- چینی شہریوں پر حملہ پاک چین پائیدار دوستی پر حملہ ہے، پاکستان کا مل کر کام کرنے کا عزم
- قومی خواتین جمناسٹک چیمپیئن شپ؛ آرمی نے ٹائٹل جیت لیا
- اسلام آباد؛ا ہم مقامات پر پولیس و رینجرز تاحال موجود، ریڈزون میں پاک فوج کا گشت
- سمندر کی تہہ میں موجود اربوں مالیت کے خزانے والا متنازع جہاز
- پردہ بصارت پر موجود سوراخ کے علاج میں اہم پیشرفت
- چاند کے متعلق بنیادی معلومات غلط ہونے کا انکشاف
- بہترین بصارت والے ہی اس تصویر میں چُھپا بھالو ڈھونڈ سکتے ہیں
- اے این ایف کی جیوانی کے قریب گہرے سمندر میں کارروائی، 60کلو آئس برآمد
- مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی؛ بھارت میں مسلمان طلبہ بھی غیر محفوظ
- ملتان ٹیسٹ؛ انگلینڈ کیخلاف پاکستان کی پہلی وکٹ گر گئی
- ڈولفن پولیس نے ماہ ستمبر کی کارگردگی رپورٹ جاری کر دی
- قصور؛ بدنام زمانہ منشیات فروش گرفتار، ڈیڑھ کلو چرس 40 لیٹر شراب برآمد
- حزب اللہ نے اسرائیل کے تیسرے بڑے شہر کو نشانہ بنایا، 10 افراد زخمی
- وہاڑی میں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے حشرات زدہ مربہ جات کی بڑی مقدار پکڑلی
- میانوالی میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، فتنہ الخوارج کے 7 دہشت گرد ہلاک
- لاہور؛ ساندہ میں نائٹ ایڈیشن کیلیے تیار پتنگوں کی سپلائی ناکام، ملزم گرفتار
- نیپال میں ہونے والی ساف ویمنز چیمپئن شپ کے لیے حتمی اسکواڈ کا اعلان کر دیا گیا
- اسپتالوں کے ویسٹ سے برتنوں کی تیاری، بیماریاں پھیلنے لگیں
- کسانوں کا گندم نہ خریدنے کی پالیسی پر اعتماد میں لینے کا مطالبہ
- محکمہ ریلوے کو ملازمین کے مسائل حل کرنے کے لیے پانچ دن کا الٹی میٹم
آئینی ترمیم، حکومت کی فضل الرحمان کو حمایت کیلیے منانے کی کوششیں
اسلام آباد: حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیم میں حمایت کیلیے فضل الرحمان سے رابطہ کیا گیا اور وزیرقانون، وزیر داخلہ جے یو آئی سربراہ سے حمایت مانگنے اُن کی رہائش گاہ پہنچے جبکہ پی ٹی آئی کا وفد دوبارہ ملاقات کیلیے پہنچا۔
ایکسپریس نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کے وفد سے پہلے حکومتی وفد جے یو آئی سربراہ کی رہائش گاہ پہنچا، وفد میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر داخلہ محسن نقوی شامل تھے جنہوں نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔
حکومتی وفد نے مجوزہ آئینی ترمیم اور عدالتی اصلاحات پر مولانا فضل الرحمن کو آگاہ کیا اور انہیں اعتماد میں لیا تاہم جے یو آئی سربراہ نے انہیں کوئی جواب دیا اور نہ ہی کسی قسم کی یقین دہانی کرائی۔
مزید پڑھیں: آئینی ترامیم کے مسودے کی منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب
دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بھی مجوزہ آئینی ترمیم میں حمایت مانگنے کیلیے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچی تاہم وہاں پر حکومتی عہدیداران کو دیکھ کر پی ٹی آئی رہنما جے یو آئی سربراہ سے ملاقات کیے بغیر واپس لوٹ گئے تھے۔
پی ٹی آئی کے وفد میں بیرسٹر گوہر، عمرایوب، اسدقیصر، اور صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے۔ بعد ازاں تحریک انصاف کے قائدین دوبارہ ملاقات کیلیے پہنچے اور جے یو آئی سربراہ سے ملاقات میں مجوزہ آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال، اپوزیشن کے مؤقف سے آگاہ کیا۔
پی ٹی آئی اور جے یو آئی رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے دو سیشن ہوئے، جس میں مولانا فضل الرحمان بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے مولانا فضل الرحمان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور کہا کہ حکومت چھپ کر ترمیم کر رہی ہے مطلب دال میں کچھ کالا ہے۔
اس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ حکومتی تجاویز سے اتفاق نہیں کرتے، اس لیے اپنی تجاویز حکومت کو دے دی ہیں، فرد واحد کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں نہیں ہوں، اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت جاری ہے۔
ملاقات کے بعد بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا صاحب کے ساتھ ملاقات اچھی رہی ہے اور میری مسکراہٹ اس کا حال بیان کررہی ہے، سیاست میں یقین دہانیاں نہیں ہوتیں لیکن ملاقات بہت اچھی رہی، انشاء اللہ اتفاق ہوگا۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ اللہ خیرے گا انشاء اللہ، کچھ چیزیں باہمی طور پر ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم: سپریم کورٹ کی وضاحت کے بعد حکومت کی 8 آزاد اراکین سے رابطوں کی کوشش
واضح رہے کہ آئینی ترامیم کیلیے حکومت کے پاس عددی اکثریت میں 8 اراکین کی کمی ہے اور ایسے میں اپوزیشن اور حکومت دونوں ہی مولانا فضل الرحمان کی حمایت کیلیے کوشاں ہیں۔ اس سے قبل وزیراعظم نے بھی رات گئے جے یو آئی سربراہ سے ملاقات کر کے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی اور حکومت میں شمولیت کی پیش کش بھی کی تھی۔
اسے بھی پڑھیں: وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات، آئینی ترمیم پر قائل کرنے کی کوشش
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو واضح جواب دیتے ہوئے حمایت سے انکار کردیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔