- پچھلے سال 3 ہزار100 ارب کا سیلزٹیکس اکٹھا ہوا، شہباز رانا
- فائز عیسیٰ کے فیصلوں میں پارلیمانی بالادستی کی جھلک نمایاں
- شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس، وزیر اعظم کا انتظامات پر اظہار اطمینان
- لطیف کھوسہ روڈ بلاک کیس میں عدم ثبوت پر بری
- 90 ارب کا ریونیو شارٹ فال، منی بجٹ آنے کا امکان
- کراچی: مبینہ مقابلے میں ڈکیت زخمی حالت میں گرفتار
- پی ٹی آئی رہنما شاہ فرمان وزیراعلیٰ کے سینئر مشیر کے عہدے سے مستعفی
- بھارتی حکومت نے محمد سراج کو ڈی ایس پی تعینات کردیا
- کراچی میں پانچ روز کیلیے دفعہ 144 نافذ
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: سری لنکن ٹیم چوتھا میچ بھی ہار گئی
- کراچی: ٹریفک حادثے میں بزرگ شہری جاں بحق
- بھارت: مشہور سیاستدان بابا صدیقی قاتلانہ حملے میں جاں بحق
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: جنوبی افریقا نے بنگلادیش کو شکست دے دی
- 1100 گرام چٹ پٹی چٹنی کھانے کا ریکارڈ
- غزہ اور دنیا بھر میں قتل عام کیوجہ ہماری قرآن سے دوری ہے، ذاکر نائیک
- کراچی سے نامعلوم شخص کی مسخ شدہ لاش برآمد
- کرم میں قبائل کے مابین فائرنگ میں 15 افراد جاں بحق
- شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والا نوجوان اپنی ہی گولی سے جاں بحق
- عمران خان کی خیریت کے بارے میں خدشات پر فوری جواب دیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
- ایلون مسک نے روبو ٹیکسی کی رونمائی کر دی
JUI نے اپنے سینیٹرزکوآئینی پیکیج پرووٹنگ سے روک دیا
ملتان: حکومتی اتحاد اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے درمیان جوڈیشل پیکیج کے حوالے سے ہونے والی بات چیت کامیاب ہوتی نظر نہیں آرہی۔ سینیٹ میں جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا عطاء الرحمن کی جانب سے اپنے ارکان کو لکھے گئے مراسلہ نے اس معاملے کو مکمل طور پر ختم کردیا ہے۔
حکومت پارلیمنٹ میں اپنی مرضی کی قانون سازی کے لیے دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کی خواہش مند ہے اور اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمن سے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کرکے انہیں حکومت میں شمولیت اور پاور شیئرنگ کی دعوت دی ہے۔
اس حوالے سے انہیں سینیٹ میں مزید نشستیں اور گورنر کے پی کا عہدہ دینے کی آفرز بھی کی گئیں، اسٹیبلشمنٹ نے بھی محمد علی درانی کے ذریعے پیغام بھجوایا۔ قابل اعتماد ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے جوڈیشل پیکج یا ترامیم کے حوالے سے ججز کی تعداد میں اضافہ کیلئے حکومتی اتحاد کی غیر مشروط حمایت پر آمادگی کا اظہار کیا تاہم ججز کی عمر 65 سے 68 سال اور ججز کی تقرری کے طریقہ کار کو دوبارہ 1996 کے طرز پر کرنے اور چیف جسٹس کے لئے پینل میں تین نام کی بجائے پانچ نام شامل کرنے پر صرف انکار کردیا۔
جمعرات کے روز سینیٹ میں جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر نے باقاعدہ طور پر بذریعہ مراسلہ اپنے سینیٹر ز کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ حکومت آئین میں کچھ ترامیم کرنا چاہتی ہے جنہیں مخفی رکھا گیا ہے،تمام سینیٹرز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ پارٹی کے فیصلہ کی پابندی کرتے ہوئے بغیر اجازت تحریری دستوری ترامیم کے حوالے سے ووٹ نہ ڈالیں اور یہ تحریر دستور کی دفعہ 63 اے کے تحت سمجھی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔