- پلئیرز بالی ووڈ فلم "لگان" دیکھیں، احمد شہزاد کا مشورہ
- مرید کے میں فائرنگ؛ بزرگ سیاسی رہنما میاں لطیف پوتے سمیت جاں بحق
- جتنی سزا کاٹ لی وہی کافی ہے، سندھ ہائیکورٹ کا قتل کے مجرم کو رہا کرنے کا حکم
- آئینی ترامیم پر مشاورت؛ خصوصی کمیٹی کا اجلاس جاری
- اسرائیل کی غزہ میں مہاجر کیمپ پرشدید بمباری، 22 فلسطینی شہید
- قومی ویمنز فٹبال ٹیم کو ساف چیمپٗن شپ کیلئے این او سی جاری
- این آئی سی ایچ:طبی عملے کا او پی ڈی کا بائیکاٹ، مریض اور تیماردار رُل گئے
- لاپتہ پی ٹی آئی وکیل انتظار پنجوتھہ کی بازیابی کیلئے وکلا سرگرم
- راولپنڈی کچہری میں دو گروپوں میں تصادم، لاتوں گھونسوں کا آزادانہ استعمال
- دوسرا ٹیسٹ؛ 4 قومی کرکٹر کے فٹنس ٹیسٹ لینے کا فیصلہ
- سعودی عرب کا سیزنل ورک ویزوں کی مدت میں توسیع کا اعلان
- دوسرا ٹیسٹ؛ صائم، عبداللہ کی ناکامی! امام الحق کی واپسی کا امکان
- پاکستان ہاکی فیڈریشن کی بجلی منقطع کردی گئی
- کراچی دھماکا؛ دہشتگردوں نے غیرملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے حملہ کیا، ابتدائی رپورٹ
- پنجاب کے 5 اضلاع میں فوری طور پر دفعہ 144 نافذ
- پاکستان جنگ سے متاثر فلسطین و لبنان کیلیے 200 ٹن امدادی اشیا بھیجے گا
- ٹھٹھہ؛ ہندو یاتریوں کو لے جانے والی گاڑی اُلٹنے سے 15 افراد زخمی
- دیواریں بولتی بھی ہیں مگر...
- بھارت میں اسلام سے نفرت پر مبنی اشتعال انگیز تقریروں، واقعات میں غیرمعمولی اضافہ
- عدلیہ کی خودمختاری تباہ کرنا ماضی کے بُرے فیصلوں کا حل نہیں ہے، شاہد خاقان
مخصوص نشست کیس : فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست تاخیری حربہ ہے، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں عمل درآمد نہ ہونے اور الیکشن کمیشن کی متفرق درخواست کو تاخیری حربہ قرار دے دیا، آٹھ اکثریتی ججز نے کہا ہے کہ درخواست دائر کرنا نہ صرف فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیری حربے اختیار کرنا ہے بلکہ اس پر عمل درآمد کو ناکام بنانا کے مترادف ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں کے کیس میں فیصلہ آنے پر اس پر عمل درآمد میں دشواریوں کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دائر کی تھی۔
الیکشن کمیشن کی درخواست پر کیس کا فیصلہ دینے والے آٹھ اکثریتی ججز نے وضاحتی بیان جاری کردیا جس میں انہوں لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن کی دشواریوں کی درخواست تاخیری حربہ ہے۔
چار صفحات پر مشتمل وضاحتی بیان میں ججز نے لکھا ہے کہ انتخابی نشان نہ ہونے کے باعث سیاسی جماعت کا آئینی و قانونی اختیار ختم نہیں کیا جاسکتا، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے اس نے عام انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیتیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلے کے خلاف درخواست دائر کرنا نہ صرف فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیری حربے اختیار کرنا ہے بلکہ فیصلے پر عمل درآمد کو ناکام بنانا یا اس میں خلل ڈالنے کے مترادف ہے۔
ججز نے لکھا ہے کہ تمام نکات کی وضاحت تفصیلی فیصلے میں دی جائے گی ہم نے کیس کے مختصر فیصلے میں وضاحت کی تھی کہ انتخابی نشان ہونے یا نہ ہونے کے سبب کسی سیاسی جماعت کا آئینی یا قانونی اختیار ختم نہیں کیا جاسکتا۔
ججز کی اس وضاحت میں اہم بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی دشواریوں کی سماعت نہیں کی گئی اور یہ وضاحتی بیان جاری ہوا ہے، اب دیکھنا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ کب جاری ہوگا۔
واضح رہے کہ مخصوص نشست کیس کے فیصلے کے بعد 39 ارکان سے متعلق فیصلے پر عمل ہوگیا تھا مگر 41 ارکان رہ گئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔