ہمارے دو سینٹرز کو مسلسل ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، قائم مقام صدر بی این پی مینگل

اسامہ اقبال  اتوار 15 ستمبر 2024
بی این پی مینگل کے قائم مقام صدر نے کہا کہ حکومت سے ملاقات میں ہمارے گلے دور نہیں ہوئے—فوٹو: فائل

بی این پی مینگل کے قائم مقام صدر نے کہا کہ حکومت سے ملاقات میں ہمارے گلے دور نہیں ہوئے—فوٹو: فائل

  اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے قائم مقام صدر ساجد ترین نے مجوزہ آئینی ترمیم کے  معاملے پر الزام عائد کیا ہے کہ حمایت حاصل کرنے کے لیے ہمارے دو سینیٹرز کو ڈرایا،  دھمکایا جا رہا ہےاور گھروں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔

حکومت اور اتحادیوں کی مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے خصوصی اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود بی این پی مینگل کے قائم مقام صدر ساجد ترین نے میڈیا سے گفتگو کی اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کا الزام عائد کیا۔

قائم مقام صدر بی این پی ساجد ترین سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا ووٹ پر قائل کرنے کے لیے آپ کو ڈرایا جا رہا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ بالکل ہمیں ڈرایا جا رہا ہے، ہمارے دو سینٹرز کو مسلسل ڈرایا، دھمکایا جا رہا ہے اور دونوں سینیٹرز کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔

انہوں نے کہا کہ فارم ہاؤسز پر چھاپے مارے گئے، فارم ہاؤسز پر فورسز کو بٹھایا گیا اور جہاں جہاں ہمارا کاروبار ہے وہاں پر ہمیں تنگ کیا جا رہا ہے۔

ساجد ترین نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ ہمیشہ ایسے ہوتا رہا ہے، پہلے ہمیں ڈنڈے سے مارتے ہیں اور پھر ہمیں کہتے کہ آپ کا نام کیا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل کا وطن واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور حکومت سے ملاقات میں ہمارے گلے دور نہیں ہوئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔