خاتون پولیو ورکر پر تشدد، چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ عملے کے خلاف مقدمہ درج

ویب ڈیسک  جمعـء 13 ستمبر 2024
پولیس نے خاتون پولیو ورکر کی مدعیت میں چکلالہ کنٹونمنٹ کے عملے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا—فوٹو: فائل

پولیس نے خاتون پولیو ورکر کی مدعیت میں چکلالہ کنٹونمنٹ کے عملے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا—فوٹو: فائل

 راولپنڈی: تھانہ سول لائنز پولیس نے خاتون پولیو ورکر پر تشدد اور مرکز سے سامان چوری کے معاملے پر چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کے عملے کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔

راولپنڈی میں خاتون پولیو ورکر کو تشدد کا نشانہ بنانے اور ہیلتھ سینٹر سے سامان چوری کے معاملے پر تھانہ سول لائنز پولیس نے خاتون پولیو ورکر کی مدعیت میں چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کے عملے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

مقدمے میں کنٹونمنٹ کے عملے پر ڈسپنسری میں زبردستی داخل ہونے، سامان اورو پرس چوری کرنے سمیت دھمکیاں دینے کی دفعات شامل کرلی گئی ہیں۔

درخواست گزار نے کہا ہے کہ وہ محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے فیلڈ میں پولیو ویکسینیشن کا کام کرتی ہیں اور ڈیوٹی سے واپس ڈھیری حسن آباد چکلالہ کنٹونمنٹ میڈیکل سینٹر آئے۔

انہوں نے کہا کہ کنٹونمنٹ میڈیکل سینٹر میں حکومت پنجاب کی جانب سے سرکاری طور پر ایک کمرہ دیاگیا تھا، جس کے تالے ٹوٹے ہوئے تھے، کمرے کے باہر چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کے نصرت اور وقار نامی ملازم 30 دیگر نامعلوم ملازمین کے ساتھ موجود تھے۔

خاتون پولیو ورکر نے الزام عائد کیا ہے کہ کمرے میں رکھی حکومت پنجاب کی ملکیتی بچوں کی پولیو ویکسین، حفاظتی ٹیموں والی ویکسین اور میرا بیگ جس میں 15 ہزار روپے اور بچے کی ادویات بھی تھیں، غائب تھے۔

انہوں نے درخواست میں کہا ہے کہ مذکورہ اشیا دیکھنے کے لیے کمرے میں گئی تو انہیں تھپڑ مارے گئے جس کے نتیے میں وہ گر گئیں اور ملزمان تمام اشیا اٹھا کر لے گئے تھے اور میرا بیگ بھی مجھے  نہیں ملا۔

پولیس نے بتایا کہ واقعے کا مقدمہ درج کرکے  تفتیش کی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔