غیر معمولی سائنسی تجربات کو ’اگ نوبل انعام‘ سے نواز دیا گیا

اگ نوبل انعام حقیقی نوبل انعام کی پیروڈی ہے اور یہ سلسلہ امریکی سائنس ہیومر میگزین نے 1991 میں شروع کیا تھا


ویب ڈیسک September 13, 2024
(مارک ابراہمز 2019 میں تقریب کے موقع پر- اے پی)

کبوتروں کے ذریعے بھیجے جانے والے میزائل اور نشے میں لت کیچووں سمیت متعدد غیر معمولی سائنسی تجربات کو اس برس کے اگ نوبل انعام سے نواز دیا گیا۔

اگ نوبل انعام حقیقی نوبل انعام کی پیروڈی ہے جس کو امریکا کے سائنس ہیومر میگزین 'اینلز آف اِمپرابیبل ریسرچ' نے 1991 میں شروع کیا تھا۔

میگزین کی جانب سے جمعرات کو دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے افراد اور ٹیموں کو دہائیوں پر محیط تحقیق پر 10 انعامات سے نوازا گیا۔

میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) میں منعقد ہونے والی ایوارڈ تقریب کا یہ 34 واں ایڈیشن کورونا وباء کے بعد پہلی بار لوگوں کی موجودگی میں ہو رہا ہے۔

میگزین کے ایڈیٹر مارک ابراہمز کا کہنا تھا 'اگر آپ آج رات اگ نوبل انعام نہیں جیت سکے اور بالخصوص آپ نے جیت لیا ہے، تو اگلے برس کے لیے نیک تمنائیں۔

واضح رہے اس برس انتہائی غیر معمولی مطالعات کو اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

امن کا انعام 'پیجن گائیڈڈ میزائل' کے نام

اعزاز حاصل کرنے والوں میں امریکی نفسیات دان اور سابق ہارورڈ پروفیسر بی ایف اسکنر کا کام بھی شامل ہے۔ ان کی طرف سے یہ ایوارڈ ان کی بیٹی جولی اسکنر ورگز نے وصول کیا۔

1960 میں اسکنر نے زندہ کبوتوروں کو استعمال کرتے ہوئے فضاء سے زمین مار کرنے والے میزائل کی رہنمائی کے لیے مدد لینے کی تجویز دی تھی، ایک ایسے وقت میں جب کوئی میزائل گائیڈنس سسٹم موجود نہیں تھا۔

کیمسٹری کا انعام 'نشے میں دھت کیچووں' کے نام

2022 میں ایمسٹرڈیم یونیورسٹی میں محققین یہ جاننا چاہتے تھے کہ 'فعال مادہ' (ایکٹیو میٹر) کے نام سے جانے جانے والے ذرات خود کیسے حرکت کر سکتے ہیں۔

ایسا کرنے کے لئے انہوں نے ٹوبیفیکس کیچووں کا استعمال کیا جس کو انہوں نے ایتھنول پر پلایا۔ تجربے کے لیے، کیچووں اس قسم کے ذرات کی نمائندگی کی.

محققین نے بھول بھلیاں جیسے سانچے میں کیچووں کی سرگرمی کی سطح کے لحاظ سے ترتیب دینے میں کامیاب رہے اور پہلی بار فعال مادے کو ترتیب دیا۔

اس کے علاوہ بوٹنی کا انعام جیکب وائٹ اور فیلِپ یاماشیتا کو دیا گیا جنہوں نے اپنی تحقیق میں دریافت کیا کہ کچھ اصلی پودے اپنے گرد موجود نقلی پودوں کا روپ دھار لیتے ہیں۔

طب کا انعام لائیون اے شینک، تہمینے فدائی اور کرسچین بُوشیل کو دیا گیا، جنہوں نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ وہ نقلی دوا جن کے تکلیف دہ منفی اثرات ہوتے ہیں، ان جعلی ادویات سے زیادہ مؤثر ہوتی ہیں جن کے کوئی تکلیف دہ نقصانات نہیں ہوتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں