- ڈولفن پولیس نے ماہ ستمبر کی کارگردگی رپورٹ جاری کر دی
- قصور؛ بدنام زمانہ منشیات فروش گرفتار، ڈیڑھ کلو چرس 40 لیٹر شراب برآمد
- حزب اللہ نے اسرائیل کے تیسرے بڑے شہر کو نشانہ بنایا، 10 افراد زخمی
- وہاڑی میں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے حشرات زدہ مربہ جات کی بڑی مقدار پکڑلی
- میانوالی میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، فتنہ الخوارج کے 7 دہشت گرد ہلاک
- لاہور؛ ساندہ میں نائٹ ایڈیشن کیلیے تیار پتنگوں کی سپلائی ناکام، ملزم گرفتار
- نیپال میں ہونے والی ساف ویمنز چیمپئن شپ کے لیے حتمی اسکواڈ کا اعلان کر دیا گیا
- اسپتالوں کے ویسٹ سے برتنوں کی تیاری، بیماریاں پھیلنے لگیں
- کسانوں کا گندم نہ خریدنے کی پالیسی پر اعتماد میں لینے کا مطالبہ
- محکمہ ریلوے کو ملازمین کے مسائل حل کرنے کے لیے پانچ دن کا الٹی میٹم
- جناح ٹرمینل کی عمارت و اثاثے محفوظ، فلائٹ شیڈول معمول کے مطابق جاری
- ایران کی قدس فورس کے سربراہ بیروت حملے کے بعد رابطے میں نہیں ہیں، رپورٹ میں دعویٰ
- پاکستانی امریکا سے متاثر ہیں لیکن پاکستان امریکا سے ہزار درجے بہتر ہے، ڈاکٹر ذاکر نائیک
- عمر کوٹ میں تین بچوں کو قتل کرنے کے بعد والد کی خودکشی، وزیراعلیٰ کا اظہار افسوس
- غزہ میں بربریت پرعالمی قوتوں کی خاموشی اتنی ہی قابل مذمت ہے جتنے اسرائیلی مظالم، وزیراعظم
- پہلا ٹی 20: بھارت نے بنگلادیش کو سات وکٹوں سے شکست دے دی
- آئی سی وی ایم مشن رپورٹ میں بڑی کامیابی ملی ہے، پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی
- کراچی؛ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب دھماکا، 3 غیرملکی جاں بحق، 17 زخمی
- اداروں پرالزام لگانے والے پی ٹی آئی عہدیداروں، تجزیہ نگاروں کا منہ قوم کے سامنے کالا ہوا، فیصل واوڈا
- ایران نے اچانک اپنے تمام ایئرپورٹس پر پروازیں منسوخ کردیں
راشد نواز جیسی خلائی مخلوق
آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے اسکول ٹیچر تھے‘ ایک گاؤں میں بچوں کو پڑھاتے تھے‘ ان کی پانچ بیٹیاں تھیں‘ بڑی بیٹی ماہ نور ساتویں جماعت میں پڑھتی تھی جب کہ سب سے چھوٹی بیٹی ماں کے پیٹ میں تھی‘ اعجاز صاحب پورے خاندان کے واحد کفیل تھے‘ 2021 میں کورونا آیا اور یہ اعجاز صاحب تک بھی پہنچ گیا‘ انھیں اسپتال لے جایا گیا مگر ڈاکٹروں تک پہنچنے سے قبل کورونا ان کے پھیپھڑے تباہ کر چکا تھا‘ ڈاکٹروں نے کوشش کی لیکن اعجاز صاحب جاں بر نہ ہو سکے اور ان کا انتقال ہوگیا جس کے بعد پورے خاندان پر معاشی چٹان آ گری۔
اعجاز صاحب کی بیگم نے ہمت نہ ہاری‘ اس نے اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلانے اور آبرو مندانہ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا‘ یہ بچیوں کا ہاتھ پکڑ کر محنت مزدوری کے لیے نکل کھڑی ہوئی‘ گاؤں کے ایک شخص نے اس بیوہ خاتون کا رابطہ ریڈ فاؤنڈیشن سے کرا دیا‘ فاؤنڈیشن نے بچیوں کو اپنے اسکول میں داخلہ بھی دے دیا‘ انھیں کپڑے‘ یونیفارم‘ جوتے اور کتابیں بھی دینے لگی اور ان کے گھر راشن بھی پہنچانے لگی‘ آج الحمدللہ یہ پانچوں بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں‘ بڑی بیٹی ماہ نور نے 2024 کے سالانہ امتحان میں 1165 نمبر لے کر میرپور بورڈ میں اٹھارہویں پوزیشن حاصل کی‘ یہ اب ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کیا یہ میڈیکل کی مہنگی اور مشکل تعلیم حاصل کر سکے گی؟ اس کا جواب ریڈ فاؤنڈیشن کے پاس ہے‘ فاؤنڈیشن ملک بھر میں چار سو اسکول اور کالج چلا رہی ہے اور اس میں ماہ نور اعجاز جیسی 13 ہزار یتیم بچیاں اور بچے مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں‘ فاؤنڈیشن انھیں یونیفارم‘ کتابیں اور راشن بھی دیتی ہے‘ کل طلب علموں کی تعداد سوا لاکھ ہے (یتیم بچے اور بچیاں 13 ہزار ہیں) ان 13 ہزار بچوں کو اہل خیر اور دوسروں کے لیے درد دل رکھنے والے لوگ تعلیم دلا رہے ہیں‘ ماہ نور اعجاز اور اس کی دوسری چاروں بہنیں انھی لوگوں کی مدد سے تعلیم حاصل کر رہی ہیں‘ میں ان مخیر حضرات کو ’’خلائی مخلوق‘‘ یا ’’اللہ کے خفیہ ہاتھ‘‘ کہتا ہوں‘ چند ہاتھوں نے ماہ نور اور اس کی بہنوں کو یہاں تک پہنچا دیا‘ اب کوئی ایک آدھ اور ہاتھ آگے بڑھے گا اور یہ بچی ڈاکٹر بھی بن جائے گی‘ اب اگلا سوال یہ ہے کیا یہ صرف پہلی یا آخری کہانی ہے؟ جی نہیں‘ فاؤنڈیشن نے صرف 2024کے امتحانات میں ایسی سیکڑوں کہانیاں دی ہیں جن میں سے ایک کہانی کشف بھی ہے۔
کشف رانی کے والد ایک حادثے میں اللہ کو پیارے ہو گئے‘ اس کی عمر اس وقت تین سال تھی‘ اس سے دو بھائی بڑے تھے لیکن وہ بھی اس وقت بچے تھے‘ کشف کی والدہ بچوں کو لے کر ریڈ فاؤنڈیشن کے دفتر پہنچ گئی‘فاؤنڈیشن نے بچوں کی ذمے داری اٹھا لی‘ آج کشف کا ایک بھائی ایف ایس سی کر کے میڈیکل کالج میں داخلے کا انتظار کر رہا ہے‘ دوسرا بھائی فارمسٹ کا امتحان پاس کر چکا ہے جب کہ کشف نے 2024 کے میٹرک کے امتحان میں 1169نمبر حاصل کر کے بورڈ میں چودھویں پوزیشن حاصل کی اور یہ پوزیشن ایک ایسی عام دیہاتی بچی کے لیے بہت بڑی ہے جس کا ہاتھ اگر ریڈ فاؤنڈیشن نہ پکڑتی تو یہ شاید اسکول تک بھی نہ جا پاتی اور یہ شاید پانچویں چھٹے سال میں لوگوں کے گھروں میں کام کر رہی ہوتی۔
ریڈ فاؤنڈیشن کے 924 بچوں اور بچیوں نے اس سال میٹرک پاس کیا اور ان میں سے ساڑھے تین سو بچے اور بچیاں کشف جیسی ہیں‘ آپ ان میں سے کسی کی کہانی بھی اٹھا کر پڑھ لیں آپ کی آنکھوں میں آنسو آ جائیں گے‘ اب سوال یہ ہے ان بچوں اور بچیوں کی کفالت کون کر رہا ہے؟ ان کی کفالت اور مدد راشد نواز چیمہ جیسے لوگ کر رہے ہیں‘ اب سوال یہ ہے یہ راشد نواز چیمہ کون ہیں؟ راشد نواز سعودی عرب میں کام کر رہے ہیں‘ بزنس کرتے ہیں‘ ان کی بیگم ڈاکٹر ہیں اور یہ بھی سعودی عرب میں کام کرتی ہیں‘ اللہ تعالیٰ نے انھیں تین بیٹیوں کی نعمت سے نوازہ‘ راشد نواز ان بچیوں کو اپنے لیے رحمت سمجھتے ہیں‘ یہ اکثر کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان بچیوں کی بدولت انھیں عزت سے بھی نوازا اور رزق سے بھی‘ یہ نہ ہوتیں تو یہ آج نہ جانے زندگی کی کس گلی میں دھکے کھا رہے ہوتے۔
یہ اپنی بیٹیوں کو نہایت مہنگی اور اعلیٰ تعلیم دلا رہے تھے لیکن قدرت کو کچھ اور منظور تھا‘ ان کی سب سے چھوٹی بیٹی کا نام عشال تھا اور عشال کا مطلب جنت کا پھول ہوتا ہے‘ اس بچی کو 2015میں اچانک پٹھوں کا کینسر ہو گیا‘ راشد نواز چیمہ نے بچی کے علاج پر اپنی ساری دولت لگا دی‘ دنیا کے مہنگے ترین ڈاکٹرز اور مہنگی ترین ادویات کا بندوبست کیا مگر بچی صحت مند نہ ہو سکی اور بدقسمتی سے 21 ستمبر 2017 کو انتقال کر گئی‘ جنت کا پھول واپس جنت میں چلا گیا‘ اس وقت اس بچی کی عمر چار سال اور گیارہ ماہ تھی‘ اس کی پانچویں سالگرہ میں صرف تین ہفتے باقی تھے‘ راشد نواز چیمہ نے بچی کے بعد بچی کو سالگرہ کا ایک انوکھا تحفہ دینے کا فیصلہ کیا‘ انھوں نے ریڈ فاؤنڈیشن سے رابطہ کیا اور بچی کی یاد میں ’’عشال راشد نواز چیمہ اکیڈمک ایکس لینس ایوارڈ‘‘ کی بنیاد رکھ دی‘ راشد نواز اور ان کا خاندان اس ایوارڈ کے ذریعے ہر سال کشف اور ماہ نور جیسی درجنوں یتیم بچیوں کی کفالت اور تعلیم کے اخراجات اٹھاتا ہے۔
یہ خاندان یتیم بچوں کی اعلیٰ تعلیم تک ان کی مدد کرتا ہے اور اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کیا یہ اس نوعیت کا واحد ایوارڈ اور واحد مثال ہے‘ جی نہیں‘ ریڈ فاؤنڈیشن کے ساتھ ایسے درجنوں لوگ وابستہ ہیں‘ ان لوگوں کی وجہ سے 13 ہزار یتیم بچے اور بچیاں تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں اور ان کے خاندان بھی اپنے پاؤں پر کھڑے ہو رہے ہیں اور اب آخری سوال یہ بنتا ہے کیا ریڈ فاؤنڈیشن کو راشد نواز جیسے مزید لوگوں کی ضرورت ہے؟ اس کا جواب ہاں میں ہے‘کیوں؟ کیوں کہ دنیا میں جس طرح مسائل اور آفتوں میں اضافہ ہو رہا ہے بالکل اسی طرح اسے روز راشد نواز چیمہ جیسے لوگوں کی ضرورت بھی پڑ رہی ہے۔
یہ لوگ اصل خلائی مخلوق اور اللہ تعالیٰ کے اصلی خفیہ ہاتھ ہیں اور اگر یہ نہ ہوں تو شاید اس دنیا کا نظام نہ چل سکے لہٰذا جس طرح ہر سال ریڈ فاؤنڈیشن کے یتیم اور ضرورت مند بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے بالکل اسی طرح فاؤنڈیشن کو ہر سال راشد نواز چیمہ جیسے نئے لوگوں کی ضرورت پڑتی ہے‘ میں رضا کار کے طور پر اس فاؤنڈیشن کے ساتھ وابستہ ہوں‘ میں نے ان کی مدد سے اپنے گاؤں میں بھی ایک اسکول بنایا ہے‘ الحمدللہ اس میں اب اڑھائی سو بچیاں اور بچے پڑھ رہے ہیں‘ ہم اس اسکول کے تمام اخراجات اٹھا رہے ہیں‘ ہمیں اس کے لیے ایک پیسے کی ضرورت نہیں لیکن فاؤنڈیشن کے باقی 400 اسکولوں میں کشف اور ماہ نور جیسی 13 ہزار بچیاں اور بچے ہیں‘یہ بچے آپ کی مدد کے منتظر ہیں‘ آپ ان کی مدد کر کے ربیع الاول کے اس مہینے کو یادگار بناسکتے ہیں ‘اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی محبت کا اظہار کر سکتے ہیں۔
تعلیم کے اس سفر میں آپ ریڈ فاؤنڈیشن کا ساتھ دیں‘ آپ صرف 48 ہزار روپے سالانہ ادا کر کے ریڈفاؤنڈیشن سے کسی ایک یتیم بچے کو اپنی کفالت میں لے سکتے ہیں‘ آپ نے صرف اخراجات برداشت کرنے ہیں باقی کام فاؤنڈیشن کرتی رہے گی‘یہ صرف 4 ہزار روپے ماہانہ بنتے ہیں‘ اللہ نے آپ کوزیادہ عطا کر رکھا ہے تو زیادہ سے زیادہ بچوں کی کفالت کا ذمے لے لیں اگربچے کی مکمل ذمے داری لینا ممکن نہ ہو توآپ فاؤنڈیشن کے یتیم بچوں کے لیے قائم پول فنڈ میں بھی حسب توفیق عطیہ جمع کرا سکتے ہیں‘ فاؤنڈیشن ا س پو ل فنڈ سے ہزاروں ماہ نور اعجاز اور کشف رانی جیسے بچوں کوتعلیم و تربیت کے ذریعے اپنے پاؤں پر کھڑا کر کے آپ کے لیے صدقہ جاریہ کا ذریعہ بنا دے گی ۔
آپ فاؤنڈیشن کے بینک اکاؤنٹس میں رقم جمع کروا کر رسید فاؤنڈیشن کے نمایندے کو بذریعہ واٹس ایپ /ای میل ارسال کر دیںیا چیک بنام ریڈ فاؤنڈیشن نیچے دیے گئے ایڈریس پر ارسال کر دیں‘فاؤنڈیشن آپ کو آپ کے عطیے کی رسید‘ بچے کی تفصیل اور امتحان کے بعدآپ کے زیر کفالت بچے یا بچوں کی کارکردگی رپورٹ ارسال کرے گی یوں ربیع الاول کے اس ماہ میں آپ کے صدقہ جاریہ کا اکاؤنٹ کھل جائے گا اور آپ دنیا اور آخرت میں اس اکاؤنٹ سے مستفید ہوتے رہیں گے۔ریڈ فاؤنڈیشن کے بینک اکاؤنٹس‘ ایڈریس اور رابطہ نمبرزکی تفصیل درج ہے۔
ریڈ فاؤنڈیشن کے بینک اکاؤنٹس‘ ایڈریس اور رابطہ نمبرزکی تفصیل درج ہے۔
فیصل بینک اکاؤنٹ ٹائٹل:
READ FOUNDATION
اکاؤنٹ نمبر:
3048308900031361
انٹرنیشنل بینک اکاؤنٹ نمبر:
PK21FAYS3048308900031361
سوفٹ کوڈ:
FAYSPKKA
بینک برانچ : گراؤنڈ فلور ، گرینڈ جور پلازہ ، مین کری روڈ ، اسلام آباد
موبائل/واٹس ایپ:
+92 (0) 334 9272 523
ویب سائٹ:
www.readfoundation.org
ایڈریس: تھرڈ فلور۔ الفاروق پلازہ، کُری روڈ (بحریہ انکلیو روڈ)، چک شہزاد ، اسلام آباد ۔ پاکستان
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔