- پاکستان میں آن لائن،ڈیجیٹل مالی لین دین میں اضافہ
- وفاق نے 18 ویں ترمیم پرعمل شروع کردیا، ساری وزارتیں ختم کردیں، وزیراعلیٰ سندھ
- 2024 کا نوبل امن انعام ؛ جاپان کی انسدادِ جوہری بم کی تنظیم کے نام
- عمران خان کی بہن سے ملاقات پر پابندی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
- پیٹرول پمپس، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا منافع مزید بڑھانے کی سمری تیار
- الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر لیگل وِنگ سے رائے طلب کرلی
- اراکین پارلیمنٹ کو اثاثوں کے گوشوارے جمع کرانے کیلیے حتمی تاریخ دیدی گئی
- پی ٹی سی ایل نے پاکستان میں اب تک کا تیز ترین انٹرنیٹ لانچ کردیا
- اربوں کا فراڈ؛ معروف بلڈر، اہلیہ اور ایس بی سی اے کے افسران گرفتار
- کے پی کے گرفتار سرکاری ملازمین کی رہائی کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست
- نمبرز پورے ہیں تاہم حکومت تمام جماعتوں سے مشاورت چاہتی ہے، بلاول بھٹوزرداری
- کے پی ہاؤس ڈی سیل نہ کرنے پر ڈائریکٹر سی ڈی اے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست
- آئینی ترامیم پر مشاورت؛ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ختم، ڈیڈلاک برقرار
- ضلع کچھی میں سی ٹی ڈی کی کارروئی، فتنتہ الخوارج کے 3دہشتگرد ہلاک
- پی سی بی نے نئی سلیکشن کمیٹی تشکیل دیدی
- انتظار پنجوتھہ کہاں ہیں کچھ پتا نہیں چلا، اسلام آباد پولیس کا عدالت میں بیان
- بچوں کے جائیداد کیلئے تشدد پر والدین کی پانی کے ٹینک میں کود کر خودکشی
- آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کب تک ہوگا کچھ نہیں کہہ سکتے، فضل الرحمان
- کراچی کے جنوب مشرق میں ہوا کا کم دباؤ؛ ساحلی علاقہ متاثرہونے کا امکان نہیں
- شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے ہٹائے جانے کا امکان
آئینی ترمیم کی منظوری میں زور زبردستی نہیں ہونا چاہیے، بلاول
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب تک اتفاق نہیں ہوتا کوئی بھی اہم ترمیم لانا اور اس کی منظوری بہت مشکل کام ہے، اس معاملے میں زور زبردستی نہیں ہونا چاہیے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ جب تک کوئی اتفاق نہیں ہوتا اس طرح کی ترامیم لانا مشکل ہوتا ہے، اگر کوئی اس طرح کی ترمیم منظور کروانے میں کامیاب ہوا تو وہ ذوالفقار علی بھٹو تھے جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین لائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کوئی شہری اس بات سے انکار نہیں سکتا کوئی ادرہ اپنا کام نہیں کر رہا جو اس کو کرنا چاہیے، آج سب کو نظر آرہا ہے ذوالفقار علی بھٹو کی تیسری نسل کو انصاف کیلیے انتظار کرنا پڑا، ایسے میں عام آدمی کو کیا انصاف ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ آزاد اور منصفانہ صحافت ضروری ہے، میڈیا میں جتنا وقت غلط خبر کو دیا جائے اتنا ہی صفائی کیلیے دیا جانا بھی ضروری ہے۔ بلاول نے کہا کہ اس وقت قومی سلامتی کو خطرہ ہے مگر یہ پہلی بار ہے کہ اس معاملے پر بھی سیاست کی جارہی ہے جس کا آغاز پرسوں سے ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر سیا سی جماعت پارلیمنٹ میں موجود ہے اور سب کی نمائندگی کمیٹی میں موجود ہے، آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے کچھ بھی زور زبردستی نہیں ہونا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔