آئینی ترمیم، حکومت کی فضل الرحمان کو حمایت کیلیے منانے کی کوششیں

نعیم اصغر  ہفتہ 14 ستمبر 2024
فوٹو فائل

فوٹو فائل

  اسلام آباد: حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیم میں حمایت کیلیے فضل الرحمان سے رابطہ کیا گیا اور وزیرقانون، وزیر داخلہ جے یو آئی سربراہ سے حمایت مانگنے اُن کی رہائش گاہ پہنچے جبکہ پی ٹی آئی کا وفد دوبارہ ملاقات کیلیے پہنچا۔

ایکسپریس نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کے وفد سے پہلے حکومتی وفد جے یو آئی سربراہ کی رہائش گاہ پہنچا، وفد میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر داخلہ محسن نقوی شامل تھے جنہوں نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔

حکومتی وفد نے مجوزہ آئینی ترمیم اور عدالتی اصلاحات پر مولانا فضل الرحمن کو آگاہ کیا اور انہیں اعتماد میں لیا تاہم جے یو آئی سربراہ نے انہیں کوئی جواب دیا اور نہ ہی کسی قسم کی یقین دہانی کرائی۔

مزید پڑھیں: آئینی ترامیم کے مسودے کی منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب

دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بھی مجوزہ آئینی ترمیم میں حمایت مانگنے کیلیے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچی تاہم وہاں پر حکومتی عہدیداران کو دیکھ کر پی ٹی آئی رہنما جے یو آئی سربراہ سے ملاقات کیے بغیر واپس لوٹ گئے تھے۔

پی ٹی آئی کے وفد میں بیرسٹر گوہر، عمرایوب، اسدقیصر، اور صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے۔ بعد ازاں تحریک انصاف کے قائدین دوبارہ ملاقات کیلیے پہنچے اور جے یو آئی سربراہ سے ملاقات میں مجوزہ آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال، اپوزیشن کے مؤقف سے آگاہ کیا۔

پی ٹی آئی اور جے یو آئی رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے دو سیشن ہوئے، جس میں مولانا فضل الرحمان بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے مولانا فضل الرحمان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور کہا کہ حکومت چھپ کر ترمیم کر رہی ہے مطلب دال میں کچھ کالا ہے۔

اس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ حکومتی تجاویز سے اتفاق نہیں کرتے، اس لیے اپنی تجاویز حکومت کو دے دی ہیں،  فرد واحد کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں نہیں ہوں، اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت جاری ہے۔

ملاقات کے بعد بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا صاحب کے ساتھ ملاقات اچھی رہی ہے اور میری مسکراہٹ اس کا حال بیان کررہی ہے، سیاست میں یقین دہانیاں نہیں ہوتیں لیکن ملاقات بہت اچھی رہی، انشاء اللہ اتفاق ہوگا۔

صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ اللہ خیرے گا انشاء اللہ، کچھ چیزیں باہمی طور پر ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم: سپریم کورٹ کی وضاحت کے بعد حکومت کی 8 آزاد اراکین سے رابطوں کی کوشش

واضح رہے کہ آئینی ترامیم کیلیے حکومت کے پاس عددی اکثریت میں 8 اراکین کی کمی ہے اور ایسے میں اپوزیشن اور حکومت دونوں ہی مولانا فضل الرحمان کی حمایت کیلیے کوشاں ہیں۔ اس سے قبل وزیراعظم نے بھی رات گئے جے یو آئی سربراہ سے ملاقات کر کے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی اور حکومت میں شمولیت کی پیش کش بھی کی تھی۔

اسے بھی پڑھیں: وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات، آئینی ترمیم پر قائل کرنے کی کوشش

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو واضح جواب دیتے ہوئے حمایت سے انکار کردیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔