- عمران خان کی رہائی اور مقدمات کے خاتمے تک احتجاج جاری رہے گا، بیرسٹر سیف
- نوشہرہ؛ رشتے سے انکار پر نوجوان کی فائرنگ سے لڑکی جاں بحق
- پشتون جرگے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
- دنیا میں تنہا ہونے کا تاثر زائل، سفارتی و معاشی لحاظ سے فائدہ ہوگا!!
- کراچی؛ باپ بیٹے کو اغوا اور لوٹ مار کے بعد زخمی کرکے پھینک دیا گیا
- لاہور سے نیوزی لینڈ بھاری مقدار میں منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- لاپتہ امریکی خاتون کی باقیات شارک کے پیٹ سے برآمد
- زیادہ درجہ حرارت حمل کیلئے نقصان دہ قرار
- دو اے آئی روبوٹس کی آپسی چھیڑ چھاڑ وائرل
- کراچی کے مخلتف علاقوں میں بوندا باندی، موسم خوشگوار
- آسٹریلیا کا پاکستان کیخلاف ون ڈے سیریز کیلیے اسکواڈ کا اعلان
- غزہ کے اسکول پر اسرائیل کا حملہ؛ خواتین اور بچوں سمیت 22 پناہ گزین شہید
- کیوں نکالا بابراعظم کو؟
- مسافر ٹرینوں کے دروازے خراب، فیملیاں غیر محفوظ، چوری کی وارداتیں عام
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، ترسیلات زر کا حجم 8.749 ارب ڈالرسے متجاوز
- معاشی آزادی کے لیے حکومتی حجم کم کرنا ضروری
- عدلیہ کے رویے میں تبدیلی کے باوجود آئینی عدالت کیوں ضروری
- لی کیانگ کا دورہ، چینی شہریوں کی سیکیورٹی سرفہرست ایجنڈا
- بلاول کا نواز شریف سے ٹیلفونک رابطہ، آئینی ترمیم پر پیشرفت سے آگاہ کیا
- بھارت؛ بابا صدیقی کو جلوس، فائر ورک کی آڑ میں قتل کیا گیا، رپورٹ
غزہ کے 22 ہزار زخمی عمر بھر صحت یاب نہیں ہوسکیں گے، عالمی ادارۂ صحت
جنیوا: عالمی ادارۂ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ میں اب تک تقریباً ایک چوتھائی زخمیوں کی زندگیاں ہمیشہ کے لیے تبدیل ہوگئیں۔ انھیں تمام زندگی اس زخم، درد اور تکلیف کے ساتھ جینا ہوگا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارۂ صحت کی نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے جاری غزہ میں جنگ کے زخمیوں میں سے ایک چوتھائی کو ایسی چوٹیں آئی ہیں جو شاید کبھی مندمل نہ ہوسکیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان زخمیوں میں سے زیادہ تر کے اعضاء کاٹنے پڑے ہیں جب کہ کچھ کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی اور عمر بھر کے لیے معذور ہوگئے۔ اسی طرح کی متعدد کو دماغی چوٹیں آئیں اور اکثر بری طرح جھلس گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے ایسے زخمی عمر بھر مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوسکیں گے لیکن ان کو معاشرے کا فعال فرد بنانے کے لیے ڈبلیو ایچ او سمجھتا ہے کہ انھیں طویل مدت تک بحالی کی خدمات فراہم کی جائیں تو ان کے زخم کسی حد تک بھر سکتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے 36 اسپتالوں میں سے اب صرف 17 باقی رہ گئے وہ بھی جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہیل چیئرز، بیساکھیوں اور بحالی کے دیگر آلات ضرورت کے صرف 13 فیصد دستیاب ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر سے رواں برس مئی کے وسط تک غزہ میں 39 فزیو تھراپسٹ ہلاک ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ زخمیوں کی تعداد 95 سے زائد ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔