- اسرائیل میں غزہ پر حملوں کی تقریب پر حماس کے راکٹس حملے؛ تصاویر وائرل
- کراچی؛ بیوی نے فائرنگ کرکے شوہر کو قتل کردیا
- نوکری کے لیے بھیجی گئی درخواست 48 برس بعد واپس موصول
- ایم این اےسہیل سلطان کیخلاف ریفرنس،اسپیکر کا کارروائی کیلیےالیکشن کمیشن کو خط
- متحدہ عرب امارات؛ خاتون کولیگ کا گال چھونے پر 10 ہزار درہم جرمانہ
- اے این ایف کی گہرے سمندر میں کارروائی، 60 کلوگرام آئس تحویل میں لے لی
- پی پی ایل کا تیل کی ایکسپلوریشن کیلئے عراقی کمپنی سے معاہدہ
- دہشتگردی کے مقدمے میں اعظم سواتی کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
- جعلی حکومت نے عوام اور افواج پاکستان کے ٹکراؤ کا منصوبہ بنایا تھا، بیرسٹر سیف
- حماس کا حملہ ہولوکاسٹ تھا، یہودی برادری کیساتھ کھڑے ہیں، برطانیہ
- ساف چیمپئن شپ کیلئے قومی ویمن فٹبال ٹیم کی ٹریننگ جاری
- فلسطین پر آواز اٹھانے کیلیے ماہرین کی کمیٹی بناکر دنیا کے اہم دارالخلافوں میں بھیجیں گے، وزیراعظم
- نیشنل بیڈمنٹن چیمپئن شپ: ماحور شہزاد نے آٹھویں مرتبہ ٹائٹل جیت لیا
- حکومت سندھ کا ہاریوں کو بینظیر ہاری کارڈ بینک کے ذریعے دینے کا فیصلہ
- رواں برس طِب کا نوبل انعام امریکی سائنس دانوں کے نام
- فلسطینی نسل کشی پر غزہ کے قصاب اسرائیل کو قیمت چکانی ہوگی؛ ترک صدر
- اسرائیل 7 اکتوبر اور یرغمالیوں کے نام پر فلسطین، لبنان اور مصر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، بلاول
- زر مبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں روپے کے مقابلے میں ڈالر مہنگا
- کے پی ہاؤس اسلام آباد میں توڑ پھوڑ کی تحقیقات کیلیے 11 رکنی کمیٹی کی منظوری
- لبنان میں حزب اللہ سے دوبدو جھڑپیں؛ اسرائیلی فوج کا دوسرا اہلکار بھی ہلاک
سپریم کورٹ کو آئینی ترمیم کا نوٹس لینا چاہیے، جسٹس (ر) وجیہہ الدین
لاہور: سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ پاکستان کی سپریم کورٹ کو مجوزہ آئینی ترمیم کا آرٹیکل 184(3) کے تحت نوٹس لینا چاہیے جس کا مقصد ملک کی اعلیٰ عدلیہ کو محکوم بنانا ہے۔
جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ دنیا میں 15 ستمبر کو یوم جمہوریت منایا گیا، اسلام آباد میں جو کچھ ہوا، اسے شاید ہی جمہوریت قرار دیا جا سکے، کیونکہ حکومت نے بھونڈے طریقے سے دونوں ایوانوں کے ذریعے آئینی ترمیم کیلیے مطلوبہ تعداد جمع کرنے کی کوشش کی، جس کا مقصد عدلیہ کو محکوم بنانا تھا۔
مجوزہ ترامیم کے مسودے کو ریاستی راز قرار دیتے ہوئے جس طرح حکومت آئینی ترمیم کی کوشش کر رہی تھی ،سیاسی ماہرین نے اس کے پیچھے کی حکومتی نیت پر سوالات اٹھا دیے، سیاسی مبصرین نے پارلیمنٹ میں مناسب اور بامعنی بحث کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی جلد بازی اکثر مسائل پیدا کرتی ہے۔
جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عدالتیں آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت اس ترمیم کا نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہی ایک آئینی پٹیشن اس مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی جا سکتی ہے، جو بظاہر آئین کے فریم ورک کے مطابق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار چودھری کے دور میں نہ صرف 18 ویں ترمیم روک دی گئی بلکہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف نظر آنے والی متنازع شقوں کو مجوزہ ترمیم سے ہٹا دیا گیا،بھارت میں عدالتی فیصلے کے ذریعہ یہ طے شدہ اصول ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل کرنے کا اختیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ججز آئین کے محافظ ہیں اور اسے کسی بھی تحریف سے بچانا ان کے اختیار میں ہے، سابق نگراں وزیراعلیٰ حسن عسکری نے کہا کہ یہ ترمیم جمہوری عمل کی ناکامی ہے کہ آئین میں ترامیم خفیہ طور پر کی جاتی ہیں۔ پارلیمنٹ میں کسی بڑے اتفاق رائے یا کسی بامعنی بحث کے بغیر قانون منظور کرانے کی کوشش انتہائی افسوس ناک ہے۔
احمد بلال محمود نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اور پارلیمنٹ کے باہر بھی اس پر بحث ہونی چاہیے تھی، متعلقہ لوگوں کو اس معاملے پر بولنے کی اجازت ہوتی، 18ویں ترمیم کا بھی وہی حشر ہوا جو اس ترمیم کا ہوا کیونکہ 18ویں ترمیم پر بھی بحث نہیں ہوئی تھی،کوئی بھی قانون سازی جو مکمل غور و فکر کے عمل سے گزرتی ہے اس میں اکثر بہت سی خامیاں رہ جاتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔