- پاکستان جنگ سے متاثر فلسطین و لبنان کیلیے 200 ٹن امدادی اشیا بھیجے گا
- ٹھٹھہ؛ ہندو یاتریوں کو لے جانے والی گاڑی اُلٹنے سے 15 افراد زخمی
- دیواریں بولتی بھی ہیں مگر...
- بھارت میں اسلام سے نفرت پر مبنی اشتعال انگیز تقریروں، واقعات میں غیرمعمولی اضافہ
- عدلیہ کی خودمختاری تباہ کرنا ماضی کے بُرے فیصلوں کا حل نہیں ہے، شاہد خاقان
- دوسرے ٹیسٹ میچ کیلئے قومی ٹیم کا اعلان آج ہوگا
- اسرائیل پرحملے، امریکا نے ایران کے توانائی کے شعبے پر مزید پابندیاں عائد کر دیں
- ٹیم نہیں خود کو بچانا پاکستانی کرکٹرز کی ترجیح
- گھر میں ماؤنٹ ایورسٹ چڑھنے کا انوکھا کارنامہ
- دوبارہ سیل ہوجانے والا کین ایجاد
- ٹک ٹاک اپنی کمیونٹی کی ذہنی بہبود کی حمایت کے لیے پرعزم
- فیصل آباد؛ فلائی اوور کا موڑ کاٹتے ہوئے دو موٹر سائیکلیں نیچے گرگئیں، دو نوجوان جاں بحق
- وزیر اعلیٰ کے پی کا دکی حملے میں مزدوروں کے قتل پر اظہار افسوس
- سندھ بار کونسل کی 12 اکتوبر کو کراچی میں عدالتی کارروائیوں کے بائیکاٹ کی حمایت
- آئینی عدالتیں وقت کی اہم ضرورت ہیں وقت پر انصاف نہ ملنا ناانصافی ہے، گورنر پنجاب
- کراچی؛ نارتھ ناظم آباد میں کار پر فائرنگ سے دکاندار جاں بحق
- صفائی و اسپرے نہ ہونے سے مچھروں کی بہتات، ملیریا، ڈنگی و چکن گونیا کے مریض بڑھ گئے
- حکومت چینی انجینئرز کو سیکیورٹی دینے میں ناکام،شہباز رانا
- حکومت نے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنیکی اجازت دیدی
- 7 ارب ڈالرکیلیےIMFکی 40کڑوی شرائط پر سر تسلیم خم
پشاور: نصاب میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مواد شامل کرنے کا فیصلہ
پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے اسکولوں اور کالجوں کے نصاب میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مواد شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا اور متعلقہ حکام سے صوبے میں کلائمٹ چینج سینٹر یا کلائمٹ چینج اتھارٹی کے قیام کے لیے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے سیکریٹری کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت انوائرنمنٹل پروٹیکشن کونسل کا دوسرا اجلاس ہوا، جس میں چیف سیکریٹری، متعلقہ انتظامی سیکریٹریز اور کونسل کے نجی اراکین نے شرکت کی۔
بیان کے مطابق اجلاس میں صوبے میں ماحولیاتی آلودگی کے سدباب کے لیے اہم فیصلے کیے گئے، صوبہ بھر خصوصاً سیاحتی مقامات پر پلاسٹک بیگز کے استعمال پر عائد پابندی پر سختی سے عمل درآمد کا فیصلہ کیا گیا اور صوبے میں پلاسٹک بیگز کے استعمال اور فروخت پر مکمل پابندی کے لیے تین مہینے کا وقت مقرر کردیا گیا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقررہ ٹائم لائنز کے بعد پلاسٹک بیگز کے استعمال پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور اینٹ کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے لیے منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے منصوبے کے تحت بھٹہ مالکان کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کرنے کی تجویز دی گئی۔
وزیراعلیٰ کی زیرصدارت اجلاس میں انوائرنمنٹل پروٹیکشن کونسل کے رولز آف پروسیجرز کی منظوری دی گئی اور صوبے کے سیاحتی مقامات کو ماحولیاتی طور پر حساس علاقہ قرار دینے کے معاملے پر تفصیلی غوروخوص کیا گیا۔
محکمہ ماحولیات کو اس سلسلے میں تمام شراکت داروں کی مشاورت سے کابینہ کی منظوری کے لیے حتمی تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور ان مقامات میں ناران، کاغان، شوگران، گلیات، کمراٹ اور کالام شامل ہیں۔
اجلاس میں کلائمیٹ چینج سینٹر کے قیام پر بھی غوروخوص کیا گیا اور متعلقہ حکام کو صوبے میں کلائمٹ چینج سینٹر یا کلائمٹ چینج اتھارٹی کے قیام کے لیے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیرصدارت اجلاس میں اسکولوں اور کالجوں کے نصاب میں کلائمیٹ چینج سے متعلق مواد شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس مقصد کے لیے متعلقہ حکام اور ماہرین پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے گی۔
اجلاس میں بی ٹی ایس ٹاورز کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق معاملات بھی زیر غور آئے اور متعلقہ حکام کو شراکت داروں کی مشاورت سے مجوزہ گائیڈ لائنز کو حتمی شکل دے کر منظوری کے لیے کونسل کے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اس موقع پر اجلاس میں ماحولیاتی آلودگی کے چیلنجز نمٹنے کے لیے محکمہ ماحولیات کی استعداد کار بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا، متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں قابل عمل تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ تمام متعلقہ محکمے اور ادارے مل بیٹھ کر ماحولیاتی آلودگی کے اسباب اور ان سے جڑے مسائل کی نشان دہی کرکے ان کے مؤثر تدارک کے قابل عمل پلان تیار کریں اور ہدایت کی کہ صوبے بھر میں پھل دار درخت لگانے کے لیے خصوصی شجرکاری مہم شروع کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس مہم میں اسکولوں، اسپتالوں اور دیگر سرکاری عمارتوں میں شجرکاری پر خصوصی توجہ دی جائے، ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ دن بدن سنگین ہوتا جا رہا ہے، اس مسئلے سے پائیدار بنیادوں پر نمٹنے کے لیے ایک ٹھوس حکمت عملی کے تحت اقدامات کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کو ترجیحی بنیادوں پر مربوط اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔