- اسلام آباد؛ا ہم مقامات پر پولیس و رینجرز تاحال موجود، ریڈزون میں پاک فوج کا گشت
- سمندر کی تہہ میں موجود اربوں مالیت کے خزانے والا متنازع جہاز
- پردہ بصارت پر موجود سوراخ کے علاج میں اہم پیشرفت
- چاند کے متعلق بنیادی معلومات غلط ہونے کا انکشاف
- بہترین بصارت والے ہی اس تصویر میں چُھپا بھالو ڈھونڈ سکتے ہیں
- اے این ایف کی جیوانی کے قریب گہرے سمندر میں کارروائی، 60کلو آئس برآمد
- مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی؛ بھارت میں مسلمان طلبہ بھی غیر محفوظ
- ملتان ٹیسٹ؛ انگلینڈ کیخلاف پاکستان کی پہلی وکٹ گر گئی
- ڈولفن پولیس نے ماہ ستمبر کی کارگردگی رپورٹ جاری کر دی
- قصور؛ بدنام زمانہ منشیات فروش گرفتار، ڈیڑھ کلو چرس 40 لیٹر شراب برآمد
- حزب اللہ نے اسرائیل کے تیسرے بڑے شہر کو نشانہ بنایا، 10 افراد زخمی
- وہاڑی میں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے حشرات زدہ مربہ جات کی بڑی مقدار پکڑلی
- میانوالی میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، فتنہ الخوارج کے 7 دہشت گرد ہلاک
- لاہور؛ ساندہ میں نائٹ ایڈیشن کیلیے تیار پتنگوں کی سپلائی ناکام، ملزم گرفتار
- نیپال میں ہونے والی ساف ویمنز چیمپئن شپ کے لیے حتمی اسکواڈ کا اعلان کر دیا گیا
- اسپتالوں کے ویسٹ سے برتنوں کی تیاری، بیماریاں پھیلنے لگیں
- کسانوں کا گندم نہ خریدنے کی پالیسی پر اعتماد میں لینے کا مطالبہ
- محکمہ ریلوے کو ملازمین کے مسائل حل کرنے کے لیے پانچ دن کا الٹی میٹم
- جناح ٹرمینل کی عمارت و اثاثے محفوظ، فلائٹ شیڈول معمول کے مطابق جاری
- ایران کی قدس فورس کے سربراہ بیروت حملے کے بعد رابطے میں نہیں ہیں، رپورٹ میں دعویٰ
سپریم کورٹ وضاحت کے بعد آئینی ترمیم کا مستقبل دھندلا گیا
اسلام آباد: مخصوص سیٹوں کے حوالے سے 12 جولائی کے فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ کی الیکشن کمیشن کی درخواست سے متعلق وضاحت کے بعد مجوزہ آئینی ترمیم کا معاملہ بھی لٹک گیا ہے کیونکہ اس کو بھی سپریم کورٹ قانونی سقم کی وجہ سے ختم کر سکتی ہے۔
اگرچہ حکومت نے آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی پوری تیار ی کرلی ہے لیکن حکومت کو اس معاملہ میں ابھی کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایسے ہی الیکشن کمیشن بھی مخصوص سیٹوں پر عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے کے باعث مشکلات میں ہے۔
جنرل الیکشن 90 دن کی مدت کے اندر نہ کرانے کے حوالے سے الیکشن کمیشن پر سنجیدہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اسی طرح 8 فروری کے الیکشن کی شفافیت سے متعلق بھی الیکشن کمیشن تنقید کی زد میں ہے، پی ٹی آئی دھاندلی کا الزام الیکشن کمیشن پر ہی لگا رہی ہے۔
ایڈووکیٹ عبد المعیز جعفری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سمجھا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت کہا اور پھر بھی وہ کوشش کر رہا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی کوتاہی کے تحت ہی پارٹی کے ارکان کو شناخت سے محروم رکھا جا سکے۔ اس حوالے سے الیکشن کمیشن عدالت میں اپنا کامیابی سے پیش نہیں کر سکا۔
سپریم کورٹ نے سمجھا کہ غیر مصدقہ وجوہات کی بنا پر عدالت کے احکامات پر عمل میں جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگر جمعیت علمائے اسلام کے قانون ساز بھی آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دے دیں تو پھر بھی حکومت کے پاس دونوں ایوانوں میں تین ارکان کی کمی موجود ہے۔
سابق ایڈیشنل جنرل طارق محمود کھوکھر نے کہا ہے کہ یہ مکمل استثنیٰ کے ساتھ کام کرنے والے الیکشن کمیشن کو عدالت کی سرزنش ہے ۔ سپریم کورٹ کے حکم نے الیکشن کمیشن کو اس کی غیر قانونی چالوں اور اس کے نتائج کی یاد دہانی کرائی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔