارکان آئیں،کمیٹیاں نہ چھوڑیں، اب تو یہ ہاتھ ملانے کیلیے تیار نہیں اگر ایسے ہی چلنا ہے تو ٹھیک ہے، اسپیکر سے درخواست ہے کہ پہلے ایوان کو فعال کریں پھر ملک کو کریں گے، پی ڈی ایم حکومت میں بھی پی ٹی آئی کو کہا تھا کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیاں نہ چھوڑیں یہ ان کی اپنی ضد تھی۔ وزیراعلی خیبر پختونخوا میڈیا اوراپوزیشن کوگالی دے کر اور ججز کے خلاف انتقامی کارروائی کرکے صوبے کے عوام کی خدمت نہیں کر رہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔