- شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس، وزیر اعظم کا انتظامات پر اظہار اطمینان
- لطیف کھوسہ روڈ بلاک کیس میں عدم ثبوت پر بری
- 90 ارب کا ریونیو شارٹ فال، منی بجٹ آنے کا امکان
- کراچی: مبینہ مقابلے میں ڈکیت زخمی حالت میں گرفتار
- پی ٹی آئی رہنما شاہ فرمان وزیراعلیٰ کے سینئر مشیر کے عہدے سے مستعفی
- بھارتی حکومت نے محمد سراج کو ڈی ایس پی تعینات کردیا
- کراچی میں پانچ روز کیلیے دفعہ 144 نافذ
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: سری لنکن ٹیم چوتھا میچ بھی ہار گئی
- کراچی: ٹریفک حادثے میں بزرگ شہری جاں بحق
- بھارت: مشہور سیاستدان بابا صدیقی قاتلانہ حملے میں جاں بحق
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: جنوبی افریقا نے بنگلادیش کو شکست دے دی
- 1100 گرام چٹ پٹی چٹنی کھانے کا ریکارڈ
- غزہ اور دنیا بھر میں قتل عام کیوجہ ہماری قرآن سے دوری ہے، ذاکر نائیک
- کراچی سے نامعلوم شخص کی مسخ شدہ لاش برآمد
- کرم میں قبائل کے مابین فائرنگ میں 15 افراد جاں بحق
- شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والا نوجوان اپنی ہی گولی سے جاں بحق
- عمران خان کی خیریت کے بارے میں خدشات پر فوری جواب دیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
- ایلون مسک نے روبو ٹیکسی کی رونمائی کر دی
- کراچی: ڈیفینس میں لائن لیک ہونے سے تیل سڑکوں پر بہہ گیا، علاقہ سیل
- ٹی 20 بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ اگلے ماہ پاکستان میں کھیلا جائے گا
سندھ میں سرکاری ملازمین کیلیے نئی پنشن اسکیم متعارف کرانے کی منظوری
کراچی: سندھ کابینہ نے سرکاری ملازمین کیلیے نئی پنشن اسکیم متعارف کرانے اور سندھ آئی ٹی کمپنی کی تشکیل دینے جبکہ دادو کیڈٹ کالج کو پاک بحریہ کے حوالے کرنے کی بھی منظوری دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کابینہ نے یکم جولائی 2024 سے شروع ہونے والی سندھ ڈیفائنڈ کنٹری بیوٹریپنشن اسکیم 2024 کے نفاذ کی منظوری دیدی اور کارونجھر کو ثقافتی ورثہ قرار دیدیا۔
کابینہ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا جس میں صوبائی وزراء، مشیران، چیف سیکرٹری اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ پانچ گھنٹے سے زائد طویل صوبائی کابینہ کے اجلاس کے دوران کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
کابینہ نے سندھ ڈیفائنڈ کنٹریبیوٹری پنشن اسکیم 2024 کو متعارف کرانے کی مںظوری دی۔ یہ اسکیم یکم جولائی 2024 سے شروع ہوگی، اور حکومت اور ملازمین دونوں عارضی طور پر بالترتیب 12 اور 10 فیصد کی شرح اپنا حصہ ڈالیں گے۔
کابینہ نے سندھ سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے سیکشن 20 میں سب-سیکشن (4) کے بعد نئی ذیلی شق (5) شامل کرنے کی منظوری دی۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق کوئی بھی مقرری یا ریگولرائزڈ سرکاری ملازم کوسندھ سول سرنٹ کی ترمیم شدہ ایکٹ 2024 کے مطابق سرکاری ملازم تصور کیا جائے گا مگر وہ پینشن یا گریجویٹی کا حق دار نہیں ہوگا۔
اعلامیے کے مطابق گویجویٹی کے بجائے وہ ملازم ایک ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن پنشن اسکیم میں حصہ دار ہوں گے، پنشن اور گریجویٹی کے بجائے سرکاری ملازم حکومت کی جانب سے دی گئی رقم وصول کرنے کا حقدار ہو گا۔ حکومتی فنڈ انکے اکاؤنٹ میں شامل کیا جائے گا اور سرکاری ملازم کے انتقال کی صورت میں انکے خاندان کو کنٹریبیوشن پنشن فنڈ سے رقم فراہم کی جائے گی۔
کابینہ نے سندھ سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں مجوزہ ترمیم کو صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دیدی۔
اس کے علاوہ سندھ کابینہ نے سندھ ہائی کورٹ سرکٹ میرپورخاص کے فیصلے کی روشنی میں 21000 ایکڑ پر مشتمل کارونجھر رینج کو محفوظ ثقافتی ورثہ قرار دینے کا فیصلہ کیا اور محکمہ ثقافت کو ہدایت کی کہ وہ سرکاری گزٹ میں بھی اس حوالے سے مطلع کرے۔
سندھ کابینہ نے اسلام کوٹ ضلع تھرپارکر میں 1.5 ایم جی ڈی میگا آر او پلانٹ کو چلانے کے لیے 434.109 ملین روپے کی منظوری دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو ہدایت کی کہ مقامی آبادی کے فائدے کے لیے اگلے تین ماہ کے اندر آر او پلانٹ کی بحالی کا کام تیز کیا جائے۔
سندھ آئی ٹی کمپنی کی تشکیل
کابینہ نے غور کے بعد ڈیجیٹل سندھ کی جانب سفر کا آغاز کرتے ہوئے سندھ آئی ٹی کمپنی کے قیام کی منظوری دی، اس کے علاوہ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے کابینہ کو بتایا کہ نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلپمنٹ (این سی ایچ ڈی) اور بیسک ایجوکیشن کمیونٹی اسکولز (بی ای سی ایس) کے 5019 اساتذہ اب بھی 25000 روپے ماہانہ اعزازیہ حاصل کر رہے ہیں۔
این سی ایچ ڈی اور بی ای سی ایس کے اساتذہ کو اگست 2022 میں سندھ حکومت کے حوالے کیا گیا تھا۔ 11 اگست 2022 کو اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ کے ساتھ طے کردہ شرائط و ضوابط کے مطابق ان کی خدمات مقرر گئیں یعنی 55 سال کی عمر تک 5 فیصد سالانہ اضافے کے ساتھ 25 ہزار روپے ماہانہ معاوضہ مقرر کیا گیا تھا۔
کابینہ نے مکمل غور کے بعد این سی ایچ ڈی اور بی ای سی ایس اساتذہ کو ماہانہ 37000 روپے معاوضہ دینے کی منظوری دی، جس سے خزانے پر 539.542 ملین روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
کابینہ نے بورڈ آف گورنرز کے قیام کی منظوری کے ساتھ کیڈٹ کالج ککڑ، ضلع دادو کو پاک بحریہ کے حوالے کرنے کے فیصلے کی توثیق کی۔ کابینہ نے کیڈٹ کالج ککڑ کے باقی حصوں کو مکمل کرنے کے لیے 250 ملین روپے گرانٹ کی بھی منظوری دی۔
کابینہ نے محکمہ کالج ایجوکیشن کو ہدایت کی کہ کیڈٹ کالج میں داخلے شروع کرکے فعال کیا جائے۔ واضح رہے کہ کیڈٹ کالج ککڑ 104.22 ایکڑ اراضی پر قائم کیا گیا ہے۔
کابینہ نے ایکسائز، ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول ڈپارٹمنٹ (ای ٹی اینڈ این سی ڈی) نے کابینہ کو بتایا کہ وہ منشیات کے تدارک اور منشیات فروشوں سے نمٹنے کے لیے ایک جامع قانونی فریم ورک پر کام کررہا ہے۔ سخت قوانین اور ضوابط متعارف کرانے سے منشیات کی پیداوار، پروسیسنگ اور اسمگلنگ کو کنٹرول کیا جاسکتاہے۔
کابینہ کو بریفنگ دی گئی کہ 46 ایکسائز پولیس تھانے ہیں جس میں 6 شہر کراچی میں قائم ہیں، نارکوٹکس کنٹرول کے پاس 333 کی سینکشن اسٹرینتھ ہے، ان میں سے صرف 27 فعال ہیں اور پچھلے پانچ سالوں کے دوران 791 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ محکمے میں کریمنل ریکارڈ آفس کا کوئی نظام نہیں ہے، اور ایف آئی آر کے مطابق سزا کے لیے فوری سسٹم تیار کیا جانا تھا۔
صوبائی کابینہ نے سندھ انسٹیٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلیٹیشن کے انتظامی کنٹرول کو محکمہ صحت سے ڈپارٹمینٹ آف پرسن وتھ ڈس ایبلٹیز (ڈی ای پی ڈی) کو منتقل کرنے کی منظوری دی کیونکہ سندھ ایمپاورمنٹ آف پرسنز ود ڈس ایبلٹیز (ایس ای پی ڈی) ایکٹ 2018 پرسن وتھ ڈس ایبلٹیز (پی ڈبلیو ڈیز) کے تمام حقوق کے تحفظ کے لیے ڈی ای پی ڈی کو ایک خصوصی مینڈیٹ دیتا ہے۔
کابینہ نے ایس آئی پی ایم اینڈ آر ایکٹ 2019 میں ترمیم کی منظوری دی اور اسے نافذ کرنے کے لیے اسمبلی کو بھیج دیا، اس کے علاوہ ڈیننگ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ انٹرپرینیورشپ (ڈی آئی ای ٹی) کو چارٹر دینے کی منظوری دیتے ہوئے اسے قانون سازی کے لیے اسمبلی کو بھجوا دیا۔
سندھ کابینہ نے جسٹس (ر) شاہنواز طارق کو 6 اپریل 2025 تا 5 اپریل 2029 تک مسلسل تیسری مدت (چار سال) کیلئے صوبائی محتسب مقرر کرنے کی منظوری دی، سندھ کابینہ نے منشیات سے منسلک کاشت پر 7 سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے، منشیات بنانے اور جگہ کے استعمال پر 14 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد اور منشیات رکھنے پر ایک تا سات سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کی منظوری دیدی۔ محکمہ ایکسائز اینڈ نارکوٹکس نے سزائیں اور جرمانہ تجویز کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔